عادل راجا لندن ہائیکورٹ میں ہتک عزت کا کیس ہار گئے، بطور ہرجانہ 13 کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
عادل راجا لندن ہائیکورٹ میں ہتک عزت کا کیس ہار گئے، بطور ہرجانہ 13 کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 9 October, 2025 سب نیوز
لندن ہائیکورٹ میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے یوٹیوبر عادل راجہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا، جس کے مطابق عادل راجہ کو ہرجانےاورعدالتی اخراجات کی مد میں 13 کروڑ روپے دینا ہوں گے۔
جج لندن ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ عادل راجا نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو بدنام کیا اور ان پر جھوٹے الزامات لگائے، عادل راجا کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنا ہوں گے۔
جج نے عادل راجہ کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو عدالتی اخرجات کے تقریباً 3 لاکھ پاؤنڈ بھی دینے کا حکم دیا اور یہ احکامات بھی جاری کیے کہ عادل راجہ اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر راشد نصیر کے کیس جیتنے کی خبر دیں گے۔
یاد رہے کہ بریگیڈیئرریٹائرڈ راشد نصیر نے 9 میڈیا آئٹمز کو ہتک آمیز قرار دے کر لندن ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جج رچرڈ اسپئیرمین نے تسلیم کیا کہ ان میڈیا آئٹمز سے راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچا اور عادل راجا اپنے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپر ٹیکس: قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے، جسٹس مندوخیل سپر ٹیکس: قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے، جسٹس مندوخیل وزیراعظم پاکستان نے ہمارے دل جیت لیے، بھرپور حمایت پر شکرگزار ہیں، فلسطینی سفیر اسرائیل نے غزہ میں روزانہ کتنا جانی و مالی نقصان کیا؟ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا انتخاب: اپوزیشن کس طرح نمبر گیم سے بازی پلٹ سکتی ہے؟ غزہ امن معاہدہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کا تاریخی موقع ہے، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لندن ہائیکورٹ ہوں گے
پڑھیں:
مسلمان نیویارک، لندن کا میئر بن سکتا ہےلیکن بھارت میں یونیورسٹی کا وی سی نہیں بن سکتا، مولانا ارشد مدنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین مولانا ارشد مدنی نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ایک مسلمان نیویارک یا لندن کا میئر تو بن سکتا ہے، مگر بھارت میں کسی مسلمان کے لیے یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان وائس چانسلر بن بھی جائے تو اس کے خلاف مقدمات بنا کر اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے، جیسا کہ اعظم خان کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ الفلاح یونیورسٹی کا سربراہ بھی جیل میں ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کب تک وہاں رہے گا، حالانکہ اس کے خلاف کیس مکمل طور پر ثابت بھی نہیں ہوا۔
مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ آزادی کے پچھلے 75 برسوں میں مسلمانوں کو تعلیم، قیادت اور انتظامی شعبوں میں آگے بڑھنے سے منظم طریقے سے روکا جاتا رہا ہے۔ ان کے مطابق حکومت کا رویہ ایسا ہے جیسے وہ مسلمانوں کے قدموں تلے کی زمین کھینچ لینا چاہتی ہو، اور بڑی حد تک یہ مقصد حاصل بھی کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مسلمانوں کا حوصلہ شدید طور پر کمزور کر دیا گیا ہے۔