میں ہر مہینے ایک جنگ ختم کر رہا ہوں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے رہنماؤں کے درمیان امن معاہدے کے کی تقریب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اوسطاً ہر مہینے ایک جنگ، صرف ایک باقی ہے، اگرچہ میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے دوبارہ تناؤ شروع کر دیا ہے، لیکن میں اسے بھی جلد حل کر دوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر نے آج ایشیائی رہنماؤں سے ملاقات میں ایک بار پھر یہی دعویٰ دہرایا اور کہا کہ اب صرف یوکرین کی جنگ باقی رہ گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اپنے ایشیائی دورے کے پہلے دن، ملائیشیا میں اس خطے کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران، دوبارہ یہ دعویٰ کیا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد اب تک آٹھ تنازعات ختم کر چکے ہیں۔
امریکی صدر جو کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے رہنماؤں کے درمیان امن معاہدے کے دستخط کنندگان میں سے ایک تھے۔ انہوں نے کہا کہ اوسطاً ہر مہینے ایک جنگ، صرف ایک باقی ہے، اگرچہ میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے دوبارہ تناؤ شروع کر دیا ہے، لیکن میں اسے بھی جلد حل کر دوں گا۔ امریکی صدر نے ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی یہی دعویٰ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں نے سات جنگیں ختم کی ہیں، اور ان سب میں ہزاروں لوگ مارے جا رہے تھے، ان میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ، کوسوو اور سربیا، کانگو اور روانڈا، پاکستان اور بھارت، اسرائیل اور ایران، مصر اور ایتھوپیا، اور (جمہوریہ) آرمینیا اور آذربائیجان شامل ہیں۔ انہوں نے اسی بنیاد پر کئی بار نوبل امن انعام حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کی، مگر آخرکار اس سال بھی ان کا نام انعام یافتگان میں شامل نہیں ہوا۔
ان کے ان دعووں کو کئی ملوث ممالک نے چیلنج کیا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ جنگ بندی نہیں بلکہ پائیدار امن کے قیام اور حقیقی مصالحت کا ہے۔ ٹرمپ غزہ میں ہونے والی نازک جنگ بندی کو اپنی آٹھویں کامیابی قرار دیتے ہیں، تاہم روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرنے میں وہ اب تک کوئی پیش رفت نہیں کر سکے، حالانکہ وہ ایک وقت میں دعویٰ کرتے تھے کہ اس جنگ کو ایک دن میں ختم کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدے سے متعلق بھارتی میڈیا کا من گھڑت بیانیہ، اصل حقائق سامنے آگئے
اسلام آباد:بھارت کے گودی میڈیا کا پاک سعودی دفاعی معاہدے سے متعلق من گھڑت بیانیہ کا پول کھل گیا، وزارت اطلاعات و نشریات پاکستان نے بھارتی میڈیا کے ہتھکنڈوں کا پردہ چاک کر دیا۔
بھارتی فرسٹ پوسٹ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ ’’پاک سعودی فوجی معاہدہ کے تحت پاکستان 25 ہزار فوجی دستے سعودی عرب بھیجے گا۔‘‘
فرسٹ پوسٹ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کو ایئر ڈیفنس اور راکٹ کمانڈ قائم کرنے میں تعاون بلکہ مختلف ہتھیاروں کے ساتھ شارٹ رینج میزائل سسٹم بھی فراہم کرے گا۔
فرسٹ پوسٹ میں یہ بھی جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ ’’سعودی عرب چینی JF-17/J-10 خرید کر پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور افغان- بھارت امور میں سفارتی تعاون فراہم کرے گا۔‘‘
اس جھوٹے بیانیہ کے برعکس 17 ستمبر 2025 کو جاری کردہ پاک سعودی مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ’’کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘‘
سعودی عرب یا پاکستان کی جانب سے دفاعی معاہدہ کی کوئی آپریشنل تفصیلات جاری نہیں کی گئیں جبکہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بھی معاہدے سے متعلق فوجی تعیناتی یا اعداد و شمار کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
پاکستان اور سعودی حکومتوں نے فوجی دستوں کی تعیناتی، تعداد، بریگیڈ یا کمانڈ اسٹرکچر کی کوئی تصدیق نہیں کی، 25 ہزار فوجیوں کا دعویٰ زیادہ تر بھارتی میڈیا اور غیر مصدقہ تبصروں سے پھیلایا گیا۔
بھارت کا گودی میڈیا مضحکہ خیز رپورٹنگ کی وجہ سے پہلے ہی اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پروپیگنڈا خطہ میں انتشار پھیلانے کی مذموم کوششوں میں سے ایک ہے۔