پنجاب خصوصاً لاہور کی فضا ایک بار پھر خطرناک حد تک آلودہ ہو گئی ہے. عالمی درجہ بندی کے مطابق لاہور 300 اے کیو آئی کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر بن گیا ہے۔ دہلی 280 اور کولکتہ 184 اے کیو آئی کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ فضائی آلودگی میں اس اضافے کی بڑی وجہ شمال مشرقی سمت سے داخل ہونے والی بھارتی آلودہ ہوائیں اور سرحد پار فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات قرار دیے جا رہے ہیں۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کے مطابق بھارتی پنجاب اور ہریانہ کے زرعی علاقوں میں حالیہ دنوں میں فصلوں کی باقیات جلانے میں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث پی ایم 2.

5 اور پی ایم 10 جیسے خطرناک ذرات ہواؤں کے ذریعے سرحد پار منتقل ہو کر لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا میں شامل ہو رہے ہیں۔ شمال مشرقی ہوائیں 4 تا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم رفتار سے چلنے کے باعث آلودگی کے ذرات بکھرنے کے بجائے زمین کے قریب معلق رہتے ہیں، جس سے فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں آ گیا ہے۔ لاہور میں فضائی معیار صبح اور رات کے اوقات میں بدترین حدوں کو چھو رہا ہے، جبکہ درجہ حرارت بڑھنے کے باعث دوپہر کے وقت معمولی بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔ پیر کی صبح گوجرانوالہ میں اے کیو آئی 500، شیخوپورہ 347 اور لاہور 320 ریکارڈ کیا گیا۔ فیصل آباد 268، ملتان 246، سرگودھا 194 اور ڈیرہ غازی خان 192 اے کیو آئی کے ساتھ آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے 21 سے 27 اکتوبر کے دوران قصور (258)، فیصل آباد (238) اور لاہور (237) پنجاب کے سب سے آلودہ شہروں میں شمار ہوئے۔ سینئر صوبائی وزیر برائے ماحولیات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کی یہ لہر وقتی نوعیت کی ہے، تاہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر "انسدادِ سموگ آپریشن" میں مزید تیزی لائی گئی ہے اور لاہور، شیخوپورہ، قصور اور گوجرانوالہ میں اینٹی اسموگ اسکواڈز فعال کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمۂ زراعت کو بھارتی طرز پر فصلوں کی باقیات جلانے کے متبادل اقدامات تیز کرنے، سپر سیڈرز اور ماحول دوست مشینری کے استعمال میں توسیع کی ہدایت دی گئی ہے۔ ای پی اے فورس نے صنعتی زونز اور بھٹہ جات کی نگرانی سخت کر دی ہے، جبکہ خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے اور فوری کارروائی جاری ہے۔ محکمۂ ماحولیات کے مطابق موسمیاتی نگرانی، سرحدی فضائی ڈیٹا کے تجزیے اور جدید سائنسی آلات کے استعمال سے فضا میں بتدریج بہتری کے امکانات موجود ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ آلودگی پر قابو عوامی تعاون اور انفرادی ذمہ داری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پنجاب میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کیلئے خطرہ بن گیا

لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کے لیے خطرہ بن گیا۔لاہور کے علاقے راوی روڈ میں صبح کے اوقات میں ائیر کوالٹی انڈیکس 810 تک پہنچ گیا، شہر میں اوسط اے کیو آئی 367 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا۔ گوجرانوالا میں 627 اور فیصل آباد میں اے کیو آئی 434 ریکارڈ کیا گیا۔ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے جبکہ محکمہ تحفظ ماحولیات کا کہنا ہے کہ اسموگ میں اضافے کی بڑی وجہ ہوا کے کم دباؤ والے زونز اور سرحد پار سے آنے والی آلودگی ہے۔ترجمان محکمہ تحفظ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارتی پنجاب سے آلودہ ہواؤں کی آمد کے باعث لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا میں اضافے کا امکان ہے، اسموگ کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق رات اور صبح کے اوقات میں فضا میں نمی 95 سے 100 فیصد تک پہنچنے سے آلودگی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، بھارتی پنجاب اور جنوبی پنجاب میں دھوئیں اور گرد آلود ذرات کے باعث لاہور کی فضا مسلسل متاثر رہنے کا خدشہ ہے۔زرعی علاقوں میں منجی نہ جلانے کے لیے مساجد اور دیہات میں اعلانات کیے جا رہے ہیں، نمبر داروں اور کسانوں کو آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔لاہور میں زیادہ اے کیو آٸی والے ٹارگٹڈ علاقوں میں اسموگ گنز بارش برسا رہی ہیں جو فوری اسموگ کے حل کا کام کر رہی ہیں، آئندہ 48 گھنٹوں میں فضا میں اسموگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور فضائی آلودگی کی زد میں، ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئی
  • بھارت سے مضر صحت ہواؤں کی آمد، آلودگی میں خطرناک اضافہ، لاہور پھر سرفہرست
  • لاہور کی فضا ایک بار پھر خطرناک حد تک آلودہ
  • پنجاب میں فضائی آلودگی شدید، کھلی فضا میں سانس لینا خطرناک
  • پنجاب: فضائی آلودگی شدت اختیار کرگئی، سانس لینا بھی صحت کیلئے خطرہ
  • لاہور آج بھی فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر
  • پنجاب میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کیلئے خطرہ بن گیا
  • پنجاب میں فضائی آلودگی کی شرح ایک بار پھر خطرناک حدوں کو چھونے لگی
  • مشرقی بھارتی ہواؤں سے وسطی پنجاب میں فضائی آلودگی میں خطرناک اضافہ