پشاور: وزیراعلی خیبر پختونخوا کا انتخاب، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
وزیراعلی خیبر پختونخوا کے انتخاب سے قبل تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی جانب سے وفاداری تبدیل کیے جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا جب کہ صوبائی صدر جنید اکبر نے تمام ارکان اسمبلی کو ملک میں موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
جنید اکبر نے کہا کہ تمام ایم پی ایز ملک میں اپنے موجودگی یقینی بنائیں، اگر کسی کے ساتھ کوئی ادارہ یا سیاسی پارٹی رابطہ کریں تو قیادت کو بروقت اطلاع دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بصورت دیگر پارٹی سخت ایکشن لے گی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے پانچ ارکان اسمبلی بیرون ملک سفر پر ہیں، بیرون ملک سفر کرنے والوں میں 2 اپوزیشن اور تین حکومتی اراکین شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارکان اسمبلی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کارروائیاں: سیکورٹی فورسز نے 17 دہشتگردوں کو انجام تک پہنچا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں کارروائیوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے 17 دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بنوں ریجن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکورٹی فورسز، پولیس، سی ٹی ڈی اور امن کمیٹیوں نے مشترکہ کارروائیوں سے واضح کردیا کہ ریاست اپنی سرزمین سے فتنہ اور دہشتگردی ختم کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
مختلف علاقوں میں ہونے والے آپریشنز بیک وقت منظم، مربوط اور انتہائی حساس نوعیت کے تھے جن میں کسی بڑے نقصان کے بغیر اہم کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 17 دہشتگردوں کو ان کارروائیوں کے دوران ہلاک کیا گیا جن میں تین انتہائی مطلوب اور خطرناک کمانڈرز بھی شامل تھے۔
ان کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب شیری خیل اور پکہ پہاڑ خیل کے سنگلاخ علاقوں میں فتنۂ خوارج کے جتھوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ مقامی پولیس، سی ٹی ڈی بنوں اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے علاقے کو گھیرے میں لیا۔ شدید مقابلے کے نتیجے میں 10 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 5 زخمی ہوئے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق ایک سہولت کار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو ان جتھوں کو رسد اور نقل و حرکت میں مدد فراہم کرتا تھا۔ آپریشن کے دوران 7 لاشیں موقع سے مل گئیں جب کہ 3 دہشتگرد دشوار گزار پہاڑی دروں میں گرنے کے باعث موقع پر نہیں نکالی جا سکیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 2 اہم کمانڈرز نیاز علی عرف اکاشا اور عبداللہ عرف شپونکوئی شامل تھے، جو طویل عرصے سے پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مطلوب تھے اور متعدد کارروائیوں میں ملوث سمجھے جاتے تھے۔ اُدھر نصر خیل میں بھی ایک الگ کارروائی کے دوران ایک اور مطلوب دہشتگرد مارا گیا۔
بنوں کے علاقے ہوید میں بھی دہشتگردوں سے جھڑپ ہوئی مگر وہ تاریکی اور پہاڑی راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے، تاہم ڈومیل کے علاقے میں دہشتگردوں نے پولیس کی اے پی سی پر اچانک فائرنگ کردی۔ فورسز نے فوری کمک طلب کی اور 8 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد 6 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جن میں بدنام کمانڈر رسول عرف کمانڈر آریانہ بھی شامل تھا۔
کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔