افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے سدباب کیلئے اقدامات ضروری ہیں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان دوحہ میں گزشتہ رات طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتی ہے، جو درست سمت میں پہلا مثبت قدم ہے۔
اپنے بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان برادر ممالک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے، آئندہ اجلاس ترکیہ میں منعقد ہوگا، جہاں ٹھوس اور قابلِ تصدیق مانیٹرنگ میکنزم کے قیام پر پیشرفت متوقع ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالس نے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فون کر کے ان سے گفتگو کی ار ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف واضح طور پر ای یو کی جانب سے مذمت کی۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
فیٹف شرائط، ورچوئل ایسٹ میں کالے دھن کیخلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرط پر وفاقی حکومت نے کالے دھن کے ورچوئل ایسٹ میں استعمال کو روکنے کیلئے سخت ریگولشنز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کی شرائط پر منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنزکی ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیاگیا ہے۔
اس مسودے کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے فائنل کرکے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف (فیٹف) کی شرائط پر تیار کیے گئے ریگولیشنز کے ابتدائی مسودے میں تجویز کردہ اقدامات سے منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنز ورچوئل ایسٹ میں استعمال نہیں ہو سکے گی اور ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر کلائنٹ کی مشکوک ٹرانزکشنز پر فوراً رپورٹ کرے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مجوزہ ریگولیشنز میں کہا گیا ہے کہ ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کی جانب سے خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ڈائریکٹرز، اسپانسر یا شیئرہولڈرز کو نااہل بھی کیا جا سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشکوک ٹرانزکشنز پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش پر ایکشن لیا جا سکے گا اور سیاسی شخصیات(Politicaly Exposed person)سے بزنس شراکت داری کیلئے منی لانڈرنگ رپورٹنگ آفیسر سے اجازت لینا ہو گی۔
اسکے علاوہ مجوزہ ریگولیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ اقدامات پر عملدرآمد لازمی کرنا ہوگا، کسٹمرز کے حقائق کی تحقیق و تصدیق نہ ہونے پر ورچوئل ایسٹ بزنس شراکت داری قائم کرنے پر پابندی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ورچوئل ایسٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کیلئے فائلر ہونا اور ٹیکس پیئر ہونا لازمی ہوگا جبکہ انسداد منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ کی نگرانی کیلئے تجربہ کار رپورٹنگ آفیسر تعینات کرنا ہو گا۔