چھوٹے شہروں کی ترقی اولین ترجیح؛ پنجاب میں دسمبر تک 1500 گرین بسیں دوڑیں گی، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ چھوٹے شہروں کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے جب کہ پنجاب بھر میں دسمبر تک 1500 گرین بسیں دوڑ رہی ہوں گی۔
پاکپتن میں الیکٹرک بسوں کی فراہمی کے منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ستھرا پنجاب پروگرام میری توقعات سے کہیں بڑھ چکا ہے، اس کے تحت پورے صوبے میں صفائی، سیوریج، صاف پانی اور پبلک ٹرانسپورٹ کے انقلابی منصوبے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکپتن پہلے سے زیادہ صاف ستھرا اور سرسبز نظر آ رہا ہے اور اب پنجاب کے چھوٹے شہروں کو بھی بڑے شہروں کی طرح خوبصورت اور ترقی یافتہ بنایا جا رہا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ میری زیادہ توجہ چھوٹے شہروں پر ہے، کیونکہ وہاں عوام ان سہولتوں کے زیادہ حقدار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ستھرا پنجاب پروگرام کے لیے 35 ہزار مشینیں خریدی جا چکی ہیں اور اب صوبے بھر میں صفائی کے کام بلاتفریق جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرک بسوں میں ایئرکنڈیشن، فری وائی فائی اور خواتین کے لیے علیحدہ جگہ کی سہولت موجود ہے تاکہ انہیں دوران سفر کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پبلک ٹرانسپورٹ صرف لاہور، راولپنڈی، ملتان اور بہاولپور تک محدود تھی، لیکن اب 1100 نئی گرین بسیں پنجاب کے ہر شہر میں صرف 20 روپے میں سفر کی سہولت فراہم کریں گی۔
مریم نواز نے بتایا کہ دسمبر تک 1500 بسیں سڑکوں پر دوڑ رہی ہوں گی اور اس کے بعد اپریل اور مئی میں 500 مزید بسیں سڑکوں پر آجائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی افسران کو ہدایت دی کہ 3 ماہ میں تمام روٹس پر بس اسٹاپس بنائے جائیں تاکہ عوام آرام سے انتظار کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ڈیولپمنٹ پلان کے تحت جہاں سیوریج نظام بند یا خراب ہے، وہاں نئی لائنیں بچھائی جا رہی ہیں۔ زیر زمین پانی کے ذخائر بھی بنائے جا رہے ہیں تاکہ بارشوں کے دوران شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ وزیراعلیٰ کے مطابق واسا اب صرف لاہور یا چند شہروں تک محدود نہیں بلکہ 25 شہروں میں مکمل آپریشنل ہے، جہاں بارش کے چند گھنٹوں میں پانی نکال دیا جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم ہر گاؤں میں 25 کلومیٹر سڑکیں بنا رہے ہیں، گزشتہ سال 20 ہزار کلومیٹر سڑکیں مکمل ہوئیں اور اس سال یہ دائرہ مزید بڑھایا جا رہا ہے تاکہ گاؤں شہروں سے جڑ جائیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کے حوالے سے بتایا کہ صرف سات سے آٹھ ماہ میں 90 ہزار گھروں کی تعمیر جاری ہے اور اگلے پانچ سالوں میں پانچ سے سات لاکھ خاندانوں کو اپنا گھر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 لاکھ خاندانوں کو راشن کارڈز جاری کیے جا چکے ہیں جنہیں تین ہزار روپے ماہانہ دیے جا رہے ہیں۔
صحت کے شعبے سے متعلق مریم نواز نے بتایا کہ ساہیوال کارڈیالوجی سینٹر میں کیتھ لیب قائم ہوچکی ہے، سرگودھا میں بھی علاج کی جدید سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ لاہور میں 1000 بستروں پر مشتمل دنیا کا سب سے بڑا کینسر اسپتال تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب سے نادار مریضوں کا مفت علاج کیا جائے گا، جس کے لیے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ راولپنڈی، ملتان اور نواز شریف کینسر اسپتال کے لیے بھی جدید مشینری منگوائی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ چند ماہ میں پنجاب کے 25 اضلاع زیرو کرائم زون بن چکے ہیں، اب خواتین، بچیاں اور مائیں بلا خوف باہر نکل سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسان کارڈ کے تحت ہر فصل کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے تک بلاسود قرض فراہم کیا جا رہا ہے، جبکہ کھاد پر تاریخی سبسڈی بھی کا پلان بنا رہے ہیں۔ تمام پروگرام خواہ چاہے وہ ستھرا پنجاب ہو، صاف پانی، کسان کارڈ یا ٹریکٹر ، پورے صوبے کے لیے بلاتفریق جاری ہیں۔
سیلاب متاثرین سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ تاریخ کے بدترین سیلاب میں حکومت نے ڈھائی ملین افراد اور دو ملین مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور بارہ لاکھ سے زائد متاثرین کو علاج اور ادویات فراہم کی گئیں۔
خطاب کے آخر میں وزیراعلیٰ نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ن، م، ش کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ن م ش سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد ہیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ کی طرح انجام کو پہنچیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مریم نواز نے کہا انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں نے بتایا کہ رہے ہیں کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
نومبر میں کچھ، دسمبر میں بہت کچھ ہونے والا ہے، سہیل آفریدی
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے اور وفاق کے درمیان موجود سیاسی کشیدگی کے باوجود وہ جمہوری رویوں کے حامی ہیں اور احتجاج کی طرف نہیں جانا چاہتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ نومبر میں ’’کچھ‘‘ اور دسمبر میں ’’بہت کچھ‘‘ ہونے جا رہا ہے، تاہم تفصیلات سے گریز کیا۔
اینکر پرسنز اور سینئر صحافیوں سے خیبر پختونخوا ہاؤس میں ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے تمام آئینی راستے استعمال کیے ہیں، یہاں تک کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط بھی لکھا جس کا مقصد معاملہ ریکارڈ پر لانا تھا۔
1929ء میں بنے والٹن ٹریننگ سکول کی شہرت جلدبیرون ملک جا پہنچی وہاں کے ریلوے محکموں نے بھی اپنا عملہ تربیت کیلیے یہاں بھجوانا شروع کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ “مریم نواز کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرے خط کا جواب دیں، یہ ایک روایت ہے۔ میں جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔ میڈیا بتائے اب میں بانی سے ملاقات کیلئے کیا کروں؟”
انہوں نے کہا کہ ان کا کسی بانی رہنما سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے انہیں مبارکباد ضرور دی، مگر ان کے مطابق سوشل میڈیا پر وزیراعظم سمیت سب کی ٹرولنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو لکھے اپنے خط کو ’’معذرت نامہ سمجھ لینے‘‘ کا مشورہ بھی دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو اس وقت سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ’’دہشتگردوں کے لیے ہمارے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں۔ یہ الزام بے بنیاد ہے کہ ہماری جماعت نے دہشتگردوں کو کے پی میں بسایا۔ ٹی ٹی پی کو تو پی ڈی ایم دور میں واپس لا کر بسایا گیا۔‘‘
مریم نواز کا ٹیلی میڈیسن سروس شروع کرنے کا اعلان، ایک فون کال پر مستند ڈاکٹرز سے طبی مشورہ لیا جاسکے گا
انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں میں جب دہشتگرد مارے جاتے ہیں تو کوئی احتجاج نہیں کرتا، البتہ بے گناہوں کی ہلاکت پر آواز اٹھائی جاتی ہے۔
کرپشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی اطلاع ہو تو سامنے لائی جائے، نیب کارروائی کرے۔
مزاحیہ مگر دوٹوک انداز میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’میں تو سات مرلے کا گھر بھی نہیں بنا سکتا، جس دن بنا لوں، مجھے پکڑ لینا۔‘‘
منشیات کے نیٹ ورک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کے پی میں اس کام میں کوئی سیاسی عناصر ملوث ہیں تو حکومت کو بتایا جائے، وہ فوری ایکشن لیں گے۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے لوگ انہیں پیغام بھیج رہے ہیں کہ وہ احتجاج کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ ’’کے پی کا ہر شہید مجھے تکلیف دیتا ہے۔ ہم نے پہلے بھی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دیں، اگر ہمیں اعتماد میں لیا جائے تو دوبارہ قربانیوں کیلئے تیار ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ کورکمانڈر پشاور سے ملاقات میں بھی اہم بات چیت ہوئی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ اجلاس میں شرکت کریں گے اور مطالبہ کیا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے واجب الادا فنڈز جاری کرے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے وہ ہمیشہ حامی رہے ہیں، مگر ’’موجودہ حکومت سے بات کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن نے رانا ثنا اللہ کو 24 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
مزید :