Express News:
2025-11-23@22:34:10 GMT

اے، وائے اہلِ فلسطین

اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT

20 نومبر کے اخبارات کی اطلاع کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں واقع ایک پناہ گزیں کیمپ پر فضائی حملہ کرکے تقریباً 13 افراد کو شہید کر دیا اور متعدد کو زخمی کر دیا۔ یہ حملہ لبنان میں واقع عین الحلوہ کے پناہ گزیں کیمپ پر کیا گیا۔اسرائیل نے جنگ بندی کے نفاذ سے لے کر اب تک 383 مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 279 افراد شہید 602 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے مغربی کنارے پر تقریباً 36 فلسطینیوں کو بلاجواز گرفتار کر لیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کی گرفتاری مہمان نوازی کے لیے عمل میں نہیں آئی ہے بلکہ یہ اب اسرائیلی بربریت کا شکار ہوں گے اور نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا کیا حشر ہوگا۔

یہ عجیب مضحکہ خیز جنگ بندی ہے اور یقینا پوری انسانی تاریخ میں بڑی بڑی جنگوں کے بعد جنگ بندی کی ایسی اور اتنی خلاف ورزی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔اس سے زیادہ عجیب بات یہ ہے کہ جنگ بندی کی ایسی اور اتنی تعداد میں خلاف ورزی کو اقوام عالم کیسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتی رہی ہیں اور عالمی مزاج کو ایسی زباں بندی کیوں کر راس آگئی۔

امریکا بہادر جس کے صدر کا خیال ہے کہ وہ ’’امن کے پیامبر‘‘ ہیں اور انھوں نے جنگ بندی کرا کے لاکھوں افراد کی جان بچائی ہے، وہ اہل فلسطین و غزہ کے خون کی اس ارزانی پر کیوں خاموش رہے اور امریکا کو تو اس لیے مورد الزام قرار دیا جاتا ہے کہ وہ دنیا اور اہل دنیا کا چوہدری ہے اور اگر ایک طرف امن کا اتنا ہی خیال ہے تو پھر اس کی ذمے داری ہے کہ وہ اہل فلسطین کی جانوں کی اس ارزانی پر خاموش نہ رہتا۔

مگر ہمیں تو گلہ اپنوں سے بھی ہے۔ بے چارے قریبی مسلم ممالک تو کسی گنتی شمار میں نہیں ، ان کو خاموش تماشائی بنے رہنے میں ہی عافیت نظر آتی ہے سو وہ خاموش رہے مگر ترکیہ، ایران اور پاکستان کو کیا ہو گیا تھا، وہ سب جنگ بندی ایسی اور اتنی دلیرانہ خلاف ورزیوں پر کیوں خاموش رہے؟

ہمارے ایک دوست جو اپنے حلقے میں بزرجمہر سمجھے جاتے ہیں فرما رہے تھے کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے وہ دراصل امریکی صدر کے تعریفی کلمات کے سحر میں مبتلا تھا۔ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سے زیادہ مرتبہ پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کی شان میں تعریف کا ایسا صور پھونکا کہ پاکستانی اہل اقتدار کو اپنی عافیت اسی میں نظر آئی کہ وہ ان خلاف ورزیوں پر ’’بے زبانی‘‘ کا مظاہرہ کریں اور خود بھی عافیت میں رہیں۔ یہ جو 279 شہید ہوئے اور ان کے علاوہ جو عرصہ دراز سے نیتن یاہو کے ہٹلری مظالم کا شکار ہو کر اللہ کو پیارے ہوگئے وہ بڑے آرام کی جگہ اور بڑے انعامات سے فیض یاب ہو رہے ہوں گے کہ ظالم کے ہاتھوں موت کو گلے لگانے کا مزہ کچھ اور ہوتا ہے مگر ان کی موت کا باعث بننے والے اسرائیلی درندوں کے نامہ اعمال میں جو کچھ لکھا جا رہا ہے وہ رنگ لا کر رہے گا۔

اسرائیل کا معاملہ تو خدا کے سپرد ہے مگر اہل فلسطین مسائل و مصائب کی ایسی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں جن سے ان کی نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ عالمی طاقتیں بڑے زعم میں رہتی ہیں اور غم خواری و فلسطین کی آبادکاری کے سلسلے میں دل کش دعوے کرتی رہتی ہیں کہ ان کی دوبارہ آبادکاری کا بوجھ عالمی برادری اٹھائے گی اور یہ کہ اس پر اس قدر خرچ آئے گا اور یہ خرچ بھی عالمی برادری ہی برداشت کرے گی انھیں بھی علم ہے کہ اس آبادکاری میں (اگر وہ کی جا سکی) سالوں لگ جائیں گے۔ اتنے عرصے تک یہ بے سر و سامان لوگ خستہ حال خیموں میں زندگی گزارتے رہیں گے۔

ہم لوگ جو اپنے گھروں میں چین کی نیند سو رہے ہیں وہ ان کی بے دردی و بے سر و سامانی کا اندازہ نہیں کر سکتے۔ ان کو جو خیمے فراہم کیے گئے تھے ان کی حالت اس وقت تک خستہ ہے، پھر پچھلے دنوں بارش ہوئی تو یہ لوگ پانی میں بھیگتے رہے، اب سردی نے آ لیا ہے تو یہ اپنے شکستہ خیموں میں آگ جلا کر اپنے رشتہ جاں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ان کو نہ پانی سے بچنے کا امکان ہے نہ موسم کے شدائد کا مقابلہ کرنے کی سکت ہے۔ نہ ان کے پاس اب روزگار کے وسائل ہیں۔

جو غذائی اور تن پوشی کی امداد بین الاقوامی اداروں کے ذریعے ان تک پہنچائی جانی تھی وہ درندہ صفت اسرائیلیوں نے روک رکھی ہے۔ شاید براستہ مصر کچھ خوراک اور کپڑے ان تک پہنچانے کی صورت بنتی ہے وہ بھی اس قدر تاخیر سے کہ بعض صورتوں میں یہ بنیادی ضروریات کی مدد انھیں اس وقت پہنچتی ہے جب انھیں اس کی ضرورت نہیں رہتی یعنی ان کا رشتہ جاں ہی ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔ وسائل سے یہ محرومی اہل غزہ کے لیے ایسی اذیت کا باعث ہے کہ زندگی جس کے لیے وہ تکالیف اٹھا رہے ہیں، عذاب لگنے لگتی ہے وہ زندگی کے بجائے موت کی تمنا کرتے ہوں گے۔

شاید ہم مسلمانوں کو بحیثیت ملت اپنے اعمال کی یہ سزا ہے کہ ان کی تکالیف کا احساس رکھتے ہوئے بھی ہم کہ جو ایک جسم کی مانند ہونے کے باوجود اپنے ہی وجود کے ایک حصے کی شدید تکالیف کا نہ پوری طرح ادراک کر سکتے ہیں، نہ ان کی کوئی مدد کر سکتے ہیں۔ ہماری آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہیں۔ ہمارے دست و پا جیسے کسی نے باندھ دیے ہوں۔ شاید ہم زبانی جمع خرچ کرنے کے ہی لائق ہیں، ہم کہ کبھی ایک قوم نہیں ملت ہوا کرتے تھے کہ اگر اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی تو پورا جسم چلا اٹھتا، تڑپ اٹھتا اور مدد کے لیے آ موجود ہوتا۔ آج ہم صرف خاموش تماشائی ہیں۔ کیا اس خاموشی کی قیمت ابھی چکانا نہیں ہوگی؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

جی 20 سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ، فلسطین، سوڈان، یوکرین، کانگو تنازع کے منصفانہ حل کا مطالبہ

جی 20 سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ، فلسطین، سوڈان، یوکرین، کانگو تنازع کے منصفانہ حل کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 November, 2025 سب نیوز

ڈربن(آئی پی ایس )جنوبی افریقا میں ہونے والے جی 20 کے سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں فلسطین، سوڈان، یوکرین اور کانگو تنازع کے منصفانہ حل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ عالمی تنازعات اقوامِ متحدہ کے منشور کے مطابق حل ہونے چاہئیں۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں عالمی تنازعات کے منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق جی 20 سربراہ اجلاس میں اہم معدنیات کی سپلائی جغرافیائی سیاسی کشیدگی سے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے جی 20 سربراہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جی 20 سربراہ اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور دیگرعالمی رہنما شریک ہوئے۔غیر ملکی خبر ایجنسی نے بتایا ہے کہ رواں برس جی 20 اجلاس کی تھیم یکجہتی، مساوات اور پائیداری ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، انکے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں: سہیل آفریدی جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، انکے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں: سہیل آفریدی پاکستان میں نئی انٹرنیٹ کیبل بچھا دی گئی، کنیکٹیویٹی میں بہتری آئے گی ہائیکورٹس میں تعینات ایڈیشنل ججوں کی مستقلی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب دبئی ائیر شو: بھارتی طیارہ حادثے میں فلائنگ رولز کی خلاف ورزی کے امکان کی تحقیقات جاری اپوزیشن اتحاد کا آئی ایم ایف رپورٹ میں سامنے آنے والی معاشی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز، پاکستان نے سری لنکا کو 7 وکٹ سے ہرادیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد کا دورہ امریکا ، F35اور فلسطین
  • غزہ سیز فائر، مستقبل پر سنگین سوالات
  • غزہ امن منصوبہ: کیا فلسطین کی آزاد ریاست وجود میں آ پائے گی؟
  • امریکی غلامی سے بہت نقصان اٹھایا، کشمیر و فلسطین ہماری ریڈ لائن: حافظ نعیم
  • ایل جی بی ٹی کیو پر بات کرنے والے بچوں کے جنسی استحصال پر خاموش رہتے ہیں، نادیہ جمیل
  • غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی
  • فلسطین دشمنی پر مبنی سلامتی کونسل کی قرارداد
  • جی 20 سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ، فلسطین، سوڈان، یوکرین، کانگو تنازع کے منصفانہ حل کا مطالبہ
  •   خیبر پختونخوا میں کھربوں روپے کی منشیات سمگلنگ کا سکینڈل، حکومت خاموش