ویب ڈیسک : افغان طالبان کی جارحیت اور پاکستان کے بھرپور جواب کے بعد طورخم بارڈر آج 9ویں روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

 تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سرحدی گزرگاہ بند ہونے سے امپورٹ ایکسپورٹ سمیت ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

 کسٹم ذرائع کے مطابق پاکستان افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا اور سبزیاں برآمد کرتا ہے جبکہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ سٹون، خشک اور تازہ پھل درآمد کیے جاتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان یومیہ 85 کروڑ روپے کی دو طرفہ تجارت ہوتی ہے۔
 

خلاء میں بھیجا جانے والا سیٹلائیٹ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے تحقیق میں مدگار ثابت ہوگا؛ وزیراعظم

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

مصر کے ساتھ تجارتی تعلقات

دنیائے سفارت میں بعض خبریں یوں ابھرتی ہیں جیسے دو پرانے دوست برسوں بعد ایک ہی میز کے آمنے سامنے بیٹھ جائیں۔ ماضی کے قصے چھیڑ دیں، ان کے لہجوں میں سنجیدگی، آنکھوں میں پرانی دوستی کی جھلک، پس منظر کی تاریخ کو بیان کرتے ہوئے مسکراہٹ، ایک اخباری خبر کے مطابق پاکستان اور مصر نے اعلان کیا کہ دو طرفہ تجارتی، دفاعی اور تعلیمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں مصر کے وزیر خارجہ ایک وفد لے کر پاکستان آئے۔ وفد کی سطح پر مذاکرات ہوئے، مشترکہ بزنس کونسل کا اعلان ہوا، تنازع فلسطین کا دو ریاستی حل ہی قابل عمل ہے، اس کا اعلان کیا گیا۔

یہ اعلانات محض فیصلہ نہیں بلکہ دو قدیم تہذیبوں کے دو دریا دریائے سندھ اور دریائے نیل کی وہ باہمی یگانگت ہے، وہ آواز ہے کہ اب ہم دونوں کی ایک ہی سمت ہوگی، لہٰذا نیل اور سندھ اب یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ وہ مستقبل کی طرف ایک ساتھ بہیں گے۔ اسلام آباد اور قاہرہ کا یہ بڑھتا ہوا اشتراک دنیا کو یہ بتا رہا ہے کہ مشرق کے سفارتی نقشے میں اب کشمکشوں کی جگہ امکانات جنم لیں گے۔

نیل کی موجیں اگر احرام کا سایہ سنبھالتی ہیں تو سندھ کی لہریں ہزاروں سال قبل موہنجودڑو سے ہونے والی تجارت کا راز جانتی ہیں اور یہی دونوں لہریں مستقبل کی سمت بہنے پر آمادہ ہیں۔ دونوں ملکوں کی سطح پر کاروباری اور تجارتی تعاون کو وسعت دینے کی بات کی گئی۔ ویزا کی سہولیات دی جائیں گی، دونوں ممالک نے باہمی تجارتی اور کاروباری تعلقات کو ادارہ جاتی بنیاد پر منظم کرنے کے لیے مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں دونوں ممالک 2026 کی پہلی سہ ماہی میں اجلاس منعقد کریں گے اور ایک مشترکہ وزارتی کمیشن کی بحالی بھی طے پائی ہے۔

تعلیمی اور ثقافتی تعاون بڑھایا جائے گا، صحت کے شعبے میں بھی تعاون کیا جائے گا، اس سلسلے میں پاکستان میں ’’ہیپاٹائٹس سی‘‘ کے خاتمے کے قومی پروگرام میں مصر کی معاونت پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر مصر کے وزیر خارجہ نے پاکستانی طلبا کے لیے الازہر یونیورسٹی کے اسکالر شپس پروگرام کو دگنا کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اس طرح نوجوانوں کو نئے مواقع ملیں گے اور دونوں معاشروں میں فکری تبادلے کو فروغ ملے گا۔

تجارتی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پاکستان جلد مصر کے ساتھ 250 اہم کاروباری اداروں کی فہرست شیئر کرے گا۔ جہاں پہلے مرحلے میں ویزا سہولت دی جائے گی، دوسرے مرحلے میں مزید 250 ادارے شامل کرکے 500 پاکستانی بزنس ہاؤسزکی ویزا سہولت کے لیے نشان دہی کی جائے گی۔

کہا جاتا ہے کہ مصر ایک ملک نہیں، ایک تہذیب ہے جو ہزاروں طلسمات کے راز جانتا ہے۔ قاہرہ کا ہر بازار، ہر چوک، ہرگلی، ہر راستہ ان تاجروں کو جانتا ہے جو دریائے سندھ کی بندرگاہوں سے ہوتے ہوئے بحیرہ عرب کے راستے مصر کے ساحلوں پر اترا کرتے تھے۔ پاکستان کے تاجر قاہرہ کے ان بازاروں سے کتابوں اور کہانیوں کے ذریعے واقفیت رکھتے ہیں اور جلد ہی ان کو موقع ملنے والا ہے کہ ان بازاروں کی سیر کر رہے ہوں گے۔ وہاں پر اپنے لیے تجارتی مواقع ڈھونڈ رہے ہوں گے۔ حکومت پاکستان جلد از جلد ان کے لیے بزنس وژن کا اہتمام کرے،کیونکہ پاکستانی تاجروں نے مصر کے بازاروں کا خواب بچپن سے سجا رکھا ہے۔

فرض کریں یوں سمجھ لیں کہ ایک تاجر کو ویزا ملتا ہے اور وہ قاہرہ کے بازار میں گھوم رہا ہے۔ کچھ اجنبیت کچھ اپنائیت محسوس کر رہا ہے۔ بازار کے ’’شوکیسوں‘‘ میں پاکستانی مصنوعات کپڑے، چمڑے کی مصنوعات اور دیگر اشیا سے بھرے جانے کا خواب لیے گھوم رہا ہے۔ اسے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ قاہرہ کے بازاروں نے اس کے قدموں میں نئے تجارتی راستے بچھا دیے ہیں۔ وہ یہ خواب دیکھ رہا تھا محسوس کر رہا تھا اتنے میں مغرب کا وقت ہو گیا۔ قریب ہی مسجد سے اذان کی آواز آئی، مصری تاجر اپنی دکانوں سے اٹھے اور مسجد کی جانب جانے لگے۔ اس کے قدم بھی مسجد کی طرف اٹھنے لگے۔

اس نے سر پر ٹوپی رکھی اور مسجد کی طرف تیز قدموں سے چلنے لگا۔ سارے دکاندار جو پہلے اسے بیگانگی سے دیکھ رہے تھے، اب اسے محبت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ قدم بڑھتے چلے گئے دل ملتے چلے گئے۔ نماز باجماعت میں کندھے سے کندھا ملا، دل جڑتے چلے گئے۔ سلام پھیرا مصافحہ ہوا معانقہ ہوا۔ تعارف ہوا مسجد سے باہر آئے اور بہت سے تاجر ساتھ ہو لیے۔ قہوے کا دور چلا، تجارت کی بات ہوئی اور پھر آرڈرز ملتے چلے گئے۔ کسی زمانے میں اسلامی ممالک آپس میں خوب تجارت میں مشغول تھے اور مسلمان خوشحال تھے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی کنٹینرز طورخم اور جمرود ٹرمینل پہنچ گئے
  • افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی اشیاء پر مشتمل 6 کنٹینرز طورخم اور جمرود ٹرمینل پہنچ گئے
  • ازبکستان نے چار سال بعد افغانستان کے ساتھ واحد زمینی سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی
  • پاکستان 2 سال میں کرغزستان سے تجارتی حجم 200 ملین ڈالر تک لیجانے کیلئے پُرعزم
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
  • مصر کے ساتھ تجارتی تعلقات
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں ہونیوالے مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان کا انسانی بنیادوں پر اقوام متحدہ کےکنٹینرز کیلئے طورخم اور چمن بارڈرکھولنےکا فیصلہ
  • سعودی ثالثی میں پاکستان‘ افغانستان کے درمیان خفیہ مذاکرات، ذرائع