طالبان رجیم ان پراکسیز کو لگام ڈالے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں،فیلڈ مارشل عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے گزرے ہفتے کو کہا ہے کہ طالبان رجیم ان پراکسیز کو لگام ڈالے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں۔ یہ پراکسیز پاکستان کے اندر گھنائونے حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ہفتے متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں جمعے (17 اکتوبر) کی شام مزید 48 گھنٹے تاک توسیع کر دی گئی، جو اب دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام تک برقرار رہے گی۔
ہمارے ملک میں ہی نہیں دنیا بھر میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے اور اس کی سب اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور امریکا کی دوستی کے درمیان بھارت پوری قوت مخالفت کر نے میں مصروف ہے ۔ یہی صورتحا ل افغانستان کے ساتھ بھی ہے ۔
یہ بات اب ہہم کہ پاکستان کا خطے میں دوست کون ہے اور دشمن کس کس کی دشمنی ہمیشہ پاکستان کے سامنے رہی ہے ۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو بتایا ہے کہ افغان طالبان کی درخواست کے بعد دونوں ممالک کی رضامندی سے آج شام چھ بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے عارضی سیز فائر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افغانستان جب کبی مشکل دور سے گزرا ہے تو پاکستان سد دستھ رہا ہے لیکن جیسے افغانستان مشکل وقت سے نکل کر اچھے وقتوں داخل ہو ا وہ پاکستا کے بجائے بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کر دیتا ہے ۔
وزارت خارجہ پاکستان کی جانب سے بدھ کی شام جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس عارضی سیز فائر کے دوران دونوں جانب ’تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ مگر قابل حل مسئلےایک او کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش‘ کی جائے گی۔اس سے قبل پاکستانی فوج کے تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر نے بدھ کو ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ افغان طالبان نے سپین بولدک میں چار مقامات پر حملے کیے جنہیں پسپا کر دیا گیا۔ سپین بولدک صوبہ بلوچستان میں چمن کے قریب سرحدی راہداری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی افغانستان کے ساتھ کشیدگی پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔سکیورٹی حکام نے بتایا کہ ڑوب اور چمن سیکٹرز میں پاکستان فوج کی جوابی کارروائیوں میں بھاری توپ خانے کا استعمال شامل ہے، جس کے نتیجے میں افغان طالبان کی متعدد پوسٹیں اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانے تباہ ہو گئے ہیں، جبکہ متعدد طالبان عسکریت پسند، درجنوں غیر ملکی اور افغان کارندے مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی حکام نے مزید بتایا کہ پاکستان کی جانب سے مارٹر فائرز نے علاقے کو دھوئیں کے بادل میں تبدیل کر دیا ہے اور دھماکوں کی آوازیں کافی دیر تک فضا میں گونجتی رہیں۔ سکرٹی حکام کے مطابق پاکستان فوج کے حملے افغان صوبہ قندھار میں کیے گئے، جن کے نتیجے میں افغان طالبان کی بٹالین نمبر 4 اور بارڈر بریگیڈ نمبر 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے علاقے کی بستیوں کو تقسیم کر کے شہری آبادی کو خطرے میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ افغان طالبان نے اپنی جانب سے پاک افغان فرینڈ شپ گیٹ بھی تباہ کر دیا جو باہمی تجارت اور تقسیم شدہ قبائل کے آمد و رفت کے حقوق کے حوالے سے ان کی ذہنیت کو واضح کرتا ہے۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بدقسمتی سے یہ حملہ شہری آبادی کی کوئی پروا کیے بغیر علاقے کی تقسیم شدہ بستیوں پر کیا گیا۔ حملہ پسپا کرتے ہوئے 15 سے 20 افغان طالبان مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔ صورت حال اب بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے سٹیجنگ پوائنٹس پر مزید جمع ہونے کی اطلاعات ہیں۔‘
اس سے قبل بھی افغانستان کی جانب سے خیبر پختونخوا کے کرم سیکٹر میں پاکستانی سرحدی علاقوں حملے ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان کا موثر جواب دیا گیا جس ’آٹھ چوکیاں اور چھ ٹینک تباہ کر دیے گئے۔‘
افغان وفد مذاکرات کے لیے دوحہ میں موجود، پاکستانی وفد اور افغان عسکر ی وفد کے درمیان شرع ہوگئے ہیں۔افغان حکام کے مطابق وزیرِ دفاع مولوی محمد یعقوب اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ملا عبدالحق وثیق قطر روانہ ہو گئے ہیں جبکہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف اور انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان ہی درست لیکں دوحا میں ہو نے والے مذاکرات سے دنیا کو یہ تاثر جاتا ہے ان مذکرات پر امریکا بھی موجود ہے لیکن اگر یہی مذاکرات اگر چین میں ہوتے تو اس سے چین کا پاکستان اعتماد میں بھی اضافہ ہونا یقینی ہے ۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع نے ہفتے کو قومی ٹی وی چینل آریانا نیوز کو بتایا کہ وزیرِ دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ملا عبدالحق وثیق، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر روانہ ہو گئے ہیں۔افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا: ’جیسے وعدہ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ آج دوحہ میں مذاکرات ہوں گے، اسی تناظر میں وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد دوحہ پہنچ گیا۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق: ’اسلامی امارت پاکستان فوج کی جانب سے تجاوز اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کا جواب دینا اپنا حق سمجھتی ہیں لیکن اپنی مذاکراتی ٹیم کی عزت کی خاطر مجاہدین کو مزید کسی حملے سے منع کرتی ہے۔’ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ افغانستان دو طرفہ حل اور خطے کے امن پر یقین رکھتا ہے لیکن جو بھی ہو رہا ہے، یہ پاکستان فوج کے تجاوزات کی وجہ سے ہو رہا ہے۔‘پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ہفتے متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ 15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں جمعے (17 اکتوبر) کی شام مزید 48 گھنٹے تک توسیع کر دی گئی، جو اب دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام تک برقرار رہے گی۔اس سے قبل خبریں گردش کر رہی تھیں کہ ایک پاکستانی وفد پہلے ہی دوحہ پہنچ چکا ہے، جبکہ افغان وفد کے ہفتے کو قطری دارالحکومت پہنچنے کی توقع ہے۔
تاہم پاکستان ٹی وی نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ پاکستانی عسکری ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا کہ پاکستانی وفد اس وقت افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ میں موجود ہے۔اگر ایسا ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ ان مذکرات میں چین کع بھی شامل کیا جائے ۔
اس حقیقت سے انکار تو نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ملکی سالمیت کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا،‘ اور ’افغانستان کی سرزمین کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے لیے استعمال ہونا انتہائی قابل مذمت ہے۔‘ ادھر افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ایکس پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’پاکستانی سکیورٹی فورسز نے آج صبح قندھار کے سپین بولدک ضلع پر چھوٹے بڑی ہتھیاروں سے بمباری شروع کی جس میں ہمارے 12 شہری جان سے گئے ہیں جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔ اسی وجہ سے افغان فورسز بھی حملے ہر مجبور ہو گئی جس میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے ہیں۔ان کے پوسٹ، ٹینک اور مراکز قبضہ کیے گئے ہیں۔‘
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے والے مذاکرات افغانستان کے افغان طالبان پاکستان فوج میں پاکستان پاکستان اور میں کہا گیا مذاکرات کے پاکستان کے کہ پاکستان کی جانب سے ہو گئے ہیں زخمی ہوئے کے درمیان اور افغان گئے ہیں ا کہ افغان کے مطابق کیا گیا ہے لیکن کے لیے کی شام میں ہو گیا ہے
پڑھیں:
نریندر مودی کو فیلڈ مارشل عاصم منیر ہضم نہیں ہو رہے کیونکہ دنیا انہیں ایک فاتح جرنیل کے طور پر دیکھتی ہے، تجزیہ کار سلمان غنی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہاہے کہ نریندر مودی کو فیلڈ مارشل عاصم منیر ہضم نہیں ہو رہے کیونکہ دنیا انہیں ایک فاتح جرنیل کے طور پر دیکھتی ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام'تھنک ٹینک ، میں گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ فیلڈ مارشل نے کاکول میں اپنے خطاب میں پیغام پہنچا دیاہے، انہوں نے 10مئی سے پہلے بھی ایسا ہی خطاب کیا تھاجس کی لوگ توقع نہیں کررہے تھے۔مودی کو یہ جرنیل ہضم نہیں ہو رہا کیونکہ دنیا فیلڈ مارشل کو ایک فاتح جرنیل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان سے چھ گنا بڑا ملک ہے اور جو تکبر کابھوت ان کےسر پرسوار تھاوہ 10مئی کے بعد سے اترچکاہے ،ابھی نریندر مودی اور بھارتی آرمی چیف بھی اشتعال انگیز بیانات دے رہےہیں اس کے جواب میں آج فیلڈ مارشل نے حقیقت پسندانہ خطاب کیا ہے۔ جو کچھ افغانستان میں ہو رہا ہے وہ اس لیے ہے کہ اب بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہےکیونکہ اگر آپ کاسپہ سالار مضبوط ہو تواس کی طاقت فوج کی طاقت کودوگنا کردیتی ہے۔
دوحہ میں پاک افغان مذاکرات کا پہلامرحلہ مکمل، پاکستان نے کالعدم گروپوں کی افغانستان میں موجودگی کو ناقابلِ قبول قرار دیا
مزید :