یروشلم:

اسرائیلی کابینہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ جنگ بندی منصوبے کے خدوخال کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جائے گی۔

وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری مختصر بیان میں صرف یرغمالیوں کی رہائی کا ذکر کیا گیا، جبکہ معاہدے کے دیگر متنازع نکات کو بیان سے باہر رکھا گیا۔

 یہ منظوری مشرق وسطیٰ میں دو سال سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔

معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا، رفح بارڈر کراسنگ کا کھولا جانا، اور انسانی امداد کی بحالی شامل ہے۔

ایک اعلیٰ حماس عہدیدار نے خطاب میں معاہدے کے بنیادی نکات واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل سنجیدگی دکھائے تو امن ممکن ہے۔ ادھر اسرائیلی حملے بھی جاری ہیں، جن کے باعث غزہ میں مزید ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے ایک اچانک حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیل کے مطابق 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں شدید فضائی اور زمینی کارروائیاں شروع کیں، جن کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد 170,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔

جمعرات کی رات بھی غزہ میں اسرائیلی حملے جاری رہے۔ غزہ سٹی میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری سے کم از کم دو افراد شہید اور 40 سے زائد ملبے تلے دب گئے۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر جنگ بندی مذاکرات کو متاثر کرنے کے لیے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

تاہم اسرائیلی فوج کا مؤقف ہے کہ وہ صرف ان اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے جو اس کی افواج کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی  کامیابی کیلیے پرامید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک ’’حقیقی موقع‘‘ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسلسل کردار ادا کر رہا ہے اور اب یہ عمل فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشرقِ وسطیٰ میں امن کے ایک بڑے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جو صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی سفارتی کوششیں اب ایک نئے موڑ پر ہیں اور اگر تمام فریق مخلص رہے تو جنگ بندی ممکن ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے تصدیق کی کہ امریکی مذاکرات کار مصر میں جاری بالواسطہ مذاکرات کا حصہ ہیں جہاں اسرائیل اور حماس کے نمائندے ثالثی کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں، جنہیں صدر ٹرمپ نے ذاتی طور پر اس مشن کی نگرانی کی ہدایت دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ قیدیوں کی فوری رہائی عمل میں آئے تاکہ انسانی بحران میں کمی ہو اور سیاسی اعتماد کی فضا قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اس وقت بھی مصر میں موجود ہے، ایک اور ٹیم روانہ ہو چکی ہے اور دنیا بھر کے کئی ممالک اس امن منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی صدر کا یہ بیان امید افزا دکھائی دیتا ہے، لیکن زمینی حقائق اس سے مختلف ہیں کیونکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری اب بھی جاری ہے اور ہزاروں فلسطینی بے گھر یا شہید ہو چکے ہیں۔

حماس کی قیادت نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ جنگ بندی صرف اس صورت میں قبول کرے گی جب اسرائیل مکمل انخلا، امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کی ضمانت دے گا۔

امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے اور قطری، ترک اور مصری نمائندے بھی ثالثی کے عمل میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود فلسطینی عوام میں خدشہ پایا جاتا ہے کہ امریکا اسرائیل کے لیے نرمی دکھا کر جنگ بندی کو اپنے سیاسی مفادات کے تابع بنا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلےکے معاہدے کی منظوری دیدی
  • اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دیدی
  • غزہ: حماس، اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ
  • غزہ امن معاہدے کی منظوری کیلئے طلب کیا گیا اسرائیلی کابینہ کا اجلاس تاخیر کا شکار
  • کابینہ سے منظوری ملنے تک جنگ بندی نافذ العمل نہیں ہوگی؛ اسرائیل کا یوٹرن
  • اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے . صدر ٹرمپ
  • اسرائیل، حماس نے امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی، صدر ٹرمپ
  • مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی  کامیابی کیلیے پرامید
  •   ٹرمپ نے غزہ کا تبدیل شدہ پیس پلان دنیا کے سامنے پیش کیا تھا، قطر نے تصدیق کردی