خیبرپختونخوا میں عدالتی کارروائیاں معطل، ججز عدالتوں میں کیوں نہیں آئے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
خیبر پختونخوا بھر میں پیر کے روز عدالتی کارروائیاں معطل رہیں جب پشاور ہائیکورٹ سمیت ماتحت عدالتوں کے ججز نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
ذرائع کے مطابق پیر کی صبح جب عدالتی کارروائی شروع ہونے کا وقت ہوا تو ججز عدالتوں میں آئے مگر کارروائی شروع کیے بغیر واپس چلے گئے، جس کے بعد صوبے بھر میں عدالتی امور معطل رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ میں پشتو ٹک ٹاک لائیو پر پابندی کی درخواست کیوں دائر کی گئی؟
بتایا جاتا ہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور دیگر ججز کو گزشتہ جمعے کے روز ہائی کورٹ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعے پر شدید تحفظات ہیں۔
تاہم دوپہر کے وقت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور بار کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کے بعد ججز نے اپنے تحفظات دور کر لیے، جس کے بعد دن 2 بجے کے بعد عدالتی کارروائیاں دوبارہ شروع ہو گئیں۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے جمعے کے روز پیش آنے والے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس کے مطابق عدالتی احاطے میں اس نوعیت کے واقعات ناقابلِ قبول ہیں۔
بیان کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ذمہ داروں کا تعین کرے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کرے گی۔
جمعے کے روز پشاور ہائیکورٹ میں کیا ہوا تھا؟ذرائع کے مطابق جمعے کے روز پشاور ہائیکورٹ میں اس وقت ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی جب چارسدہ میں وکیل کے مبینہ قتل میں نامزد ایس ایچ او اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کے لیے عدالت پہنچا۔
پولیس افسر سادہ کپڑوں میں ملبوس تھا، اور وکلا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس کا کیس نہیں لڑیں گے۔ تاہم ایک سینیئر وکیل شبیر حسین گگیانی عدالت میں پیش ہوئی۔
اس کے بعد وکلا اور ایس ایچ او کے ساتھیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جو بعد ازاں تشدد میں بدل گئی۔ واقعے کے دوران عدالتی حدود میں بدنظمی پیدا ہو گئی تھی۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا مؤقفپشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امین الرحمان یوسف زئی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حالیہ واقعے کے بعد چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے بار نمائندوں کو طلب کیا اور ملاقات کے دوران تمام معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بار نے ٹاؤٹ ازم کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے اور اس سلسلے میں کچھ وکلا کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ ’جن کی رکنیت معطل ہے وہ بار روم میں داخل نہیں ہوسکتے، تاہم اگر کسی کا لائسنس فعال ہے تو وہ عدالت میں پیش ہوسکتا ہے۔‘
امین الرحمان یوسف زئی نے مزید کہاکہ شبیر حسین گگیانی نے بار کے خلاف شکایت درج کرائی ہے جو چیف جسٹس کے علم میں لائی گئی۔ چیف جسٹس نے بار سے وضاحت طلب کی کہ آئندہ اس نوعیت کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔
انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس نے یہ تاثر ظاہر کیا کہ وکلا نے ایس ایچ او کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیے دباؤ ڈالا، تاہم ہم نے واضح کیا کہ یہ تاثر غلط ہے۔ ’ہم ہمیشہ عدالتوں کی آزادی اور وقار کے لیے کھڑے رہے ہیں اور رہیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: سزا یافتہ افراد الیکشن کمیشن یا پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکتے، پشاور ہائیکورٹ
آخر میں صدر بار نے بتایا کہ میٹنگ میں اتفاق ہوا ہے کہ عدالتوں میں صرف وہی وکلا پیش ہو سکیں گے جن کا لائسنس درست اور فعال ہوگا، جبکہ جن کی بار رکنیت معطل ہے انہیں بار روم میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس نے بھی یقین دہانی کرائی کہ عدالتی احاطے میں غیر متعلقہ افراد کو داخل ہونے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پشاور ہائیکورٹ پشاور ہائیکورٹ بار چیف جسٹس خیبرپختونخوا عدالتی کارروائی معطل ناخوشگوار واقعہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ پشاور ہائیکورٹ بار چیف جسٹس خیبرپختونخوا عدالتی کارروائی معطل ناخوشگوار واقعہ وی نیوز عدالتی کارروائی پشاور ہائیکورٹ جمعے کے روز چیف جسٹس نے کے مطابق کے خلاف کے بعد کے لیے
پڑھیں:
شبلی فراز اورعمر ایوب کے ڈی سیٹ کا معاملہ، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر حکم امتناعی ختم کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے بطور وکیل عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے شبلی فراز اور عمر ایوب کو ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے پر حکم امتناع دیا تھا تاہم یکم اکتوبر کو پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناع ختم کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ نے عمر ایوب کو مجاز فورم کے سامنے سرنڈر کرنے کی بھی ہدایت کی تھی جبکہ عمر ایوب اور شبلی فراز عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف اپیلوں کو متعلقہ فورمز پر چیلنج کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نے شبلی فراز اور عمر ایوب کو عدالت سے سزائیں ہونے کے بعد ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔