data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور انہیں امید ہے کہ مغوی افراد کی رہائی پیر یا منگل تک ہو جائے گی، جس وقت وہ اسرائیل میں موجود ہوں گے۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ غزہ سے کسی کو زبردستی نہیں نکالا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ کے امن منصوبے پر تمام فریقین کی رضامندی سے اتفاق ہوا ہے، اور وہاں بین الاقوامی فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے بھی بات چیت جاری ہے۔

فن لینڈ کے صدر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مغویوں کی واپسی کی توقع پیر یا منگل کو ہے، اور غالب امکان ہے کہ وہ اُس وقت اسرائیل میں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اتوار کو روانگی کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اس دورے کے منتظر ہیں۔

یرغمالیوں کی رہائی کے بعد کے اقدامات سے متعلق سوال پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ رہائی کے بعد صورتحال کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

جب صحافی نے ان سے پوچھا کہ کیا اسرائیل آئندہ ایک سال میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہو جائے گا، تو ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

نوبل امن انعام سے متعلق سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے عالمی سطح پر آٹھ تنازعات کے حل کے معاہدے کروائے، جن میں غزہ میں ہونے والا جنگ بندی معاہدہ سب سے اہم ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں لیکن اسرائیل نے نسل کشی نہیں روکی، حماس

مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے مصری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاہرہ کے شرم الشیخ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات میں فلسطینی مذاکراتی ٹیم کے تازہ ترین موقف اور نقطہ نظر کے بارے میں بتایا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمت حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے جنگ روکنے کے اپنے وعدے توڑ دیے ہیں اور جارحیت کے مکمل خاتمے کے لیے حقیقی ضمانت دی جانی چاہیے۔ حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے مصری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاہرہ کے شرم الشیخ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات میں فلسطینی مذاکراتی ٹیم کے تازہ ترین موقف اور نقطہ نظر کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے اشارہ کیا کہ صیہونی حکومت دو سال سے غزہ کے خلاف ایک احمقانہ جنگ لڑ رہی ہے، ہم استحکام، آزاد ریاست اور اپنی قوم کے اہداف اور امنگوں کو لے کر چلتے ہیں، ہم اسلامی اور عرب ممالک کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہیں، ہمارا مقصد جنگ کو ختم کرنا، قیدیوں کا تبادلہ کرنا اور اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنا ہے، انتہائی ذمہ داری کے ساتھ، ہم جنگ روکنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرتے ہیں، لیکن قابض حکومت قتل و غارت اور نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، اس حکومت نے جنگ کو روکنے کے اپنے وعدوں کو توڑ دیا ہے، اور جارحیت کے مکمل خاتمے کی حقیقی ضمانتیں ہونی چاہئیں۔

اس سے قبل حماس تحریک کے ایک ذریعے نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ مصری شہر شرم الشیخ میں ہونے والے اجلاس کے دوسرے روز ثالثوں اور حماس کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان مذاکرات ختم ہو گئے تھے۔ حماس کی مذاکراتی ٹیم نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے انخلاء پر زور دیا ہے۔ حماس کے وفد نے اس بات پر زور دیا کہ آخری اسرائیلی قیدی کی رہائی غزہ سے آخری صہیونی فوج کے انخلاء کے ساتھ ہی ہونی چاہیے۔ 

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے کسی فلسطینی کو زبردستی نہیں نکالا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • جنگ بندی معاہدے میں اسرائیلی قید میں موجود تمام فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی بھی شامل ہے، خلیل الحیہ
  • وہ حقدار ہیں؛ ٹرمپ کو نوبیل امن دیا جائے؛ اسرائیلی وزیراعظم کا مطالبہ
  • ’ٹرمپ امن منصوبہ‘: اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ خوش آئند، گوتیرش
  • حماس اسرائیل معاہدہ، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کب شروع ہوگی؟ ٹرمپ نے بتا دیا
  • غزہ پر مذاکرات کیلئے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی، ٹرمپ
  • غزہ میں جنگ بندی کا حقیقی امکان موجود ہے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ میں دنیا میں موجود رہوں اور سید علی خامنہ ای نہ ہوں، سید حسن نصر اللہ کا یادگار بیان
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں لیکن اسرائیل نے نسل کشی نہیں روکی، حماس