جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کیخلاف جنگ جاری رکھنےکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے جنگی عزائم کم نہ ہوئے، اور اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے واضح اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جاری کارروائی اُس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک حماس کے قبضے سے آخری مغوی کی لاش واپس نہیں لائی جاتی۔ ان کے اس بیان نے ایک بار پھر خطے میں جاری کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔
اپنے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ اسرائیلی فوج مستقبل کی جانب دیکھ رہی ہے، مگر ماضی کے بوجھ اور قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران حاصل ہونے والے تجربات اور غلطیوں سے سیکھنا ہمارا اخلاقی اور پیشہ ورانہ فریضہ ہے، اور ہم اس ذمہ داری کو عزم و ہمت کے ساتھ پورا کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے کہا کہ جنگ ابھی اپنے اختتامی مرحلے میں نہیں پہنچی، فوج کو اپنے مشن کی تکمیل تک میدان میں ڈٹے رہنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مغویوں کی واپسی اور حماس کے خلاف آپریشن کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے اپنے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ ہر ممکن چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں، کیونکہ حالات کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا ایک مہینے میں دوسری بار تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جنگ بندی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم نے سرحد پر جاری لڑائی کو جمعہ کی شام سے روکنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ آج صبح میری تھائی لینڈ کے وزیراعظم انوتین چرن وریکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن مانیت سے بہت اچھی بات چیت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری جنگ کے بدقسمت دوبارہ بھڑک اُٹھنے کے بعد دونوں رہنماؤں نے آج شام سے فائرنگ مکمل طور پر روکنے اور اُس اصل امن معاہدے پر واپس جانے پر اتفاق کر لیا ہے جو میری موجودگی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کی مدد سے طے پایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک امن اور امریکا کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
گزشتہ کئی روز سے سرحدی جھڑپوں میں ہلاکتوں اور ہزاروں شہریوں کے انخلا نے اُس جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا تھا جو رواں سال کے اوائل میں ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعے طے پائی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: جنگ بندی کی خلاف ورزی، تھائی لینڈ کا کمبوڈیا کے علاقوں پر فضائی حملوں کا آغاز
جولائی میں ہونے والی یہ جنگ بندی ملائیشیا کی ثالثی سے عمل میں آئی تھی، جب کہ اکتوبر میں ملائیشیا میں منعقدہ اجلاس میں صدر ٹرمپ نے بھی شرکت کی تھی۔
صدر ٹرمپ اس تنازعے کو اُن تنازعوں میں شمار کرتے ہیں جنہیں وہ اپنے دور میں ختم شدہ قرار دیتے رہے ہیں۔ حالیہ جھڑپوں کے بعد انہوں نے پنسلوانیا میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ وہ ‘ایک فون کال’ کرکے یہ مسئلہ حل کر دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن تھائی لینڈ ٹرمپ جنگ بندی کمبوڈیا