کے پی کے میں سیاسی ہلچل، وزارتِ اعلیٰ سے ہٹائے جانے کی خبروں پر گنڈا پور کا ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا ( کے پی کے ) کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وزارتِ اعلیٰ سے ہٹائے جانے کی خبروں پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اب تک کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی۔
میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ علی امین نے کہا کہ وزارتِ اعلیٰ پارٹی اور عمران خان کی امانت ہے، جب پارٹی قیادت کہے گی تو وہ فوراً عہدہ چھوڑ دیں گے، انہیں میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ پارٹی نے خیبر پختونخوا کی قیادت میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے انہیں نہ کوئی ہدایت دی گئی ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری اطلاع موصول ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کے کا کہنا تھا کہ میں پارٹی کا سپاہی ہوں، وزارتِ اعلیٰ میرا مقصد نہیں، یہ عمران خان کی امانت ہے، جب کہیں گے چھوڑ دوں گا، وہ پارٹی نظم و ضبط کے پابند ہیں اور قیادت کے ہر فیصلے کا احترام کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں کی ملاقات جاری ہے، جس کے بعد قیادت کی جانب سے صورتحال واضح کیے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی سلمان اکرم راجا نے تصدیق کی ہے، تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، علی امین گنڈا پور کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ نامزد کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہےکہ سہیل آفریدی اس وقت خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، اس کے علاوہ بھی وہ پارٹی میں اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ انہیں اب تک وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ہٹائے جانے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی، پارٹی کے اندرونی معاملات پر حتمی فیصلہ عمران خان ہی کریں گےاور قیادت جلد اس حوالے سے واضح مؤقف پیش کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا وزیر اعلی
پڑھیں:
سہیل آفریدی: “جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، ان کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں”
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا، سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے، وہ دہشتگرد ہے، اور ان دہشتگردوں کے خاتمے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس دہشتگردی کے خلاف مکمل طور پر اہل اور تیار ہے، اور ان کے ساتھ جدید ترین آلات کی خریداری کی منظوری دی جا چکی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر واجبات دے تو پولیس اور صحت کے شعبوں میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے، اور اس کے ساتھ خیبر پختونخوا میں ایک جدید فارنزک لیب بھی قائم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اگر کچھ کر رہی ہے تو اس کا فائدہ یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے تیسری بار اسے موقع دیا ہے، اور موجودہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس بہترین کام کر رہے ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ آئی جی کا کام جاری رہے۔
کرپشن کے الزامات پر سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خیبر پختونخوا کا آڈٹ کرے، لیکن اس کے بدلے میں وفاقی حکومت کو اپنے واجبات بھی ادا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے اپنے خاندان کے کسی فرد پر کرپشن کا الزام ثابت ہو تو اسے سزا ملنی چاہیے۔
دہشتگردی کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی نے خیبر پختونخوا کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، لیکن امن کے قیام کے لیے وفاقی حکومت کا ساتھ دینے کو وہ تیار ہیں، اور امن و امان پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت بھی دے دی گئی ہے، اور انسدادِ دہشتگردی کے قوانین میں موجود سقم کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ پر ہیں، لیکن کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔ انہوں نے جنید اکبر کے پانی بند کرنے سے متعلق بیان کو غلط قرار دیا، اور کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، اللہ نہ کرے کہ پنجاب بھی دہشتگردی کا سامنا کرے۔
اس تمام گفتگو میں وزیرِ اعلیٰ نے دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے حکومتی عزم کو دوبارہ واضح کیا اور کہا کہ امن کی کوششوں میں کسی بھی قسم کی کمزوری برداشت نہیں کی جائے گی۔