پنجاب یونیورسٹی باڈی بلڈنگ ٹیم کا کارنامہ، 16 سال بعد چیمپیئن بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
لاہور:(نیوزڈیسک) پنجاب یونیورسٹی نے آل پاکستان ایچ ای سی یونیورسٹی باڈی بلڈنگ چیمپیئن شپ میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔
پنجاب یونیورسٹی نے 16 سال بعد 92 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ یونیورسٹی آف لاہور نے 72 پوائنٹس کے ساتھ کی دوسری پوزیشن اور یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کا 70 پوائنٹس کے ساتھ تیسرا نمبر رہا۔
پی یو کے ڈائریکٹر اسپورٹس ڈاکٹر شبیر سرور نے کہا کہ یہ پنجاب یونیورسٹی کی باڈی بلڈنگ ٹیم کی تاریخی فتح ہے کیونکہ 16 سال بعد پی یو نے ایچ ای سی چیمپیئن شپ 2025-26 میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ وی سی ڈاکٹر محمد علی کی کھیل دوستانہ پالیسیاں اور ہماری ٹیم کے منیجر ندیم منیر، ٹیم کوچ اور کھلاڑیوں کی انتھک محنت ہے، پچھلے سال پی یو چوتھی پوزیشن پر تھا۔
وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے ٹیم کے کھلاڑیوں اور عہدیداروں سے ملاقات کی جو فتح منانے کے لیے ڈھول لیکر وی سی آفس پہنچ گئے۔ وی سی ڈاکٹر محمد علی نے اس تاریخی فتح پر ٹیم اور عہدیداروں کو مبارکباد پیش کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پنجاب یونیورسٹی
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا کے رہائشی علاقے کمرشل ہونے لگے
فیڈرل بی ایریا بلاک 6میں رہائشی پلاٹ پر بینک کی تعمیر ،سپریم کورٹ کے احکامات کا مذاق
رہائشی پلاٹ نمبر C-3 پر انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کی ملی بھگت ثابت ، علاقہ مکین برہم ہو گئے
وسطی کے معروف علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 6 کے رہائشی پلاٹ نمبر C-3پر بینک کی برانچ کی برق رفتار تعمیر نے متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کی غفلت نہیں بلکہ مبینہ ملی بھگت کو پوری طرح بے نقاب کر دیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود یہ تعمیر اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے یا تو بے بس ہو چکے ہیں یا پھر دانستہ طور پر غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری بارہا حکم دے چکی ہے کہ رہائشی علاقوں کو کسی صورت کمرشلائز نہ کیا جائے ،دکانیں بینک آفسز اور ہر قسم کی کمرشل سرگرمی سختی سے ممنوع ہے ،غیر قانونی تعمیرات اور خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے ،خلاف ورزی کرنے والی عمارتیں سیل کی جائیں،مگر یہاں صورتحال اس کے برعکس ہے ۔ رہائشی علاقے کے وسط میں بینک کی برانچ کا کھلم کھلا قیام اس بات کی واضح نشانی ہے کہ عدالتی حکم اب صرف پڑھنے کی چیز رہ گیا ہے ۔ عمارت کے اندر تیزی سے جاری کام، سامان کی ترسیل اور بینک کا نمایاں بورڈ اس بات کا اعلان کر رہا ہے کہ ادارے آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں اور قانون کو خاطر میں لانا شاید ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پلاٹ نمبر C-3پر سرگرمیاں کسی ’غلطی‘ کا نتیجہ نہیں بلکہ منظم ملی بھگت کا ثبوت ہے ۔ان کے مطابق بارہا شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہ ہونا اس بات کا کھلا اشارہ ہے کہ جاری خلاف ضابطہ تعمیر کو متعلقہ افسران کی پشت پناہی حاصل ہے ۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی سے مؤقف لینے کی کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا، جو خود اس معاملے پر سوالیہ نشان بن چکا ہے ۔مکینوں نے چیف جسٹس، صوبائی حکومت اور شہر کے منتظمین سے فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عدالتی احکامات کی یوں دھجیاں اڑتی رہیں تو پورا شہر غیر قانونی تعمیرات کا جنگل بن جائے گا۔