اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے تقریباً 35 ارکان اپوزیشن امیدوار کو دے سکتے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما اور معروف قانون دان سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اپوزیشن اپنے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کو اس وقت تک میدان میں نہیں لائے گی۔ جب تک نمبر گیم پوری طرح سے واضح نہ ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت 3 دھڑوں میں تقسیم ہے۔ جن میں سے ایک ایفیڈیویٹ گروپ، ایک عمران خان گروپ اور ایک علی امین گنڈاپور گروپ ہے۔ اب اگر یہ تینوں گروپ متحد رہے تو صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت برقرار رہ سکتی ہے۔ لیکن بکھرنے کی صورت میں اپوزیشن فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کا اتحاد برقرار رہا تو بھی حکومت کچھ عرصہ ہی چل سکتی ہے۔ تاہم اگر دھڑے بندی بڑھ گئی تو نیا سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
  انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تقریباً 35 صوبائی اراکین اسمبلی ایسے ہیں جن کے بارے میں سنا ہے کہ وہ کسی اور کی مرضی سے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ اگر یہ اراکین اپوزیشن کی طرف آ گئے تو نتائج بدل سکتے ہیں۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں باہمی مشاورت میں مصروف ہیں۔ اور خیبر پختونخوا میں سیاسی صورتِحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بدل رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کامران مرتضی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ سکتے ہیں

پڑھیں:

خیبرپختونخوا: اپوزیشن میں وزیراعلیٰ کے امیدوار پر شدید اختلافات

خیبرپختونخوا میں حزب اختلاف کی جماعتیں وزیراعلیٰ کے لیے امیدوار نامزد کرنے کے معاملے پر واضح تقسیم کا شکار ہو گئی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اپنا الگ امیدوار میدان میں لانے کی خواہش مند ہے، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) بھی اپنا امیدوار پیش کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، جس کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا۔سیاسی رہنماؤں نے اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر آج جمعیت علمائے اسلام کے اہم رہنماؤں سے رابطے کریں گے تاکہ ایک متفقہ امیدوار کے تعین کے لیے مذاکرات آگے بڑھائے جا سکیں۔ گزشتہ روز بھی اپوزیشن لیڈر نے گورنر خیبرپختونخوا اور مولانا عطا الرحمان سے مشاورت کی تھی. تاکہ اپوزیشن کے اندر اتحاد پیدا کیا جا سکے۔اپوزیشن لیڈر کی خواہش ہے کہ تمام جماعتیں ایک مشترکہ امیدوار کو نامزد کریں تاکہ صوبے میں سیاسی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔

دوسری جانب، خیبرپختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آج شام وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کا اہم اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ اس اجلاس میں علی امین گنڈاپور اپنے الوداعی خطاب میں پارٹی ارکان سے خطاب کریں گے۔وہ گزشتہ روز اپنے آبائی گاؤں ڈی آئی خان روانہ ہوئے تھے جہاں ان کے قریبی ساتھیوں نے انہیں واپس نہ آنے کا مشورہ دیا تھا۔ آج کے خطاب کے بعد ان کی رخصتی متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن کاحکمنامہ؛خیبر پختونخوا اسمبلی کے 91 ارکان آزاد ہوگئے، تمام اسمبلیوں اور سینیٹ میں پی ٹی آئی کا مکمل صفایا
  • حکومتی ممبران کا اپوزیشن کو ووٹ دینا فلورکراسنگ نہیں ہوگی، اپوزیشن لیڈرکے پی
  • پشاور: وزیراعلی خیبر پختونخوا کا انتخاب، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ 
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب سے قبل پی ٹی آئی کو اراکین کی وفاداریاں بدلنے کا خدشہ، صوبائی صدر کی ہدایات جاری
  • خیبرپختونخوا: اپوزیشن میں وزیراعلیٰ کے امیدوار پر شدید اختلافات
  • تحریک انصاف کے 35 ایم پی اے اپوزیشن کو ووٹ دے سکتے ہیں، ہم نمبر پورا ہونے تک اپنے امیدوار کو مشکل میں نہیں ڈالیں گے: جے یو آئی
  • علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد اپوزیشن متحرک، کیا پختونخوا میں پی ٹی آئی نئی حکومت بنا سکے گی؟
  • خیبر پختونخوا کی سیاست میں ہلچل، اپوزیشن کا اجلاس کل طلب
  • پیپلز پارٹی یا تو سنجیدہ نہیں یا اپوزیشن کی جگہ لینا چاہتی ہے،کامران مرتضیٰ