خیبر پختونخوا، سوشل میڈیا پر فحش مواد میں اضافہ، گرفتاریاں شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا میں سوشل میڈیا خصوصاً ٹک ٹاک، فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز پر فیک اکائونٹس کے ذریعے غیر اخلاقی وڈیوز، لائیو چیٹس اور فحش مواد پھیلانے کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے۔
جس میں 14 سے 30 سال تک کے لڑکے، لڑکیاں اور خواجہ سرا پشتو زبان میں نازیبا وڈیوز بنا کر نوجوان نسل کو گمراہ کر رہے ہیں۔
صوابی میں عبدالمعیز نامی ٹک ٹاکر لڑکی کا روپ دھار کر فالوورز بڑھانے کیلئے غیر اخلاقی ویڈیوز بنا رہا تھا، جسے پولیس نے عوامی شکایت پر گرفتار کر لیا۔
پشاور میں علیشاہ 007 کے نام سے مشہور ماں بیٹی ٹک ٹاکرز کو فحش ویڈیوز بنانے پر گرفتار کیا گیا۔
ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد بنگش کے مطابق رواں سال اسلحہ کی نمائش، اسٹریٹ کرائم اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف سات ہزار مقدمات درج کیے گئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بگ باس میں حصہ لینے والی انفلوئنسر تانیا متل کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا
مشہور ریئلٹی شو ”بگ باس“ کے 19 ویں سیزن کی امیدوار اور سوشل میڈیا انفلوئنسر تانیا متل ایک نئے اسکینڈل کی زد میں آگئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق تانیا پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پرتعیش زندگی کے بارے میں جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کیے۔
ممبئی کے انفلوئنسر فیضان انصاری نے تانیا کے خلاف گوالیار ایس ایس پی آفس میں باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے۔ فیضان نے مؤقف اختیار کیا کہ تانیا متل نے خود کو ایک ایسی عمارت یا گھر کی مالکن ظاہر کیا جو ’’فائیو اسٹار ہوٹل سے زیادہ شاندار‘‘ ہے، اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ صرف ’’بکلاوا، دال اور کافی‘‘ کےلیے بذریعہ جہاز بیرون ملک سفر کرتی ہیں۔
شکایت میں مؤقف اپنایا گیا کہ تانیا کے یہ بیانات سوشل میڈیا پر نوجوانوں کےلیے غلط مثال قائم کر رہے ہیں، کیونکہ وہ ایک غیر حقیقی اور جھوٹی طرزِ زندگی کو کامیابی کی علامت بنا کر پیش کر رہی ہیں۔ فیضان کے مطابق تانیا کی یہ حرکات سوشل میڈیا پر جھوٹ، دھوکے اور خودنمائی کے کلچر کو فروغ دے رہی ہیں۔
انفلوئنسر پر مزید یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ تانیا نے اپنے مبینہ بوائے فرینڈ بلراج سمیت کئی افراد کو دھوکا دیا، جس کے باعث ان کے درمیان تنازع پیدا ہوا اور بلراج کو جیل جانا پڑا۔
فیضان انصاری کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر ممبئی سے گوالیار گئے تاکہ تانیا کے خلاف شکایت کے لیے تمام ضروری شواہد جمع کروا سکیں۔
یہ معاملہ اب تیزی سے بھارتی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے، جہاں صارفین سوشل میڈیا کے اس مصنوعی چمک دمک والے پہلو پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر حقیقت اور دکھاوے کی لکیر کہاں کھینچی جائے۔