پاکستان کے تجارتی اعداد و شمار میں تضاد، آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت مشن بھیجنے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں 16.5 ارب سے 30 ارب ڈالرزکے درمیان پائی جانے والی تجارتی اعداد و شمار میں تضاد کی تحقیقات کیلیے تکنیکی معاونت مشن بھیجنے کی پیشکش کی ہے تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے اس تجویز پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایاکہ یہ تجویز حالیہ 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کے دوسرے جائزہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی، لیکن پاکستانی حکام کامؤقف تھا کہ انہیں اس معاملے میں آئی ایم ایف کی تکنیکی مدد کی ضرورت نہیں۔
حکام کے مطابق ایک بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ تجارتی سہولت اسکیموں کے تحت درآمد کردہ خام مال کو مکمل رجسٹر نہیں کیاگیا، تاہم خدشہ ظاہرکیاجارہا کہ یہ رجسٹریشن نہ ہونا ٹیکس چوری یا تجارتی بنیادوں پر منی لانڈرنگ کی ممکنہ کوشش ہوسکتی ہے،جس کی تحقیقات ضروری ہیں۔
سربراہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس ڈاکٹر نعیم الظفر نے آئی ایم ایف مشن کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہمیں بیرونی مددکی ضرورت نہیں،ہم خود اعداد و شمار کا موازنہ کر کے فرق دور کر سکتے ہیں۔‘‘
رپورٹ کے مطابق جولائی 2020 سے جون 2025 کے دوران پاکستان سنگل ونڈو (PSW) نے 321 ارب ڈالرزکی درآمدات درج کیں،جبکہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے ذریعے صرف 291 ارب ڈالر کی درآمدات کلیئر کیں ، یعنی 30 ارب ڈالرکا فرق سامنے آیا۔
اسی عرصے میں ایف بی آر کے ماتحت ادارے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ نے 304.
دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ’’اصلاحاتی کوششیں اور درپیش چیلنجز‘‘ کے عنوان سے خطاب میں ایف بی آر میں اصلاحات کاعندیہ دیا ہے،جبکہ منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو معاملے کی وضاحت دی گئی اور اب وہ مطمئن ہو چکاہے۔
آئی ایم ایف پہلے ہی پاکستان سے کہا تھا کہ وہ تجارتی اعداد و شمار میں پائے جانیوالے اربوں ڈالرزکے فرق کو عوام کے سامنے واضح کرے اور ایسی کمیونی کیشن پالیسی اپنائے جو شفافیت کو فروغ دے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ا ئی ایم ایف کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان اور ایران کا ریلوے و تجارتی روابط مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
پاکستان اور ایران نے استنبول–تہران–اسلام آباد ٹرین کو رواں سال دوبارہ بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے، جسے علاقائی رابطوں کے فروغ کے لیے اہم پیش رفت قراردیا گیا۔
پاکستان میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے وزیرِ ریلوے محمد حنیف عباسی سے ملاقات کی، جس میں ایرانی کمرشل کونسلرکمالی مقدم بھی شریک تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی: بازگشت یا حقیقت؟
ملاقات میں پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعاون اور ایک دوسرے کی مسلسل حمایت پر اظہارِ تشکرکرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دی جائے گی۔
ملاقات میں پاکستان–ایران تجارت میں اضافے، باہمی درآمدات و برآمدات کے حجم میں توسیع اوراقتصادی تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔
وزیرِ ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا کہ تجارت میں اضافہ نہ صرف ریلوے ریونیو میں بہتری لائے گا بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: لاہور ریلوے اسٹیشن پر ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ، قلیوں کا ’بوجھ‘ کم
ملاقات میں پاک ایران تجارت میں اضافے، باہمی درآمدات و برآمدات کے حجم میں توسیع اوراقتصادی تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔
ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے اس موقع پر وزیرِ ریلوے کو ایران کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ایران میں زیارات کی سعادت حاصل کرنا ان کے لیے باعثِ شرف ہوگا، جبکہ دورے کے دوران ایرانی ریلوے نظام کا جائزہ لینا بھی ان کے ایجنڈے کا حصہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقتصادی تعاون ایرانی سفیر برآمدات ٹرین حنیف عباسی درآمدات ڈاکٹر رضا امیری مقدم ریونیو زیارات وزیر ریلوے