data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251027-03-4
قاسم جمال
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مذہبی وسیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر مکمل پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پی پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا۔ جس پر وفاقی کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی۔ پنجاب حکومت کی درخواست پر وزارت داخلہ نے سمری وفاقی کابینہ کو پیش کی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2016 میں قائم اس تنظیم نے پورے ملک میں شرانگیزی کو ہوا دی۔ اس تنظیم کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں شرانگیزی کے واقعات ہوئے۔ جبکہ 2021 میں بھی اس وقت کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگائی تھی جوکہ چھے ماہ کے بعد اس شرط پر ہٹا دی گئی کہ آئندہ ملک میں بدامنی اور پر تشدد کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔ ٹی ایل پی پر پابندی پر قانونی ماہرین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کسی جماعت پر پابندی کی سفارش کر سکتی ہے۔ تاہم آئین کی آرٹیکل 17(2) کے مطابق وفاقی حکومت یہ سفارش عدالت عظمیٰ کو بھجوا سکتی ہے جب کوئی جماعت پاکستان کی خود مختاری یا سالمیت کے خلاف سرگرم عمل ہو۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کا حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کرتی ہے۔ آرٹیکل کے مطابق وفاقی حکومت اس اعلان کے پندرہ دنوں کے اندر معاملہ عدالت عظمیٰ کو پیش کرے گی جس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
حکومت کسی جماعت پر پابندی لگانے کے لیے یا تو آئین کے آرٹیکل17(2) کے تحت کارروائی کر سکتی ہے یا الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 212 کے تحت جماعت کی تحلیل کی درخواست دے سکتی ہے۔ دوسرے طریقے کار میں بھی حکومت اعلان کرتی ہے لیکن معاملہ عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے اکثر سیاسی جماعتوں پر پابندی کی کوشش ناکام ہو جاتی ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہڑتال کے نام پر زبردستی کاروبار، دوکانیں، ٹرانسپورٹ بند کرانا قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ اگر کسی نے مارکیٹ بند کرانے یا ٹرانسپورٹ روکنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے۔ رضوی برداران کی گرفتاری انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے کرنی ہے اور دونوں بھائیوں کی گرفتاری جلد کرلیں گے۔
ٹی ایل پی پر پابندی عائد کیے جانے پر پاکستان کی سیاست میں کیا اثرات مرتب ہوں گے اس کا پتا تو کچھ عرصے کے بعد ہی چلے گا۔ حکومت پہلے ہی پی ٹی آئی سے تنگ ہے اور اس نے پہلے دن ہی سے ان کی ناک میں دم کیا ہوا ہے اوپر سے اب ٹی ایل پی بھی سر اٹھا رہی ہے اور وہ ان سے لڑنے کے لیے میدان میں آگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیے جانے کا بظاہر کوئی فائدہ نظر نہیں آسکے گا کیونکہ کسی کو جتنا دباؤ گے وہ اتنا ہی زیادہ ابھر کر سامنے آتا ہے۔ ماضی میں اس کی مثال سپاہ صحابہ، سپاہ محمد، نیشنل عوامی پارٹی کی ہے۔ جب جب حکومتوں نے ان پارٹیوں پر پابندی عائد کی یہ جماعتیں اور دوسرے ناموں سے سرگرم ہو جاتی ہیں۔
ٹی ایل پی ایک بڑی جماعت ہے اور اس کے پورے ملک میں بڑے اثرات ہیں اور تنظیمی نیٹ ورک اور لاکھوں کی تعداد میں کارکنان موجود ہیں۔ ٹی ایل پی سمیت دیگر جماعتوں اور ان کے قائدین کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں نہ لیں اور ملک کے امن وامان کو تباہ نہ کریں۔ اسٹریٹ پاور کے نام پر ملک میں دہشت گردی اور بدامنی کا ماحول کسی بھی طرح سے ناقابل برداشت ہے اور ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیاسی جماعتوں کے لیے احتجاج ان کا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں خون خرابہ، فساد قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے۔ سیاسی جماعتوں کو بات چیت اور ڈائیلاگ کا راستہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہیے۔ جزباتی فیصلے تحریکوں کو تباہی اور بربادی کی جانب لے جاسکتے ہیں۔ یہ ہمارا ملک ہے ہم بھارت یا اسرائیل سے تو نہیں لڑرہے کہ بات چیت کا دروازے بند ہوگیا ہے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ درگزر سے کام لے اور ٹی ایل پی کو راستہ فراہم کیا جائے اور دہشت گری ایکٹ کے مقدمات ختم کیے جائیں۔
ٹی ایل پی اور پی ٹی آئی میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو ملک وملت سے بدظن کیا جانا انتہائی خوفناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ اس وقت پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے 954 افراد کو گرفتار کیا ہوا ہے اور پرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور پولیس جدید ٹیکنالوجی اور لوکیٹر کی مدد سے مفرور ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ لاہور پولیس نے ساڑھے چار ہزار مظاہرین کی شناخت کی ہے اور آئی جی پنجاب نے لاہور پولیس کو ان مظاہرین کی گرفتاریوں کے لیے خصوصی ہدایات دی ہیں اور ان ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جنہیں قانونی کارروائی کے لیے گرفتار کیے جانا ہے۔ بلاشبہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ بھارت کی سرحدوں کے بعد اب افغانستان کے ساتھ شمالی سرحدیں بھی غیر محفوظ ہوچکی ہیں۔ ایسے حالات میں ضرورت ہے کہ پاکستان میں سیاسی طور پر استحکام ہو اور امن وامان کی صورتحال خراب نہ ہوسکے ورنہ ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ساتھ عالمی قوتیں بھی ایسے حالات سے فائدہ اٹھائیں گی اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جائے گا ایسے میں ضرورت ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ ارباب حکومت بھی ہوش کے ناخن لیں اور جزباتی فیصلوں کے بجائے ملک وقوم کی بہتری اور استحکام کے لیے فیصلے کیے جائیں تاکہ ملک وقوم ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن رہے اور کسی کو ملک کے حالات خراب کرنے کے مواقع نہ مل سکے ورنہ بوٹ والوں کو ایک بار پھر آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹی ایل پی پر پابندی سیاسی جماعتوں پر پابندی کی سیاسی جماعت سکتی ہے ملک میں کے تحت ہے اور کے لیے
پڑھیں:
ٹی ایل پی کالعدم جماعت قرار؛ حکومتی پابندی کا نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد:(نیوز رپورٹر)وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل کردیا۔زرات داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دے دیا، جس کے بعد ٹی ایل پی کو فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی کے حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیاہے، جس کے تحت کالعدم تنظیم پر سرگرمیاں کرنے پر پابندی ہوگی۔
وزارت داخلہ کے مطابق ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد اب وزارت داخلہ کی رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی۔ وزرات قانون ریفرنس تیار کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے کل پنجاب حکومت کی سفارش پر ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی تھی۔