سندھ میں کاروباری اپروولز کے لیے لائسنس اور رجسٹریشن کا عمل سنگل کلک پر
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ میں مختلف کاروباری اپروولز کے لیے لائسنس اور رجسٹریشن کے حصول کو طویل قطاروں کے جھنجھٹ سے نکال کر انھیں سنگل کلک پر کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے ورلڈ بینک کی معاشی اصلاحات کو اپناتے ہوئے سرکاری اداروں سے دی جانے والی بزنس اپروولز approvals Business کی ڈیجیٹلائزیشن کا آغاز کردیا اور پہلی بار کاروباری اپروولز کا اجراء" ای پرمٹس اور ای لائسنس" کے طور پر کیا جارہا ہے جسے سندھ ایڈوانس بزنس ریگولیشن ریفارم کا نام دیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ سندھ انویسمنٹ ڈپارٹمنٹ کے کلک click پروجیکٹ کے تحت چلایا جارہا یے جس کا مقصد کراچی سمیت پورے صوبے میں سرمایہ کاری کے ماحول میں ڈیجیٹل تقاضوں کے مطابق بہتری لانا اور خدمات کی فراہمی کو موثر بنانا ہے۔
کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اور ایڈیشنل سیکریٹری انویسٹمنٹ ڈپارٹمنٹ بہزاد امیر میمن نے اپنے دفتر میں "ایکسپریس" سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ"سرکاری اداروں کے تحت دی جانے والی بزنس اپروولز کی ڈیجیٹلائزیشن (رجسٹریشن و لائسنسنگ) کے عوض ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے، مینول سسٹم کے خاتمے اور ڈیجیٹلائزیشن سے حکومت سندھ کو 3 ماہ سے کم عرصے میں 5 ملین روپے کا ریونیو حاصل ہوچکا ہے، 3 مراحل پر مشتمل یہ منصوبہ ایک سال میں آئندہ برس مئی 2026ء میں مکمل ہونا ہے جس کے تحت سندھ کے 19 سرکاری محکمے اور ان کی ملنے والی ادائیگیاں یا ریونیو ڈیجیٹلایز ہوجائے گا۔
ان کے مطابق پہلے مرحلے میں سندھ کے 9 سرکاری محکموں کے 32 سرٹیفیکیشن اور لائسنسنگ ڈیجیٹلائز کردی گئی ہے، ان محکموں میں محکمہ تعلیم (اسکول و کالج ایجوکیشن)، محکمہ صحت، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، سندھ فوڈز اتھارٹی، لیبر ایمڈ ہیومن ریسورس، انڈسٹریز اینڈ کامرس، سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی اور سندھ اسمال انڈسٹری کارپوریشن شامل ہیں، ان 9 محکموں یا کارپوریشنز کے تحت ملنے والے 32 مختلف اقسام کے سرٹیفکیٹس کا اجراء اب ڈیجیٹل بنیادوں پر ایک پورٹل کے ذریعے کیا جارہا ہے جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے یہ پورا منصوبہ محکمہ انویسٹمنٹ کے حوالے کیا گیا ہے جسے "کلک پروجیکٹ" کے تحت چلایا جارہا ہے۔
اس موقع پر موجود کلک کے پروجیکٹ سینئر آٹومیشن اسپیشلسٹ طاہر علی خان نے بتایا کہ اب تک محض ڈھائی ماہ میں 9 محکموں سے 1700 سے زائد ای بزنس لائسنس اور ای سرٹیفکیٹ جاری کیے جاچکے ہیں اور اس کے عوض حکومت 5 ملین سے زائد کاریونیو حاصل کرچکی ہے، اب صارف محض ایک پورٹل کے ذریعے اپنے کاروبار کے لائسنس کے حصول لیے متعلقہ محکمے میں اپلائی کرے گا اور متعلقہ محکمہ تمام مطلوبہ کوائف کے پورا ہونے پر صارف کو دی گئی مدت میں لائسنس جاری کرنے کا پابند ہوگا جبکہ صارف کی معلومات اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے "نادرا ای ای سی پی، پی ایم ڈی اور ون لنک" کی integration کردی گئی ہے "۔
واضح رہے کہ جو سرٹیفکیٹ جاری کیے جارہے ہیں ان میں پرائیویٹ اسکول اور پرائیویٹ کالجوں کے اسٹیبلشمنٹ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، فوڈ بزنس لائسنسنگ، ہیلتھ کیئر اسٹیبلشمنٹ لائسنسنگ، رجسٹریشن آف شاپس اینڈ فیکٹریز، لائسنسنگ ٹو ڈرگ آف ریٹائر سیل، ہول سیل ڈرگ، ڈرگ ان فارمیسی، نارکوٹکس اینڈ کنٹرول ڈرگس ،مینوفیکچر /ایمپورٹر آف ڈرگس، رجسٹریشن آف پارٹنر شپ فرم، ریکٹیفیکیشن آف پارٹنر شپ فرم، رجسٹریشن آف نیو اینڈ اولڈ بوائلر، اپروول آف انوائرمینٹل مینٹل منیجمنٹ پلان و دیگر شامل ہیں جبکہ آئندہ دو مراحل میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی و دیگر محکمے بھی شامل ہونگے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
اسلام آباد: پاکستان ویتنام بزنس فورم کا ترجیحی تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے آغاز کا اعلان
اسلام آباد میں پاکستان ویتنام بزنس فورم کا انعقاد ہوا، جس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ویتنام کے وزیر صنعت و تجارت ایچ ای نگوین ہونگ ڈین نے شرکت کی اور خطاب کیا۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ویتنامی وفد اور بزنس کمیونٹی کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ویتنام کے درمیان دیرینہ خوشگوار تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل، لیدر، فارما، زراعت، فوڈ پروسیسنگ اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی طرف سے ویتنام کو ’فاسٹنگ بدھا‘ کے تاریخی مجسمہ کا تحفہ
جام کمال خان نے کہا کہ ترجیحی تجارتی معاہدہ (PTA) دونوں ممالک کے درمیان مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی تنوع بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ طویل المدتی پارٹنرشپ قائم کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس نوجوان افرادی قوت اور پرکشش کاروباری ماحول موجود ہے، جبکہ ویتنام کی صنعتی ترقی اور ویلیو ایڈیڈ مینوفیکچرنگ سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بزنس فورم پاک ویتنام معاشی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فورم کے دوران ملاقاتیں اور بی ٹو بی سیشنز دوطرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ فورم میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ویتنامی وزارت صنعت و تجارت کی جانب سے پریزنٹیشنز دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم شہباز شریف کی ویتنام کے ہم منصب سے ملاقات، سیاحت و سرمایہ کار ی بڑھانے پر اتفاق
دونوں وزراء نے نجی شعبے کو مشترکہ منصوبوں میں فعال کردار ادا کرنے کی دعوت دی اور ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) پر مذاکرات کے آغاز کا باضابطہ اعلان کیا۔
ویتنامی وزیر نگوین ہونگ ڈین نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار اور باہمی مفید ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ فورم میں پاکستان اور ویتنام کے درجنوں کاروباری نمائندوں نے شرکت کی، جبکہ دونوں ممالک کے وزراء نے تعلقات کو نئے معاشی دور میں داخل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے: ویتنام کی مسلم ’سلطنت چمپا‘ کی داستانِ عروج و زوال
فورم کے موقع پر دونوں وزراء نے مذہبی اور ثقافتی سیاحت کے فروغ پر بھی زور دیا۔ ویتنامی وزیر نے بدھ مت ورثے کے مقامات کو روحانی سفر قرار دیا، جبکہ جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان گندھارا اور ٹیکسلا تہذیب کے بدھ مت ورثے کے فروغ کے لیے تیار ہے۔
جام کمال خان نے ویتنامی بزنس کمیونٹی کو نومبر میں کراچی میں ہونے والی فوڈ اینڈ ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس تجارت معاہدہ ویتنام