پاک افغان بارڈر پرلین دین، تجارتی بہاؤ کو بحال کر دیا گیاہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
حالیہ سرحدی جھڑپوں اور کشیدگی کے باعث طورخم اور دیگر اہم پاکستانی افغانی سرحدی راستے کئی دنوں سے بند یا محدود رہ چکے ہیں، جس سے تجارتی اور ٹرانزٹ ٹریڈ شدید متاثر ہوئی ہے۔
بندش کے باعث بیک لاگ اور روکی ہوئی کارگو، ٹرکوں اور کنٹینرز کی تعداد بڑھی ہے۔ مثال کے طور پر،ایف بی آر کی ہدایت پر افغانی ٹرانزِٹ ٹریڈ معطل کر دی گئی تھی، کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے تھے۔
تجارتی راستے محدود ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک میں تجارتی کمی اور نقصان کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ مثال کے طور پر ماضی میں بار بار بندش کی وجہ سے 22 دن کے اندر تقریباً 6 کروڑ ڈالر کا تجارتی نقصان ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اگرچہ کچھ خبریں’’تجارت بڑھا دی گئی ہے‘‘ کی بازگشت دیتی ہیں، لیکن فی الحال اس حوالے سے تازہ، تصدیق شدہ معلومات دستیاب نہیں کہ مخصوص سرحدی پوائنٹس پر لین دین بڑھا دیا گیا ہے، بلکہ زیادہ تر رپورٹیں تجارتی رکاوٹ اورٹرانزٹ بندش کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
دونوں ممالک نے گزشتہ چند دنوں میں ایک عبوری جنگ بندی پر معاہدہ کیا ہے، اور اس کا مثبت اثر سرحدی راستوں اور ٹریڈ پر پڑنے کی توقع ہے، مگر ابھی تک ’’بڑا اضافہ‘‘ کی خبر واضح نہیں ہیں۔
✅ مختصراًکہا جائے تو’’لین دین بڑھا دیا گیا ہے‘‘ والا دعویٰ ابھی ثابت نہیں ہوا — یا کم از کم ان ذرائع میں اس کا کوئی تازہ تصدیق یافتہ ثبوت موجود نہیں۔ بلکہ رکاوٹیں اور معطلیاں جاری تھیں، جن کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں رک گئی تھیں۔ اگر تجارتی بہاؤ کو بحال یا بڑھایا گیا ہے، تو اس کی تفصیلات (کس پوائنٹ پر، کس حجم میں، کس اشیا کے ساتھ) ابھی عوامی سطح پر دستیاب نہیں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
جب تک کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جاتا خلش باقی رہیگی، عمر عبداللہ
اننت ناگ میں اپنے دورے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے ریاستی درجہ کی بحالی مرکز اور جموں و کشمیر کے درمیان موجود دوریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کا ایک سال مکمل ہو چکا ہے، جبکہ باقی چار سالوں میں عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا عزم برقرار ہے۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے جو وعدے عوام سے کئے تھے، ہم ان پر قائم ہیں۔ ہمارا موازنہ وقت سے پہلے نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ برس مکمل ہونے کے بعد ہم اپنا مکمل حساب کتاب عوام کے سامنے رکھیں گے اور عوامی فیصلہ ہی ہمارے کارکردگی کا اصل پیمانہ ہوگا۔ پی ڈی پی کے صدر محبوبہ مفتی کی جانب سے حکومت کو مشروط حمایت کی پیشکش کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ جو بھی بل ایوان میں اسپیکر کی منظوری سے پیش کیا جائے گا اور جس سے جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ ہو، نیشنل کانفرنس اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔ تاہم یہ طے کرنا ہے کہ کون سا بل کب پیش ہوگا، یہ صرف اسپیکر کا اختیار ہے، نہ کہ کسی ایم ایل اے کا۔
انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ بڈگام میں نیشنل کانفرنس اپنا امیدوار میدان میں اتارے گی۔ انہوں نے کہا کہ نگروٹہ نشست کے لئے کانگریس سے بات چیت جاری ہے، اگر کانگریس وہاں سے امیدوار اتارنا چاہے، تو ہم ان کی بھرپور حمایت کریں گے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں اپنی اعلیٰ قیادت سے اجازت طلب کی ہے اور اجازت ملنے کی صورت میں ہم مشترکہ حکمتِ عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ اننت ناگ میں اپنے دورے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے ریاستی درجہ کی بحالی مرکز اور جموں و کشمیر کے درمیان موجود دوریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا جب تک جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس نہیں دیا جاتا، مرکز اور یہاں کی عوام کے درمیان خلش باقی رہے گی، جب ہم خصوصی درجہ سے محروم ہوئے تو ہمارے بزنس رولز، ایڈووکیٹ جنرل اور کئی اہم ادارے ہمارے دائرہ اختیار سے نکل گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب عوامی نمائندہ حکومت کے ماتحت ہونا چاہیئے۔