اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کے اغوا سے متعلق کیس میں پولیس کو 3 دن کے اندر افسر کی بازیابی کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے مغوی افسر کی اہلیہ روزینہ عثمان کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر 3 دن میں مغوی کو بازیاب نہ کرایا گیا تو سنٹرل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے اور آئی جی اسلام آباد خود عدالت میں پیش ہوں۔

یہ بھی پڑھیے: ڈکی بھائی کے خلاف ایکشن لینے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سرفراز چوہدری تبدیل

سماعت کے دوران وکیل راجہ رضوان عباسی نے انکشاف کیا کہ پٹیشنر اہلیہ روزینہ عثمان بھی لاپتا ہو چکی ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مجھے نہیں معلوم پٹیشنر کہاں ہیں، خدشہ ہے کہ انہیں بھی اٹھا لیا گیا ہو۔ انہوں نے مجھے فون پر بتایا تھا کہ ان پر پٹیشن واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ مغوی افسر اہم کیسز پر کام کر رہے تھے جنہیں 14 اکتوبر کو رہائشی اپارٹمنٹ کی بیسمنٹ پارکنگ سے وائٹ کرولا گاڑی میں اغوا کر لیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مشکوک گاڑی نظر آئی جس کی نمبر پلیٹ جعلی تھی۔

جسٹس محمد اعظم خان نے استفسار کیا کہ اگر گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی تو وہ اسلام آباد میں کیسے چل رہی تھی؟ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ آپ کے شہر میں ناکے اور سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں، پھر بھی ایسا کیسے ہوا؟

یہ بھی پڑھیے: ایف آئی اے این سی بی انٹرپول نے متحدہ عرت امارات سے 4 پاکستانی گرفتارکرلیے

عدالت نے پولیس کو سخت ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ افسر کو بازیاب کرائیں، ورنہ ہم بھی وہی اقدامات شروع کریں گے جو باقی بینچ کر رہے تھے۔

پولیس کی جانب سے عدالت سے 7 دن کی مہلت کی استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے 3 دن کا وقت دیتے ہوئے حکم دیا کہ پٹیشنر پر دباؤ ڈالنے والی کالز کا سی ڈی آر ریکارڈ بھی حاصل کیا جائے۔ واضح رہے کہ مغوی افسر کے اغوا کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج کیا جا چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ سی سی آئی اے اسلام آباد

پڑھیں:

عمران خان سے ملاقات کےلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت کےلیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

ا سپیشل پاور آف اٹارنی کے ذریعے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، درخواست میں وفاق اور پنجاب کے سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ سید علی بخاری کے ذریعے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں مو ¿قف اپنایا گیا کہ صوبائی کابینہ مشاورت کےلیے بانی پی ٹی آئی سے رہنمائی ضروری ہے، عمران خان اس وقت سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں قید ہیں، وزارت داخلہ اور محکمہ داخلہ پنجاب کو ملاقات کےلیے پہلے ہی درخواست دی جا چکی ہے۔

دائر درخواست میں کہا گیا کہ کابینہ تشکیل اور گورننس کے حساس معاملات پر بانی سے رہنمائی لینا لازمی ہے، قانونی و اخلاقی طور پر پیٹرن انچیف سے مشاورت ضروری ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمرا خان سے فوری ملاقات کی اجازت دی جائے، مستقبل میں بھی وقتاً فوقتاً ملاقات کی اجازت ملنی چاہیے۔

یاد رہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی تھی۔ وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کو پولیس نے داہگل ناکے پر روک دیا تھا۔

 وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی 2 گھنٹے تک انتظار کے بعد داہگل ناکے سے واپس روانہ ہوگئے تھے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے کی بازیابی کیلئے پولیس کو3 روز کی مہلت
  • ڈپٹی ڈائریکٹراین سی سی آئی اے کی بازیابی کےلیےپولیس کو3 دن کی مہلت،اہلیہ کےبھی لاپتاہونےکاانکشاف 
  • این سی سی آئی اے افسر اغوا کیس؛ عدالت کی بازیابی کیلئے پولیس کو 3روزکی مہلت،مغوی کی پٹیشنر اہلیہ کے بھی لاپتہ ہونے کا انکشاف 
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی این سی سی آئی اے افسر کی بازیابی کیلیے پولیس کو 3 دن کی مہلت
  • اسلام آباد سے ایف آئی اے کا ڈپٹی ڈائریکٹر اغوا
  • امریکا میں آنے والے سمندری طوفان اور دل کی بیماریوں کے درمیان کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں ہوشربا انکشاف
  • عمران خان سے ملاقات کیلئے وزیراعلی کے پی کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
  • عمران سے ملاقات کےلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
  • عمران خان سے ملاقات کےلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست