اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری؛ چیف جسٹس سمیت 9 ججز سماعت کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کے لیے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق 20 تا 24 اکتوبر 9 ججز سنگل بینچز میں مختلف نوعیت کے مقدمات کی سماعت کریں گے۔
روسٹر کے مطابق آئندہ ہفتے 3 ڈویژن بینچ اور ایک اسپیشل ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کے لیے دستیاب ہوں گے۔ چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری سنگل بینچز میں سماعت کریں گے۔
سنگل بینچز میں شامل دیگر ججز میں جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت، جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس شامل ہیں۔
پہلا ڈویژن بینچ چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو پر مشتمل ہوگا جب کہ دوسرا اسپیشل ڈویژن بینچ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ہوگا جو ٹیکس کیسز کی سماعت کرے گا۔
تیسرا ڈویژن بینچ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس انعام امین منہاس پر جب کہ چوتھا ڈویژن بینچ جسٹس اعظم خان اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سینئر پیونی جج جسٹس محسن اختر کیانی آئندہ ہفتے بھی کسی ڈویژن بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئندہ ہفتے ڈویژن بینچ کی سماعت اور جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے منشیات کیس میں عمرقید کے مجرم لال اکبر کا معاملہ لارجر بینچ کو بھجوا دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) سپریم کورٹ نے منشیات کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے مجرم لال اکبر کی درخواست پر سماعت کے بعد معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے بھجوا دیا۔سماعت جمعرات کو جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دورانِ سماعت عدالت نے منشیات کے مقدمات میں ٹیسٹنگ کے طریقہ کار، قانونی پہلوؤں اور سزا کے تعین سے متعلق مختلف نکات پر سوالات اٹھائے۔وکیل اے این ایف نے مؤقف اختیار کیا کہ چرس برآمدگی کے بعد ٹیسٹ کرانے کا طریقہ کار 2021 سے تبدیل ہو چکا ہے۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ پہلے ایک کلو چرس برآمدگی ثابت ہونے پر کتنی سزا دی جاتی تھی؟ملزم کے وکیل شازیب خان نے جواب دیا کہ ایسے مقدمات میں ایک سے سات سال تک قید کی سزا دی جاتی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم سے برآمد ہونے والے چرس کے تمام پیکٹس کے الگ الگ ٹیسٹ نہیں کرائے گئے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسز کی وجہ سے ہزاروں لوگ جیلوں میں قید ہیں۔ کیا کمرہ عدالت میں کوئی چرس کا ماہر (ایکسپرٹ) موجود ہے؟ آپ کا یہ کیس ہمیں پریشان کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس نوعیت کے معاملے پر پہلے بھی تین رکنی بینچ کا فیصلہ موجود ہے، اس لیے ہم یہ کیس لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں۔واضح رہے کہ لال اکبر کو 2014 میں چرس برآمدگی کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جسے بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔