کامسیٹس یونیورسٹی کی سربراہی ایک بار پھر ڈاکٹر راحیل قمر کو ملنے کا امکان، سمری ایوان صدر کو موصول
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ڈاکٹر راحیل قمر کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کی نامور جامعہ کامسیٹس یونیورسٹی (کمیشن آن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار سسٹینیبل ڈیولپمنٹ ان سائوتھ ) کی سربراہی ایک بار پھر ملنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کامسیٹس یونیورسٹی میں من پسند افراد کو نوازنے کے لیے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی کی سربراہی میں یونیورسٹی کے سینٹ کی منظوری کے بعد ریکٹر کامسیٹس کی تعیناتی کے لیے سمری ایوان صدر منظوری کے لیے بھیجوائی گئی ہے، اعلی تعلیم کے مختلف اداروں کی سربراہی کرنے والے تین نامور ماہرین کے نام سمری میں موجود ہیں جن میں ڈاکٹر راحیل قمر پہلے ،ڈاکٹر محمد طفیل دوسرے اور ڈاکٹر محمد جمیل تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔
ڈاکٹر راحیل قمر اس سے پہلے بھی کامسیٹس یونیورسٹی کی بطور ریکٹر سربراہی کر چکے ہیں۔انہوں نے 2017سے 2020تک بطور قائم مقام ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی کی سربراہی کی۔
یہ بھی پڑھیں: کامسیٹس یونیورسٹی میں غیر اخلاقی سوال، لیکچرار نوکری سے فارغ
ڈاکٹر راحیل قمر کو 2007میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف سے تمغہ امتیاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔وہ اس وقت بطور او آئی سی سے ادارے اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (ICESCO) کے سربراہ کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
سمری میں موجود دوسرے نمبر پر ڈاکٹر محمد طفیل غازی یونیورسٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر موجود ڈاکٹر محمد جمیل بطور وائس چانسلر مردان یونیورسٹی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ریکٹر سربراہ سمری صدر آصف علی زرداری کامسیٹس یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریکٹر سربراہ صدر ا صف علی زرداری کامسیٹس یونیورسٹی کامسیٹس یونیورسٹی ڈاکٹر راحیل قمر کی سربراہی ڈاکٹر محمد کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ کا اجلاس شور شرابے اور اپوزیشن کے احتجاج کی نذر
سینیٹ کا اجلاس ایک بار پھر شور شرابے اور اپوزیشن کے احتجاج کی نذر ہوگیا۔ پی ٹی آئی ارکان نے قائم مقام چیئرمین کے طرزِ عمل پر سخت احتجاج کیا۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث کارروائی وقفۂ سوالات تک محدود رہی، جس کے بعد اجلاس جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت اجلاس کے آغاز پر ہی ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹر ہمایوں مہمند نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ اجلاس میں قائم مقام چیئرمین نے ایک رکن سے ’ شٹ اپ’ کہہ کر اراکین کی توہین کی، جو جانبداری کا مظہر ہے۔
ان کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر ارکان بھی احتجاج میں شامل ہوگئے اور ایوان کا ماحول کشیدہ ہوگیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طاہر خلیل سندھو نے اپوزیشن کے رویے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسی اجلاس میں قائم مقام چیئرمین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔
وقفۂ سوالات کے دوران بھی اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا۔ سینیٹر عبدالقادر نے کورم کی نشاندہی کی تاہم حاضری پوری نکلی۔
ایوان میں مسلسل شور شرابے پر چیئرمین نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آج دہشت گردی پر بحث ہونی تھی مگر آپ لوگ ہنگامہ آرائی کو ترجیح دے رہے ہیں، دھمال جاری رکھیں۔