پی ٹی آئی کا پارلیمانی اجلاس: اپوزیشن لیڈرز کے ناموں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قومی اور سینیٹ اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈرز کے لیے ناموں کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں نے محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسی طرح سینیٹ میں علامہ راجہ ناصر عباس کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد جلد قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ میں اپوزیشن لیڈرز کے نام باضابطہ طور پر جمع کرائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج، سیلاب، فلسطین، افغان مہاجرین پر بات ہوگی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آج سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ہوں گے جن میں مختلف بل پیش کرنے کے ساتھ فلسطین سے اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی پیش ہوگی جبکہ سیلاب، افغان مہاجرین، صحت پالیسی پر غور ہوگا۔
قومی اسمبلی کا 15 نکاتی اور سینیٹ کا 39 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس شامل ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں دا ویسٹ پاکستان موٹر وہیکل ٹیکسیشن ترمیمی بل 2025 پیش کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں اسلام اباد لوکل گورنمنٹ دوسری ترمیمی بل 2025 پیش کیا جائے گا، مختلف ایشوز پر دو تحاریک منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی، مزید کئی بلز اور اہم قومی امور زیر غور لائے جائیں گے۔
سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے پلاسٹک کور پر پابندی کا بل پیش کیا جائے گا، سینیٹر انوشہ رحمان ایس ای سی پی ایکٹ میں ترمیمی بل پیش کریں گی، ورچوئل اثاثہ جات کے ریگولیٹری فریم ورک کا بل پیش ہوگا۔
سینیٹر کامران مرتضی پاکستان سائیکولوجیکل کونسل قائم کرنے کا بل لائیں گے، اسٹیٹ بینک ایکٹ اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ میں ترامیم پر بل پیش ہوں گے، یونیورسٹیوں میں مستحق افراد کے لیے خصوصی نشستیں رکھنے کا بل زیر غور آئے گا۔
اس کے علاوہ گرفتار اور زیرِ حراست افراد کے حقوق کے تحفظ کا بل پیش ہوگا، ملتان میں فاطمہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کا بل ایجنڈے میں شامل ہے، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے بل میں ترمیم سینیٹ میں پیش ہوگی۔
پاکستان پینل کوڈ میں ترمیمی بل سینیٹ میں پیش ہوگا، بچوں پر کارپوریل پنشمنٹ کی ممانعت کا بل واپس لیا جائے گا، عربی زبان کو لازمی مضمون بنانے کی قرارداد پیش ہوگی، فلسطین اور صمود فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی قرارداد پیش ہوگی۔
سیلاب متاثرین کی امداد اور معاوضے کے لیے قرارداد زیرِ غور آئے گی، بارش کے پانی کے ذخیرے اور زیرِ زمین پانی کی سطح بہتر بنانے پر بحث ہوگی، تھرپارکر و عمرکوٹ میں آسمانی بجلی سے جانی و مالی نقصان پر این ڈی ایم اے کی کارکردگی زیر بحث آئے گی۔
حکومت کی صحت پالیسی اور اسپتالوں میں مفت علاج پر سینیٹ میں بحث ہوگی، ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر سینیٹ میں بات چیت کی جائے گی، افغان باشندوں کی واپسی اور پالیسی سازی پر ایوان میں بحث ہوگی، سینیٹ قواعد میں ترمیم کی تجویز بھی اجلاس میں زیر غور آئے گی۔
پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب پر ایوان میں تفصیلی بحث ہوگی۔