WE News:
2025-10-10@13:54:26 GMT

ہر 7 میں سے ایک حاملہ خاتون کو دل کے مسائل کا سامنا، تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

ہر 7 میں سے ایک حاملہ خاتون کو دل کے مسائل کا سامنا، تحقیق

امریکی ماہرین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق ہر 7 میں سے ایک حاملہ خاتون کو دورانِ حمل یا اس کے بعد دل سے متعلق پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے، چاہے انہیں پہلے دل کی کوئی بیماری نہ رہی ہو۔

مطالعہ میں 2001 سے 2019 کے درمیان نیو انگلینڈ میں 56 ہزار سے زائد حملوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا، جس میں دل کے دورے، فالج، دل کی ناکامی، خون کے لوتھڑے، بلڈ پریشر اور دل سے متعلق اموات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: بھنگ پینے والی حاملہ خواتین کو کیا طبی مسائل درپیش ہوسکتے ہیں؟ ماہرین نے انتباہ جاری کردیا

تحقیق کے مطابق موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابطیس کے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسائل طرزِ زندگی میں بہتری اور بروقت علاج سے روکے جا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر اسٹیس روزن نے مشورہ دیا کہ خواتین حمل سے پہلے ہی طبی مشورہ لیں، دورانِ حمل اپنی صحت پر نظر رکھیں اور بچے کی پیدائش کے بعد بھی دل کی صحت کا خیال رکھیں، کیونکہ یہ مرحلہ بھی خطرے سے خالی نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ماہرین حاملہ خاتون دل نئی تحقیق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی ماہرین حاملہ خاتون

پڑھیں:

کیا مصنوعی ذہانت کے ماڈلز انسانوں سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں؟ تحقیق سامنے آ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت (اے آئی) اب ہماری روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے، جس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ معلومات اور مواد تک فوری رسائی فراہم کرنا ہے۔ تاہم، جہاں یہ تعلیمی اور تخلیقی شعبوں میں انقلاب برپا کر رہی ہے، وہیں بعض اوقات تجارتی اور منفی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ اے آئی ہمارے کام کو آسان بناتی ہے، مگر اس کے استعمال کی ایک بڑی قیمت توانائی کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔ جنریٹو اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے اور چلانے کے لیے بے پناہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماڈل کی تربیت دراصل اسے وسیع اور پیچیدہ ڈیٹا فراہم کرنے کے مترادف ہے، اور جتنا زیادہ ڈیٹا ہوگا، اتنی ہی توانائی درکار ہوگی۔ تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی پر ایک سرچ گوگل سرچ کے مقابلے میں تقریباً دس گنا زیادہ توانائی استعمال کرتی ہے۔

ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ ایک جنریٹو اے آئی ماڈل سے صرف ایک تصویر تیار کرنے میں اتنی توانائی خرچ ہوتی ہے جتنی ایک اسمارٹ فون کو چارج کرنے میں لگتی ہے۔ ان ماڈلز کو چلانے کے لیے بڑے ڈیٹا سینٹرز استعمال کیے جاتے ہیں، جہاں طاقتور پروسیسرز اور کولنگ سسٹمز مسلسل فعال رہتے ہیں، جس سے توانائی کی کھپت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں دنیا بھر کے ڈیٹا سینٹرز میں استعمال ہونے والی توانائی کا تقریباً 8 فیصد حصہ مصنوعی ذہانت کے شعبے سے متعلق تھا، اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شرح 2028 تک 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اے آئی کے ماحول دوست اور پائیدار استعمال کے لیے توانائی کی کھپت کو محدود کرنا ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے لیے محققین ایسے نئے ماڈلز پر کام کر رہے ہیں جو کم توانائی میں زیادہ مؤثر نتائج فراہم کریں۔ ان میں *ڈیپ سیک* جیسے توانائی کے مؤثر ماڈلز امید کی کرن ثابت ہو سکتے ہیں، جو مستقبل میں مصنوعی ذہانت کو زیادہ ماحول دوست اور پائیدار بنانے میں مددگار ہوں گے۔

دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ذہنی مسائل میں مصنوعی ذہانت کا کردار، ماہرین نے خبردار کردیا
  • پاکستان کا پہلا ایسٹروناٹ اگلے سال خلا میں جائے گا، احسن اقبال
  • مذہبی جماعت کا احتجاج، اسلام آباد پنڈی کے داخلی راستے بلاک، موبائل انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا حکم
  • اسلام آباد: مذہبی تنظیم کے احتجاج کے اعلان کے پیشِ نظر داخلی راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے
  • سونیا مصطفیٰ نے پہلی خاتون فیفافٹبال ریفری بن کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا
  • چینی خاتون سے رومانوی تعلق پر امریکی سفارتکار برطرف
  • خواتین میں ڈپریشن کی شرح زیادہ کیوں؟ ماہرین نے بڑی وجہ بتادی
  • کیا مصنوعی ذہانت کے ماڈلز انسانوں سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں؟ تحقیق سامنے آ گئی
  • بیماری خوش نصیبی بن گئی، امریکی خاتون نے 1 لاکھ ڈالر کی لاٹری جیت لی