WE News:
2025-10-20@19:05:50 GMT

ٹک ٹاک نے پاکستان میں مزید ڈھائی 2 کروڑ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

ٹک ٹاک نے پاکستان میں مزید ڈھائی 2 کروڑ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ایپ ٹک ٹاک نے سال 2025 کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون) کے دوران پاکستان میں کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر ڈھائی کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں۔

یہ انکشاف ٹک ٹاک کی جانب سے پیر کے روز کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورسمنٹ رپورٹ میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سورا 2 ریلیز: اوپن اے آئی کا یوٹیوب اور ٹک ٹاک کو پیچھے چھوڑنے کا عزم

ٹک ٹاک نے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر کل 25،448،992 ویڈیوز کو ہٹایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق99.

7  فیصد ویڈیوز از خود (پروایکٹیولی) حذف کی گئیں جبکہ96.2  فیصد ویڈیوز پوسٹ ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہٹائی گئیں۔

پاکستان میں ٹک ٹاک پر متعدد بار پابندی

یاد رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ٹک ٹاک پر غیراخلاقی اور غیر مہذب مواد کی شکایات پر متعدد مرتبہ پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔

پہلی بار اکتوبر 2020 میں ٹک ٹاک پر پابندی لگائی گئی تھی جو کمپنی کی یقین دہانی کے بعد 10 روز میں ختم کر دی گئی تھی۔

عالمی اعداد و شمار بھی جاری

ٹک ٹاک کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ 90 لاکھ ویڈیوز کو حذف کیا گیا جو پلیٹ فارم پر اپلوڈ کی گئی تمام ویڈیوز کا 0.7 فیصد بنتا ہے۔

ان میں سے163،962،241  ویڈیوز خودکار نظام کے ذریعے ہٹائی گئیں۔ 7،457،309  ویڈیوز بعد ازاں نظرثانی کے بعد بحال کی گئیں۔

مزید پڑھیے: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ99.1  فیصد ویڈیوز کو از خود ہٹایا گیا،94.4 فیصد ویڈیوز کو 24 گھنٹوں کے اندر حذف کیا گیا۔

جعلی اکاؤنٹس اور کم عمر صارفین کا خاتمہ

ٹک ٹاک کے مطابق7  کروڑ 69 لاکھ 91 ہزار 660 جعلی اکاؤنٹس حذف کیے گئے۔

2 کروڑ 59 لاکھ 4 ہزار 708 ایسے اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے جن کے صارفین کی عمر 13 سال سے کم ہونے کا شبہ تھا۔

حذف شدہ ویڈیوز کی نوعیت

ٹک ٹاک کی رپورٹ کے مطابق حذف کی گئی ویڈیوز کی مختلف نوعیت کی تھیں جن میں سے تقریباً 30.6 فیصد حساس یا بالغ تھیمز پر مبنی تھیں جو پلیٹ فارم کی مواد کی پالیسیوں کے خلاف تھیں۔

اس کے علاوہ 14 فیصد ویڈیوز نے حفاظتی اور اخلاقی معیار کی خلاف ورزی کی جبکہ 6.1 فیصد ویڈیوز نے پرائیویسی اور سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

اس کے علاوہ تقریباً 45 فیصد ویڈیوز کو جھوٹی معلومات پھیلانے کے الزام میں ہٹایا گیا اور 23.8 فیصد ویڈیوز ایسے تھیں جو ترمیم شدہ یا مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ مواد پر مشتمل تھیں۔

پاکستان میں گزشتہ سہ ماہی کی کارکردگی

2025 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں ٹک ٹاک نے پاکستان میں 24,954,128 ویڈیوز حذف کی تھیں۔

مزید پڑھیں: کینیڈا: ٹک ٹاک کی بچوں کے ڈیٹا کے تحفظ کی کوششیں ناکافی قرار

یعنی اپریل سے جون کے درمیان ہٹائی گئی ویڈیوز کی تعداد میں تقریباً 5 لاکھ کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹک ٹاک ٹک ٹاک ویڈیوز ٹک ٹاک ویڈیوز حذف

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹک ٹاک ٹک ٹاک ویڈیوز ٹک ٹاک ویڈیوز حذف کی خلاف ورزی فیصد ویڈیوز پاکستان میں ویڈیوز کو ٹک ٹاک کی ٹک ٹاک نے کی گئی حذف کی

پڑھیں:

18اکتوبر2007 شہادت، عزم اور جمہوریت کا دن

18اکتوبر2007 یہ تاریخ محض کیلنڈر پر رقم ایک دن یا تاریخ ہی نہیں، بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے دی گئی قربانیوں، عوامی محبت کی مثالوں اور دہشت گردی کی خون آشام سیاہ اندھیری راتوں کے درمیان امید کے چراغ اور زندگی کی علامت بن چکی ہے۔

 یہ وہ دن تھا جب دخترِ مشرق، محترمہ بینظیر بھٹو،آٹھ برس کی طویل جلاوطنی کے بعد اس مٹی کی خوشبو اور محبت کی خاطر، جمہوریت کی بحالی کے لیے جسے اْن کے والد جمہوریت کے عظیم رہنما سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے لہو سے سیراب کیا تھا، وطن واپس لوٹیں۔

اس دن کراچی کے شاہراہ فیصل پر لاکھوں لوگوں کا جمِ غفیر، امیدوں اور امنگوں کے حصول اور اپنے خوابوں کی تعبیرکے لیے اپنی عظیم رہنما کے استقبال میں امنڈ آیا تھا، لیکن انھیں کیا خبر تھی کہ اسی ہجومِ عقیدت میں دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو ان کی والہانہ عقیدت کی سزا اور حصول جمہوریت کے لیے نکلنے والے جفاکش جمہوری کارکنوں کے خلاف سازشوں کا جال بْن لیا ہے، جب یہ قافلہ کارساز پہنچا تو خوفناک دھماکوں نے فضا کو لرزا دیا،خوشیوں کے نعرے چیخوں اور آہ و بکا میں بدل گئے اور180 سے زائد بے گناہ جانیں جمہوریت کی راہ میں قربان ہوگئیں، جب کہ 500 سے زیادہ معصوم افراد شدید زخمی ہوئے، یہ سانحہ کارساز صرف ایک حملہ یا دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا، بلکہ یہ جمہوریت پر ایک شب خون مارا گیا تھا۔

محترمہ بینظیر بھٹو اْس رات شدید دکھی اور افسردہ تھیں مگر انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور مضبوط ارادوں اور ایک نئے عزم اور اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے سفرکو جاری و ساری رکھا، وہ جانتی تھیں کہ جس راہ کا انتخاب انھوں نے کیا ہے، وہ کانٹوں اور مشکلات سے بھری ہوئی ہے، مگر وہ یہ بھی جانتی تھیں کہ جو قوم جمہوریت کے خواب دیکھتی ہے، اْسے قربانیوں کے چراغ اپنے خون سے جلانے پڑتے ہیں۔

 محترمہ بینظیر بھٹو ایک قابل فخر بیٹی، ایک بے مثال بہن، ایک شفیق ماں، ایک عظیم رہنما تھیں،ان کی زندگی کسی عام سیاستدان کی کہانی نہیں، بلکہ یہ تکالیف ، استقامت اور قربانیوں کی وہ لازوال کتاب ہے جو تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھی گئی ہے۔ وہ اس عظیم رہنما ذوالفقار علی بھٹوکی بیٹی تھیں جس نے خود بھی قوم کو خود داری اور خود انحصاری کا سبق دیا اور اس جرم کی پاداش میں انھیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

وہ ان بھائیوں کی بہن تھیں جو ظلم اور انتقام کی سیاست کا شکار ہوئے، مگر سر نہ جھکایا اور وہ اس ماں کی بیٹی تھیں، جس نے اپنی اولاد اور شوہرکی جدوجہد اور قربانیوں کو صبرکے آنسوؤں سے سینچا۔ ان کے لیے سیاست کوئی ذاتی مفاد کا میدان نہیں تھی، بلکہ ایک قومی مشن تھا۔ ان کا وژن تھا کہ عوام کے ووٹ، قوم کے وقار اور آئین کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ قید، نظربندی، جلاوطنی ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد بھی ان کی زبان سے کبھی شکایت نہیں نکلی اور نہ انھوں نے آمروں اور آمریت کے ساتھ سمجھوتہ کیا۔ وہ کہا کرتی تھیں کہ …

 ’’جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے۔‘‘

اور یہ جملہ صرف نعرہ نہیں، بلکہ اْن کی پوری زندگی کا فلسفہ اور نظریہ تھا۔عوام کی خدمت، قوم کے وقارکی بحالی اور جمہوری سیاست کی وجہِ سے مخالفین اور سازشی عناصر نے ان کی راہ میں ہمیشہ مشکلات حائل رکھیں جس کی وجہ سے محترمہ بینظیر بھٹو شہیدکے دونوں ادوارِ حکومت میں اگرچہ مشکلات کے بادل چھائے رہے، مگر وہ پھر بھی قوم کے محروم طبقات کو ساتھ لے کر چلیں۔ اْنہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے ذریعے دیہی خواتین کو روزگار، عزت اور مقصدِ زندگی دیا۔ فرسٹ وومن بینک اور وومن پولیس اسٹیشنزکا قیام اْن کے اس یقین کی علامت تھا کہ عورت جب بااختیار ہوگی تو ہی معاشرہ ترقی کرے گا۔ وہ جلسوں میں عوام کے قریب جاتی تھیں، بچوں کو گود میں اٹھاتی تھیں، اور غریبوں کے آنسو پونچھتی تھیں۔ ان کے لیے سیاست دل جیتنے اور عوام سے ملنے کا نام تھا، بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر طویل سیکیورٹی حصار اور پروٹوکول میں گزرنے کا نہیں۔

 بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی شناخت کے ساتھ ساتھ بینظیر بھٹو صرف پاکستان ہی کی نہیں، بلکہ پوری مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔ ہارورڈ اور آکسفورڈ کی تعلیم یافتہ، نرم گفتار مگر فولادی ارادوں والی اس رہنما نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ مسلمان عورت قیادت، صلاحیت، سیاست ، فراست، وکالت میں مردوں سے پیچھے نہیں، بلکہ ہر محاذ پر آگے بڑھ سکتی ہے۔ لڑ سکتی ہے، انھوں نے مغرب سے تعلقات کو تصادم نہیں بلکہ تعاون کی بنیاد پر استوارکیا۔ ان کے نزدیک ترقی کا راستہ امن، تعلیم اور عالمی ہم آہنگی سے گزرتا تھا۔بینظیر بھٹو نے جس طرح اپنی زندگی کے آخری برسوں میں میثاقِ جمہوریت کا اعلان کیا، وہ ان کی بالغ نظری اور قومی سوچ کی علامت تھا۔

میاں محمد نواز شریف کے ساتھ یہ معاہدہ محض دوجماعتوں کا اتحاد نہیں تھا، بلکہ جمہوریت کی حفاظت کا اجتماعی عہد تھا۔ یہ میثاق اس بات کا وعدہ تھا کہ آیندہ کوئی آمر، عوام کی رائے اور اس کے چناؤ پر شب خون نہیں مار سکے گا۔18 اکتوبر کے خونچکاں منظر کے باوجود، وہ اسی وعدے کی تکمیل کے لیے میدانِ سیاست میں واپس آئیں لیکن پھر اسی سال 27 دسمبر 2007 کو اسی مستقل مزاجی اور پاکستان اور مظلوم عوام کی حمایت کے جرم میں، جب وہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اپنی تقریرکے بعد عوام کی محبت کے جذبات میں سرشار تھیں، دشمن نے ایک بار پھر وارکیا۔ اس بار وہ ہم سے جدا ہوگئیں اور شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئیں، دشمن ہم سے انھیں جدا تو کر گیا لیکن وہ قوم کو وہ نظریہ، فکر، فراست ، مقصد حیات اور جمہوری نظریہ دے گئیں جو رہتی دنیا تک مشعل راہ رہے گا۔

آسما ن تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

متعلقہ مضامین

  • ٹِک ٹاک نے کروڑوں پاکستانی ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس میں 2,400 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • اسرائیل کا رفح بارڈر بند کرنے کا اعلان، حماس نے مزید 2لاشیں واپس کردیں
  • حماس نے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں
  • دنیا کے 80 فیصد غریب افراد موسمیاتی خطرات کا شکار‘ اقوام متحدہ
  • پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ
  • فلم دنگل کی اداکارہ زائرہ وسیم کا نکاح، تصاویر شیئر کردیں
  • پی ٹی وی کی معروف نیوز کاسٹر عشرت فاطمہ انتقال کر گئیں  
  • 18اکتوبر2007 شہادت، عزم اور جمہوریت کا دن