ریموٹ کنٹرول سیاستدانوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے، حافظ نعیم الرحمٰن کے عمران خان سے متعلق بیان پر پی ٹی آئی کا سخت رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کے عمران خان سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔پی ٹی آئی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ریموٹ کنٹرول سیاستدانوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے، حافظ نعیم کا بیان اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کی کوشش ہے۔ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ حافظ نعیم ایک قید عوامی لیڈر کے ایمان و غیرت پر تبصرہ کر رہے ہیں، یہ بیان سیاسی بدنیتی اور فکری غلامی کی انتہا ہے۔حافظ نعیم کے بیان پر ترجمان نے مزید کہا کہ چند ماہ قبل پی ٹی آئی نے جماعتِ اسلامی کے فلسطین مارچ کی غیر مشروط حمایت کی تھی۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی بحفاظت واپسی کے لیے وزارتِ خارجہ کی کوششیں تیز
ترجمان نے وضاحت کی کہ بانی پی ٹی آئی فلسطین پر سب سے واضح اور جرات مندانہ مؤقف رکھتے ہیں، عمران خان نے ہمیشہ اسرائیل اور غلام حکمرانوں کے خلاف دوٹوک مؤقف اپنایا۔ تحریکِ انصاف کے بیانات دراصل عمران خان کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہیں۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے سوال اٹھایا کہ حافظ نعیم صاحب! کیا آپ کو سینیٹر مشتاق احمد کے لیے بولنے کی اجازت نہیں ملی؟ جو اسرائیلی قید میں ہیں، اُن کے لیے آپ کی زبان کیوں بند ہے؟ نواز شریف کی خاموشی پر بھی کبھی سوال کر لیجیے۔ترجمان کے مطابق قوم جانتی ہے ریموٹ کنٹرول سیاستدان کب اور کس کے اشارے پر بولتے ہیں، حافظ نعیم اداروں کی خدمت جاری رکھیں مگر عمران خان پر زبان نہ چلائیں۔
واضح رہے کہ حافظ نعیم الرحمان نے کہا تھا کہ جیل سے سارے ٹوئٹ ہو سکتے ہیں لیکن فلسطین کی حمایت کا ٹوئٹ نہیں ہو سکتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کی حدود میں آوارہ کتے گھس آئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حافظ نعیم پی ٹی آئی
پڑھیں:
پاکستان بیک وقت معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے، حافظ نعیم
لاہور:(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی مینار پاکستان سے ایک ایسی تحریک کا آغاز کرنے جارہی ہے جو ملک کو شفاف حکمرانی کی طرف لے جائے گی۔
مینار پاکستان لاہور میں 21، 22، 23 نومبر کو منعقد ہونے والے تین روزہ کُل پاکستان اجتماع عام سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں یہ اجتماع غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پاکستان بیک وقت معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے اور عوام کو ایسی قیادت کی تلاش ہے جو نظام کی سطح پر حقیقی تبدیلی کی بات کرے نہ کہ محض چہروں کی تبدیلی کو حل سمجھ لے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک بھر سے قافلے کل سے لاہور پہنچنا شروع ہو جائیں گے اور اجتماع تین روز جاری رہے گا۔ مینارِ پاکستان سے اتحاد اور یکجہتی کا وہ پیغام دیا جائے گا جو پورے ملک میں پھیلے گا۔ تین روزہ اجتماع کے آخری روز آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے عدلیہ کے بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں پہلے ہی لوگوں کو بروقت انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور اب بھی تقریباً 23 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم نے عدالتی ڈھانچے کو مزید کمزور کردیا جس کا نقصان عام شہری کو ہو رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں مختلف مافیاز اور چند اجارہ دار گروہوں کا اثر و رسوخ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ عام شہری شدید دباؤ میں ہیں۔ جاگیردار ٹیکس سے بچ نکلتے ہیں جبکہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا دیا جاتا ہے۔ پٹرول اور بجلی سمیت ہر شے پر ٹیکس کا نفاذ عام شہری کی زندگی کو مشکل بنا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مینارِ پاکستان پر انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ خواتین کے لیے الگ اور باوقار رہائش گاہوں کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ “میرا برانڈ پاکستان” کے عنوان سے ایک بازار بھی لگایا جا رہا ہے تاکہ مقامی مصنوعات کو فروغ دیا جا سکے۔ بزنس کمیونٹی، طلبہ تنظیمیں اور مختلف شعبوں کی نمائندہ شخصیات بھی اجتماع میں شریک ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اجتماع میں بیرونِ ملک سے وفود بھی شریک ہوں گے جن میں 42 ممالک کی اسلامی تحریکوں کے سربراہان اور نمائندگان شامل ہیں۔ بنگلہ دیش سے بھی ایک بڑا وفد آرہا ہے، اجتماع میں فلسطینیوں کی نمائندگی بھی ہوگی اور فلسطین کے مقدمے کو بھرپور طریقے سے پیش کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کسی جرنیل، بیوروکریٹ یا سیاسی شخصیت کی ملکیت نہیں بلکہ پوری قوم کا ملک ہے۔ جماعت اسلامی نے عالمی سطح پر حالیہ ووٹ کی بھی مخالفت کی ہے جسے فلسطین کی اصل قیادت نے مسترد کیا تھا۔ اس اجتماع سے جو تحریک اٹھے گی وہ پورے پاکستان کو جوڑنے کا ذریعہ بنے گی اور عدل و انصاف پر مبنی وہ نظام سامنے لائے گی جو عوام کو درپیش مسائل کا حقیقی حل دے سکے۔