مصری میڈیا کا غزہ جنگ بندی کا دعویٰ، اسرائیل کا انکار
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی قائم کرنے اور جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا ہے،مصری صدر
جنگ بندی اسرائیلی حکومت کی طرف سے معاہدے کی توثیق کے بعد ہو گی،اسرائیلی عہدیدار
مصری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذالعمل ہو گیا ہے۔ غزہ جنگ بندی معاہدہ پاکستانی وقت کے مطابق 2 بجے سے نافذالعمل ہو گیا۔مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ مصر نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو اہم لمحہ قرار دے دیا۔اس حوالے سے مصری صدر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی قائم کرنے اور جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق جنگ بندی اسرائیلی حکومت کی طرف سے معاہدے کی توثیق کے بعد نافذالعمل ہو گی۔خبرایجنسی کے مطابق نیتن یاہو نے معاہدے کی منظوری کے لیے سیکیورٹی کابینہ اور حکومت کا اجلاس آج شام طلب کر رکھا ہے۔اسرائیلی عہدیدار کے مطابق غزہ سے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اتوار یا پیر کو متوقع ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جنگ روکنے اور غزہ میں یرغمال قیدیوں کی رہائی کے لیے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر مصر میں دستخط کر لیے گئے تھے۔ امن مذاکرات میں امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف، صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر اور حماس رہنما خلیل الحیہ نے شرکت کی۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے عملی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج جزوی انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل کر لے گی۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیلی کابینہ نے ٹرمپ پلان کے تحت جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی
یروشلم:اسرائیلی کابینہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ جنگ بندی منصوبے کے خدوخال کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری مختصر بیان میں صرف یرغمالیوں کی رہائی کا ذکر کیا گیا، جبکہ معاہدے کے دیگر متنازع نکات کو بیان سے باہر رکھا گیا۔
یہ منظوری مشرق وسطیٰ میں دو سال سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا، رفح بارڈر کراسنگ کا کھولا جانا، اور انسانی امداد کی بحالی شامل ہے۔
ایک اعلیٰ حماس عہدیدار نے خطاب میں معاہدے کے بنیادی نکات واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل سنجیدگی دکھائے تو امن ممکن ہے۔ ادھر اسرائیلی حملے بھی جاری ہیں، جن کے باعث غزہ میں مزید ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے ایک اچانک حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیل کے مطابق 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں شدید فضائی اور زمینی کارروائیاں شروع کیں، جن کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد 170,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
جمعرات کی رات بھی غزہ میں اسرائیلی حملے جاری رہے۔ غزہ سٹی میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری سے کم از کم دو افراد شہید اور 40 سے زائد ملبے تلے دب گئے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر جنگ بندی مذاکرات کو متاثر کرنے کے لیے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج کا مؤقف ہے کہ وہ صرف ان اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے جو اس کی افواج کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔