data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251124-02-5
سید مسرت خلیل (سعودی عرب)گزشتہ دنوں میری خوش قسمتی تھی کہ پاکستان کی نامورکنسلٹنٹ انکولوجسٹ، ڈاکٹر سامیہ یاسمین سے بالمشافہ ملاقات کا موقع ملا۔ یہ ملاقات محض ایک تعارفی نشست نہیں تھی، بلکہ علم، وقار، تجربے اور انسانیت سے بھرپور ایک ایسی محفل ثابت ہوئی جس نے دیر تک ذہن و دل پر اپنے نقوش چھوڑے۔ڈاکٹر سامیہ یاسمین نہ صرف اپنے شعبۂ مہارت —آنکولوجی—میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہیں بلکہ ان کی شخصیت کی متانت، گفتگو کی شستگی اور پیشہ ورانہ سنجیدگی انہیں اپنے ہم عصر طبی ماہرین سے ممتاز کرتی ہے۔ سرطان جیسے حساس اور نازک شعبے میں برسوں کے تجربے نے انہیں نہ صرف ایک قابل معالج بنایا ہے بلکہ انہیں ایک بہترین انسان دوست رہنما کی صف میں بھی کھڑا کیا ہے۔ مریضوں سے ان کا اندازِ گفتگو، ان کا حوصلہ بڑھانے کا ڈھنگ، اور تشخیص سے لے کر علاج تک ہر مرحلے پر ان کی مکمل رہنمائی—یہ سب ان کے اندر چھپے ہوئے انسانیت کے بے مثال جذبے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ملاقات کے دوران ان کی طبی بصیرت، جدید ترین تحقیق سے آگاہی، اور علاج کے بین الاقوامی معیار پر ان کی مضبوط گرفت نے مجھے بے حد متاثر کیا۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک کے میڈیکل فورمز پر بھی مسلسل متحرک رہتی ہیں اور اپنی مہارت کے ذریعے سرطان کے علاج میں نئی راہیں دریافت کرنے کے جذبے سے سرشار ہیں۔ ڈاکٹر سامیہ یاسمین کی شخصیت کا ایک روشن پہلو ان کا عجز و انکسار بھی ہے۔ اپنی بے شمار مصروفیات اور ذمہ داریوں کے باوجود وہ مریضوں کی سہولت، رہنمائی اور ان کی نفسیاتی کیفیت کا پورا لحاظ رکھتی ہیں۔ ان کی گفتگو میں امید کی کرن، پیشہ ورانہ اعتماد اور انسان دوستی کی خوشبُو یکجا محسوس ہوتی ہے۔ یہ ملاقات میرے لیے نہ صرف ایک علمی تجربہ تھی بلکہ ایک ایسے معالج سے ملنے کا اعزاز بھی جس کی خدمتِ انسانیت ایک روشن مثال ہے۔ ۔ڈاکٹرسامیہ یاسمین گزشتہ پانچ برسوں سے بریدہ (قسیم) میں سعودی وزارت صحت کے زیراہتمام پرنس فیصل کینسرسینٹر(پی ایف سی سی)، کنگ فہد اسپشیلسٹ ہاسپٹل بریدہ میں بطورمیڈیکل آنکولوجی کنسلٹنٹ اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ڈاکٹر سامیہ یاسمین نہ صرف اپنے شعبے میں ایک ماہر اور ذمہ دار کنسلٹنٹ آنکولوجسٹ ہیں بلکہ شخصیت کے اعتبار سے بھی بے حد خوش اخلاق، باوقار اور ملنسار ہیں۔ ان کی طبیعت میں نرمی، شائستگی اور دوسروں کے لیے خلوص نمایاں ہے۔ وہ اپنی شاندارمہارت، خوش اخلاقی اور پروفیشنل رویے کے باعث مریضوں اوراسٹاف میں یکساں مقبول ہیں۔ ڈاکٹر سامیہ کے شوہر بھی ان کے ساتھ بریدہ (قسیم) میں موجود ہیں، جو کہ ایک تجربہ کا آرتھوپیڈک سرجن ہیں اور مقامی اسپتال میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دونوں میاں بیوی اپنے شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کے ساتھ پاکستانی میڈیکل کمیونٹی کے لیے فخر کا باعث ہیں۔ ۔ دونوں اپنے اپنے شعبوں میں ایک دوسرے کی مکمل سپورٹ کرتے ہیں۔ سعودی عرب آنے سے قبل ڈاکٹر یاسمین پاکستان کے ممتاز ادارے شوکِت خانم میموریل کینسراسپتال، لاہور میں بطور کنسلٹنٹ آنکولوجسٹ خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ ڈاکٹرسامیہ یاسمین کی پیدائش واہ کینٹ کی ہے۔انھوں نے اپنی ابتدائی طبی تعلیم راولپنڈی میڈیکل کالج سے حاصل کی، جہاں سے انہوں نے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ اس کے بعد انہوں نے آنکولوجی میں اسپیشلائزیشن کرتے ہوئے اپنی پروفیشنل تعلیم کو مزید نکھارا تحقیق اورمریضوں کی رہنمائی کے شعبے میں نمایاں کام کیا۔ شادی کے بعد وہ لاہور منتقل ہوگئیں۔ ڈاکٹرسامیہ یاسمین پاکستان سے سعودی عرب آنکولوجی کے شعبے میں بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کے مقصد سے تشریف لائیں تھیں اور الحمدللہ یہاں کے مواقع اور ماحول نے انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع دیا ۔اللہ تعالیٰ نے مجھے یہاں مزید نعمتوں سے نوازا۔ جن میں دو جڑواں بچیاں ہیں۔ ڈاکٹرصاحبہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ان کا تجربہ نہایت خوشگوار رہا ہے اور یہاں کی پروفیشنل ٹیم کے ساتھ کام کرنا اُن کے لیے سیکھنے اور آگے بڑھنے کا بہترین ذریعہ بنا ہے۔ وہ مریضوں کی صحت کی بحالی اور علاج کے لیے جدید طبی اصولوں کو ہمیشہ اولین ترجیح دیتی ہیں ڈاکٹر سامیہ یاسمین بچوں کی پرورش کے متعلق انتہائی حساس اور خیال رکھنے والی خاتون ہیں، جو اپنے خاندان اور پیشے دونوں کو بہترین توازن کے ساتھ نبھاتی ہیں۔ ان کی والدہ جو ایک گھریلو خاتون ہیں ان کا تعلق گجرانوالہ سے ہے۔ والد کا آبائی تعلق وزیرآباد سے ہے وہ پاکستان آرڈینس فیکٹری واہ کینٹ میں ملازمت کرنے کے بعد۔اب ریٹائرڈ گورنمنٹ سرونٹ ہیں۔ ڈاکٹر سامیہ اپنے چھ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ یقیناً ڈاکٹر سامیہ یاسمین جیسے باصلاحیت اور باوقار طبی ماہرین پاکستان کا قابلِ فخر سرمایہ ہیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر سامیہ یاسمین ڈاکٹرسامیہ یاسمین ا نکولوجی کنسلٹنٹ ا کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

چائلڈ اسٹار عریشہ رضی نے شوہر اور بیٹے کے ساتھ عمرہ ادا کرلیا

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف چائلڈ اسٹار عریشہ رضی نے اپنے شوہر عبداللہ فرخ اور ننھے بیٹے کے ساتھ عمرے کی سعادت حاصل کرلی۔ مداحوں نے سوشل میڈیا پر اداکارہ کی اس خوبصورت روحانی سفر کی تصاویر اور ویڈیوز کو بے حد سراہا۔
عریشہ رضی نے کم عمری میں میرے پاس پاس جیسے مقبول ڈرامے میں نادیہ جمیل، دیپک پروانی اور معمر رانا کے ساتھ اداکاری کر کے شہرت حاصل کی۔ اس کے علاوہ وہ تھوڑی سی وفا سمیت متعدد ڈراموں اور کمرشلز میں بھی نظر آئیں، اور بہترین چائلڈ ایکٹریس کے طور پر اپنی مضبوط پہچان بنائی۔
اداکارہ کچھ عرصے سے اسکرین سے دور ہیں۔ شادی کے بعد وہ بیرونِ ملک منتقل ہوگئیں جہاں انہوں نے اپنے بیٹے کو جنم دیا اور اپنی ذاتی زندگی کو وقت دیا۔
عریشہ کے مداح خوش ہیں کہ وہ زندگی کے اس اہم روحانی سفر میں اپنے خاندان کے ساتھ شریک ہوئیں، اور ان کی واپسی یا مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں جاننے کے بھی منتظر ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسنوکر ورلڈ کپ، پاکستان نے دوسری بار ٹائٹل اپنے نام کرلیا
  • پاکستانی کھلاڑیوں نے کمال مہارت سے ورلڈکپ ٹائٹل اپنے نام کیا؛ وزیرِ اعظم
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • ڈاکٹر یاسمین راشد 9 مئی مقدمے میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور
  • 9 مئی کے مقدمے میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت منظور
  • چائلڈ اسٹار عریشہ رضی نے شوہر اور بیٹے کے ساتھ عمرہ ادا کرلیا
  • انسدادِ دہشت گردی عدالت نے یاسمین راشد کی ضمانت منظور کرلی
  • جلاؤ گھیراؤ کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانت منظور
  • فیروز خان نے اپنی ذاتی زندگی کو ٹارگٹ کیے جانے پر خاموشی توڑ دی