شامی پناہ گزینوں کی لیبیا سے رضاکارانہ واپسی شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے تعاون سے شام کے 152 پناہ گزین رضاکارانہ طور پر لیبیا سے اپنے ملک واپس پہنچ گئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے 'آئی او ایم' کے ریجنل ڈائریکٹر عثمان بلبیسی نے بتایا ہے کہ ادارہ اندرون و بیرون ملک شامی پناہ گزینوں کو باوقار اور پائیدار طور سے وطن واپسی اور ان کی بحالی میں مدد دینے کے اقدامات میں اضافہ کر رہا ہے۔
حالیہ اقدام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ادارے نے شامی وزارت خارجہ کی درخواست پر لیبیا سے پناہ گزینوں کو واپس پہنچانے کے لیے خصوصی پرواز کا اہتمام کیا جس کے ذریعے واپس جانے والے لوگ مالی استطاعت نہ ہونے کے باعث ازخود یہ سفر اختیار کرنے کے قابل نہیں تھے۔
(جاری ہے)
شام میں 'آئی او ایم' کے اقداماتگزشتہ 10 سال میں 'آئی او ایم' نے لیبیا سے ایک لاکھ پانچ ہزار مہاجرین کو ان کے آبائی ممالک کی جانب محفوظ واپسی میں مدد دی ہے۔
شام میں ادارے کی قائمقام سربراہ ایلیو نورا سروینو نے کہا ہے کہ حالیہ اقدام شامی پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں رضاکارانہ، محفوظ، باعزت اور پائیدار انداز میں واپسی میں مدد دینے کے لیے 'آئی او ایم' کے عزم کا ثبوت ہے۔جولائی میں میں ادارے نے شام کی وزارت خارجہ کی مدد سے ملک میں اپنا دفتر دوبارہ قائم کیا تھا جس کے ذریعے اسے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرنے کے لیے مدد ملی۔
ادارہ 2014 سے شمال مغربی شام میں کام کر رہا ہے جہاں اس نے لوگوں کو کئی طرح کی ضروری امداد بھی فراہم کی ہے جس میں انہیں تحفظ، ذہنی صحت کی خدمات اور نفسیاتی معاونت مہیا کرنے کے اقدامات، مہاجرین کے لیے پناہ گاہوں کا انتظام اور دیگر ضروری مدد کی فراہمی شامل ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں آئی او ایم لیبیا سے کے لیے
پڑھیں:
ایران اور پاکستان سے مہاجرین کی ایک ہی دن میں بڑی تعداد افغانستان واپس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور پاکستان سے مہاجرین کی ایک ہی دن میں بڑی تعداد افغانستان واپس چلی گئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے ہائی کمیشن برائے امورِ مہاجرین کے مطابق صرف ہفتے کے روز دونوں ہمسایہ ممالک سے مجموعی طور پر تقریباً 12 ہزار افراد اپنے مک واپس پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق واپس آنے والوں میں 2 ہزار سے زائد خاندان شامل تھے، جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور وہ افراد بھی تھے جو برسوں سے سرحد پار زندگی بسر کر رہے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ واپسی کسی ایک مقام سے نہیں بلکہ مختلف سرحدی گزرگاہوں سے بیک وقت ریکارڈ کی گئی۔
کمیشن کی تفصیلات کے مطابق افغان حکام نے سرحدی مراکز پر خصوصی انتظامات کیے ہیں جہاں واپس آنے والے شہریوں کو فوری رہائش کے لیے عارضی ٹھکانے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان مراکز میں خوراک، پینے کا صاف پانی، ابتدائی طبی مدد اور ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی موجود ہے تاکہ خاندان محفوظ طریقے سے اپنے علاقوں تک پہنچ سکیں۔
سرکاری نمائندوں کے مطابق حالیہ دنوں میں مہاجرین کی واپسی کا دباؤ بہت بڑھ گیا ہے جس کے باعث انتظامیہ نے اضافی اسٹاف تعینات کیا ہے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد 60 لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے، جن میں سب سے زیادہ تعداد ایران اور پاکستان میں مقیم ہے۔ ان میں بڑی تعداد غیر دستاویزی افراد کی ہے، جو کئی دہائیوں سے مختلف حالات کے باعث اپنے ملک سے باہر رہنے پر مجبور ہیں۔
افغانستان میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام، روزگار کے محدود مواقع اور کئی خاندانوں کے لیے جنگوں کے مسلسل اثرات نے بیرونِ ملک رہائشیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ واپسی کرنے والے متعدد مہاجرین کے مطابق وہ برسوں بعد اپنے آبائی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں، مگر مستقبل کے بارے میں اب بھی بے یقینی برقرار ہے۔
سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ واپس آنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہ ہے جو معاشی دباؤ، قانونی پابندیوں اور رہائشی اجازت ناموں میں سختی کے سبب پاکستان اور ایران میں مزید قیام جاری نہیں رکھ سکتی تھی۔ بہت سے خاندانوں نے مہاجر کیمپوں اور بستیوں میں سخت حالات کا سامنا کیا، جبکہ چند افراد نے بتایا کہ مقامی قوانین اور کریک ڈاؤن کے باعث انہیں اپنے وطن واپسی کا فیصلہ فوری طور پر کرنا پڑا۔