ایٹمی پروگرام سے متعلق کیا گیا معاہدہ اپنی مدت مکمل کر چکا، اب ہم کسی کے پابند نہیں، ایران
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ 2015 میں طے پانے والے ایٹمی معاہدے کی تمام شقیں ہفتے کے روز ختم ہو چکی ہیں، جس کے بعد ایران اب اس معاہدے کا پابند نہیں رہا، ایران اب بھی سفارت کاری اور مذاکرات کے عمل کے لیے پرعزم ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ عالمی ذمہ داریوں کا احترام کیا لیکن اب چونکہ معاہدے کی مدت پوری ہو چکی ہے، اس لیے ایران اپنے قومی مفادات کے مطابق فیصلے کرے گا۔
یاد رہے کہ 2015 میں طے پانے والے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA) معاہدے میں ایران، امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل تھے، اس معاہدے کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور یورینیم افزودگی کی سطح میں کمی پر رضامندی ظاہر کی تھی جبکہ اس کے بدلے ایران پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں۔
واضح رہےکہ یہ معاہدہ اس وقت عالمی سطح پر ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا گیا تھا، 2018 میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا، جس کے بعد ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی۔
ایرانی حکام نے زور دیا ہے کہ اگر مغربی ممالک تعمیری رویہ اپنائیں تو ایران سفارتی عمل جاری رکھنے کے لیے تیار ہے تاکہ خطے میں استحکام اور عالمی اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک
افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کم از کم 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صوبہ فراہ کی سکیورٹی کمان کے ترجمان محمد نسیم بدری نے بتایا کہ یہ افراد روزگار کی تلاش میں ایران جا رہے تھے اور پیر کی رات شیخ ابو نصر فراحی بارڈر پوائنٹ کے راستے سرحد عبور کر رہے تھے، جہاں ایرانی گارڈز نے انہیں گولی مار دی۔
ترجمان کے مطابق تمام مرنے والے صوبہ فراہ کے رہائشی تھے، جبکہ اسی گروہ کے مزید دو افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ایران کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایران اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران ایران متعدد افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھیج چکا ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہیں۔