عمران خان کی ہدایت پر من و عن عمل ہوگا، علی امین کل فیصل کریم کو استعفیٰ بھجوائیں گے، گوہر علی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی کی ہدایات ہمیں موصول ہوچکی ہیں، بانی کی خواہش کے مطابق وزیراعلیٰ کو استعفیٰ دینے کا کہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سے ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی، تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بانی کی ہدایت پر من و عن عمل ہوگا، علی امین گنڈا پور کل سمری کے ذریعے گورنر فیصل کریم کنڈی کو استعفیٰ بھجوائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی ہدایات ہمیں موصول ہوچکی ہیں، بانی کی خواہش کے مطابق علی امین گنڈا پور کو استعفیٰ دینے کا کہا ہے۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی، تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے، علی امین گنڈا پور کچھ دیر بعد پشاور روانہ ہوں گے، علی امین گنڈا پور اپنا استعفی گورنر کو بھجوائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 2/3 میجورٹی برقرار رہے گی، وزیراعلیٰ کا استعفیٰ دینا ایک آئینی معاملہ ہے، علی امین گنڈا پور کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بانی کی ہدایت کے مطابق خیبر پختونخوا آگے بڑھے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کپتان کی مرضی ہے کون سی جگہ پر کون سے کھلاڑی کو کھلانا ہے، بانی نے سہیل آفریدی کو نامزد کیا ہے، بانی نے علیمہ خان اور علی امین گنڈا پور کے بیانات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں صرف تحریک انصاف کی حکومت ہوگی، پارٹی میں اختلاف رائے ہوتا ہے کوئی گروپ نہیں ہے، تحریک انصاف بانی پی ٹی آئی کی قیادت میں متحد ہے، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو استعفی پی ٹی آئی نے کہا کہ نہیں ہے بانی کی
پڑھیں:
خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں، ہم اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر کے فارغ ہو رہے ہیں اور جس طرح محشر میں ہم نے حساب دینا ہے اسی طرح ہم نے عوام کو حساب دینا ہے۔ انہوں نے اسمبلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کا مسئلہ گزشتہ 15 سالوں سے چل رہا تھا، ہم نے اس مسئلے کو حل کر دیا اور لینڈ ریفارم ایکٹ کے تحت سب سے چھوٹے گاؤں کے لوگوں کو بھی اربوں کھربوں کا فائدہ ہو گا۔ گزشتہ ستر سالوں سے عوام اپنی جائیداد کے مالک نہیں تھے ہم نے تاریخ میں پہلی بار عوام کو ان کی جائیداد کا مالک بنا دیا، اسی طرح گندم کا مسئلہ ہر سال کھڑا ہوتا تھا اور سالانہ گندم کے مسئلے پر ہر حکومت میں احتجاج ہوتا تھا جو بھی حکومت اقتدار ہوتی تو گندم کا مسئلہ سامنے ہوتا تھا، ہم نے دو ماہ عوام کے درمیان بیٹھ کر گندم کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کر دیا اور 12 لاکھ بوری گندم کے کوٹے کو اضافہ کر کے پندرہ لاکھ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خالد خورشید کے دور حکومت میں گندم سبسڈی کی مد میں ساڑھے 9 ارب روپے ملتے تھے، اب 20 ارب روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف گندم کے کوٹے میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اسے سسٹم میں بھی لائے ہیں اور گندم مافیا کے تمام تر دبائو کے باوجود تمام سسٹم کو ڈیجیٹل کر کے گندم کی چوری کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سوست میں تاجروں کا مسئلہ بھی کافی عرصے سے چل رہا تھا، اس مسئلے کو بھی ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیا ایک لحاظ سے ہم نے علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دلوایا، 4 ارب کے ٹیکس فری کا مطلب یہ ہے کہ ہم سالانہ (30 ) تیس ارب تک کا سامان چین سے گلگت بلتستان لا سکتے ہیں۔ اس سے غریب لوگوں کو بڑا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا مسئلہ 15 سالوں سے حل طلب تھا، اسے بھی ہم نے حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے عرصے میں ہم نے جو ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں وہ گزشتہ دس سال کے عرصے میں بھی کسی نے نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب میں وزیر صحت تھا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت کا دورہ کیا تو اس وقت وہاں کل 9 ڈاکٹر تھے، آج ایک ایک شعبے میں نو، نو ڈاکٹر ہیں۔ وزہر اعلیٰ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر میں حکومتیں تبدیل کرنے کیلئے جو کچھ ہوتا ہے وہ اب تک گلگت بلتستان میں نہیں ہوا۔ پہلے دن سے خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور اس وقت کابینہ کے ممبران کو خریدنے کیلئے کروڑوں روپے کی آفر کی گئی مگر اس کے باوجود ہمارے غریب ممبران نے اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔ یہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے فخر کی بات ہے۔ جب خالد خورشید کی ڈگری جعلی نکلی تو یہاں پر کسی نہ کسی نے وزیر اعلیٰ بننا تھا۔ اس وقت خالد خورشید مشاورت کرتے تو تحریک انصاف تقسیم نہ ہوتی، مگر خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی ہے۔