سعودی عرب امریکا کیساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے: فنانشل ٹائمز
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
بین الاقوامی جریدے فنانشل ٹائمز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور امریکا کے درمیان ایک ممکنہ دفاعی معاہدے پر بات چیت جاری ہے، جو ممکنہ طور پر اگلے ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے واشنگٹن کے متوقع دورےکے دوران طے پا سکتا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس مجوزہ معاہدے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان ابتدائی سطح پر مشاورت ہو رہی ہے، تاہم ابھی تک اس معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ فنانشل ٹائمز نے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سابق سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ولی عہد کے دورۂ امریکہ کے دوران اس دفاعی تعاون میں پیش رفت کا امکان ہے۔
مزید برآں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مجوزہ معاہدہ امریکا اور قطر کے مابین کیے گئے دفاعی معاہدے سے مماثلت رکھ سکتا ہے، جس کے تحت قطر پر کسی بھی حملے کو امریکا پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ اسی طرز پر سعودی عرب اور امریکا کے درمیان بھی باہمی دفاعی تعاون کی ایسی شرائط زیر غور ہیں۔
اس بارے میں جب امریکی محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون، خطے میں امریکی حکمتِ عملی کا ایک بنیادی جزو ہے، اور امریکا اس شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔
تاحال اس ممکنہ معاہدے پر سعودی یا امریکی حکام کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ٹرمپ کا دعویٰ: سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہوگا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہم معاہدے کی جلد توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب بھی بہت جلد اس معاہدے کا حصہ بنے گا۔ فاکس بزنس نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی شمولیت سے یہ معاہدہ مزید مضبوط ہوگا اور خطے میں امن کا دائرہ وسیع ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ بدھ کو مختلف ممالک کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی، جنہوں نے معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے اور توقع ہے کہ جلد کئی ممالک اس کا حصہ بنیں گے۔ ان کا خیال ہے کہ ابراہم معاہدہ جلد مزید ممالک کو اپنے دائرے میں لے لے گا۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ 2020 میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کر کے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے، جبکہ مراکش اور سوڈان نے بھی شامل ہو کر معاہدے کو مضبوط کیا ہے۔
ٹرمپ نے مصر میں مسلم اور یورپی رہنماؤں کے ایک اجلاس کا بھی ذکر کیا، جہاں انہوں نے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے منصوبے پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے خطے میں وسیع تر امن ممکن ہے اور ایران و اسرائیل کے درمیان بھی امن معاہدہ ہو سکتا ہے۔