اسلام آباد، کراچی (نوائے وقت رپورٹ، کامرس رپورٹر) ڈھوک لاس اسلام آباد میں پولیس نے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کیخلاف آپریشن کیا۔ افغان باشندوں اور مقامی افراد نے مزاحمت کی جس میں ایس ایچ او اور خاتون کانسٹیبل زخمی ہو گئے۔ تھانہ سیکرٹریٹ نے دو غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا جبکہ دو فرار ہو گئے۔کراچی میں آپریشن کے پانچواں روز   1200 سے زائد مکان مسمار کر دیئے گئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: افغان باشندوں

پڑھیں:

ملک بھر سے افغان باشندوں کی واپسی جاری، خیبرپختونخوا میں یہ عمل سست روی کا شکار

پشاور:

غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی جاری ہے تاہم وفاق کی سنجیدہ حکمتِ عملی کے مقابلے میں خیبرپختونخوا میں یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے Illegal Foreigner Repatriation Plan (IFRP) شروع کیا گیا یہ جامع پلان قومی سلامتی، ریاستی وسائل کے تحفظ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ناگزیر حکمتِ عملی ہے۔

وفاقی حکومت نے اس منصوبے کے تحت واضح اور مرحلہ وار پلان جاری کیا، پلان کے مطابق ملک بھر میں افغان مہاجر کیمپوں کو مرحلہ وار ڈی نوٹیفائی کیا گیا، وفاقی حکومت کی جانب سے فیز 3 کے نفاذ کے بعد مجموعی طور پر 54 افغان مہاجر کیمپوں کو قانونی طور پر غیر فعال قرار دیا گیا۔

غیر فعال قرار دیئے گئے کیمپوں میں 43 خیبرپختونخوا، 10 بلوچستان اور ایک پنجاب میں واقع تھا، 25 ستمبر، 13 اکتوبر اور 15 اکتوبر 2025ء کو تمام کیمپوں کی ڈی نوٹیفکیشن مکمل کی گئی۔

پنجاب اور بلوچستان نے وفاقی کی پالیسی پر فوری عمل درآمد کیا جس میں پیش رفت  بھی سامنے آئی،  پنجاب نے میانوالی کے واحد افغان کیمپ کو مکمل طور پر خالی کرا لیا۔

بلوچستان میں 88 ہزار سے زائد افغان شہریوں کا ریکارڈ سامنے آیا جن کی واپسی جاری ہے اور دسمبر تک مکمل ہو جائے گا۔

خیبرپختونخوا کی صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہایت تشویش ناک ہے، خیبرپختونخوا میں 43 ڈی نوٹیفائیڈ افغان کیمپوں میں سے صرف دو کیمپوں کو مکمل کلیئر کیا گیا اور باقی کیمپ بدستور فعال ہیں۔

صوبائی حکومت ان میں رہائش پذیر افغان باشندوں کو بجلی، پانی، صحت اور دیگر سہولیات فراہم کر رہی ہے۔  ڈی نوٹیفکیشن کے باوجود ان کیمپوں کا فعال رہنا خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتی کمزوری اور پالیسی پر عدم عمل درآمد کی کھلی نشاندہی ہے۔

یہ صورتحال صوبے کے محدود وسائل پر بوجھ ڈالنے کے ساتھ ساتھ قانون کی کمزور گرفت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ مزید تشویش ناک پہلو صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی  اور اس میں ملوث افغان باشندوں کے مستند شواہد ہیں۔

وفاقی حکومت کی واضح ہدایات کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت آئی ایف آر پی پر بروقت اور موثر عمل درآمد میں ناکام ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا: غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی میں سست روی، محکمہ داخلہ برہم
  • فیصل آباد: دانتوں سے شوہر کی زبان کاٹنے والی خاتون کیخلاف مقدمہ درج
  • افغان باشندوں کی واپسی، خیبرپختونخوا میں عمل سست روی کا شکار
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کیخلاف کارروائی کیلئے خصوصی ٹاسک فورس کا اجلاس
  • ملک بھر سے افغان باشندوں کی واپسی جاری، خیبرپختونخوا میں یہ عمل سست روی کا شکار
  • نمل یونیورسٹی میں گیس لیکج سے دھماکہ،چار افراد زخمی
  • نمل یونیورسٹی اسلام آباد میں زورداردھماکا
  • اسلام آباد پولیس کا غیر قانونی افغان باشندوں، قبضہ مافیا اور منشیات فروشوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا اعلان
  • خاتون ڈاکٹر کے ساتھ جعلی نکاح، وائس چانسلر کیخلاف مقدمہ درج کا فیصلہ معطل
  • بیرون ملک باتیں کرنے والوں کو جلد واپس لائیں گے، محسن نقوی