پاشا گل کے یوم شہادت پر منعقدہ تقریب میں پیش کردہ قراردادیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو دی آرگنائزیشن آف پاکستان اسٹیل آفیسرز ٹاپس کے سابق جنرل سیکرٹری اور نیشنل لیبر فیڈریشن کے مرکزی آرگنائزنگ سیکرٹری پاشا احمد گل کے 23ویں یوم شہادت پر پاکستان ورکرز ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ کے تعاون سے ’’پاشا احمد گل مزدور تحریک کا لازوال کردار‘‘ کے عنوان سے مقامی ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پاکستان اسٹیل کی موجودہ صورتحال پر اہم قرار داد پیش کی گئی۔
پاکستان اسٹیل مل قومی اہمیت کے حامل ملک کے سب سے بڑا صنعتی اور فولاد سازی کے واحد ادارے کے طور پر کام کرتی رہی ہے جس کی بدولت ملک کو نا صرف قیمتی زر مبادلہ کی بچت حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیل آٹو موبائل انڈسٹری، ڈائی اور دیگر تعمیراتی شعبوں میں مقامی بنیادوں پر سستی و معیاری فولاد دستیاب تھی ، یہ ہی نہیں اس سے جڑے لاکھوں افراد کو رو گار، رہائش، تعلیم اور صحت کی سہولیات بھی حاصل تھیں۔ افسوس ناک طور پر گزشتہ 2 دہائیوں میںحکومتی بل پر اور سٹیل مل کے اندر بدانتظامی کرپشن سرکاری پالیسیوں میں عدم تسلسل اور بروقت فیصلہ سازی کے فقدان کے سبب آج یہ قومی ادارہ زوال کا شکار ہے، مل کے ہزاروں ملازمین کسی نوٹس کے بغیر جبری و غیر قانونی برطرفیوں کا شکار ہوئے اور اکثریت آج بھی اپنے واجبات کے حصول سے محروم ہے، حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے سب مل میں مصنوعات مشینری، پرزہ جات اور دیگر انوینٹری کی چوریاں معمول بن چکی ہیں اور ان مسائل کے حل کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔
اجتماع میں یہ قرارداد پیش کی گئیں۔
قرا ر دادیں
حکومت پاکستان کی جانب سے فوری طور پر ایک انتہائی اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے جو کرپشن، چوریوں اور بدانتظامیوں کی تحقیقات کرے اور اسٹیل مل کے دوبارہ فعال ہونے کا قابل عمل منصوبہ تیار کرے۔
مل کی بندش سے پیدا ہونے والے مالی نقصانات کا آزادانہ آڈٹ کرایا جائے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جائے۔
ملک کے قومی اداروں کی نجکاری یا بندش پارلیمنٹ کے فیصلوں سے مشروط کی جائے۔
مل کو دوبارہ فعال کرنے کے عمل میں ملازمین کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شفاف اور قابل قبول فیصلے ہوں۔
بر طرف ملازمین کو بحال کیا جائے بصورت دیگر ان کی برطرفی کو گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے ریٹائر منٹ تصور کیا جائے۔
حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے اور سہولیات بحال کی جائیں۔
ریٹائر ڈملازمین کے تمام واجبات بشمول گریجوٹی، پروویڈنٹ فنڈ اور پنشن کی ادائیگی کو فوری اور یقینی بنایا جائے۔
اسٹیل ٹاؤن میں گیس، پانی ، بجلی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات بحال کی جائیں۔
پاکستان اسٹیل کی ملکیت میں اب بھی وسیع رہائشی زمین ہے، لہٰذا جو ملازمین گلشن حدید فیز 1،2 اور 3 میں پلاٹ حاصل نہیں کر سکتے ہیں ایسے تمام حاضر سروس اور ریٹائر ڈملازمین کے لیے گلشن حدید فیز 4 کا اجراء کر کے انہیں پلاٹ دیے جائیں۔گلشن حدید فیز 1 اور 2 میں پاکستان اسٹیل گزشتہ 45 سال سے پانی فراہم کر رہا تھا اب اس کی فراہمی بند کر دی گئی ہے اور گزشتہ 4 ماہ سے پانی کی فراہمی معطل ہے لہٰذا پاکستان اسٹیل فوری طور پر پانی کی فراہمی کے نظام کو بحال کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹیل کیا جائے
پڑھیں:
کانٹینٹ کریئٹر محمد شیراز اور طلحہ احمد کو مینار پاکستان پر ایکسی لینس ایوارڈ سے نواز دیا گیا
لاہور:لاہور کے مینارِ پاکستان میں جاری تین روزہ اجتماعِ عام کے دوران نیشنل یوتھ ایکسیلینس ایوارڈز کی خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں کو اعزازات سے نوازا گیا۔
اس ایوارڈ شو کا مقصد پاکستان کی نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرنا اور اُن باصلاحیت چہروں کو سامنے لانا تھا جنہوں نے اپنی محنت اور صلاحیتوں کے ذریعے ملک کا نام روشن کیا۔
تقریب میں ملک بھر سے آئے ہوئے نوجوانوں نے شرکت کی جبکہ مختلف کیٹیگریز میں ایوارڈز تقسیم کیے گئے۔ معروف سوشل میڈیا کانٹینٹ کریٹرز طلحہ احمد اور محمد شیراز بھی اُن نمایاں شخصیات میں شامل تھے جنہیں خصوصی طور پر سراہا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے دونوں نوجوانوں کو ان کی تخلیقی صلاحیت، مثبت اندازِ بیان اور معاشرے میں تعمیری پیغام عام کرنے پر یوتھ ایکسیلینس ایوارڈز سے نوازا۔
اسلام 360 ایپ کے بانی زاہد حسین چھیپا کو بھی مینار پاکستان اجتماع عام میں یوتھ ایکسیلینس ایوارڈ دیا گیا۔ عالمی شہرت یافتہ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ، کوہ پیما شہروز کاشف کو بھی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
تقریب کے شرکاء نے بتایا کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اس طرح کے ایونٹس نہایت اہم ہیں کیونکہ یہ نہ صرف انہیں مزید بہتر کام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں بلکہ پاکستان کی مثبت تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
ایوارڈ حاصل کرنے والے نوجوانوں نے اس اعزاز کو اپنی کامیابی کا نہیں بلکہ نئی ذمہ داری کا آغاز قرار دیا اور کہا کہ وہ مستقبل میں بھی اپنے پلیٹ فارمز کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔