سپر ٹیکس: دلیل تسلیم نہ کی گئی تو مؤکلین کے حقوق متاثر ہونگے: وکیل
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت آج پھر کرے گا۔ ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ کمپنیوں کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے استثنیٰ حاصل ہے جبکہ ایف بی آر کے وکلاء کا کہنا تھا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا کیس ٹیکس ریٹرن سے متعلق ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے ان کی دلیل تسلیم نہ کی تو ان کے مؤکلین کے حقوق متاثر ہوں گے۔ 2001ء کے آرڈیننس میں کوئی ابہام نہیں، اس کا ماضی سے جائزہ نہیں لیا جا سکتا، تاہم ماضی کے جائزے سے متعلق ڈیفینیشن ہی تبدیل کر دی گئی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ پر ٹیکس تو ایکٹ کے ذریعے لگایا گیا ہے، جبکہ فروغ نسیم نے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر کیس اپنی نوعیت کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ مزید فروغ نسیم نے جمشید اقبال کیس کا ذکر کیا تو جسٹس محمد علی مظہر نے نشاندہی کی کہ اس کیس کی نظرثانی ابھی تک زیر التوا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز کا 27ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز نے 27 ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی سمیت چار ججز کی جانب سے ترمیم چیلنج ہوگی، ترمیم چیلنج کرنے کے لئے ڈرافٹ تیار کرکے سپریم کورٹ کو بھیج دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں آج ہی 27 ویں ترمیم کے معاملے کو چیلنج کیا جائے گا، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔
ان کے علاوہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بھی چیلنج کرنے والے ججوں میں شامل ہیں۔