اے آئی ٹیکنالوجی کے اثرات، ایمازون نے 14 ہزار ملازمین کی چھانٹی کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ایمازون نے اپنے کارپوریٹ شعبے میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کرتے ہوئے 14 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایمازون نے منگل کے روز تصدیق کی کہ کمپنی اپنے کارپوریٹ دفاتر میں ملازمتوں میں کمی لانے کے منصوبے پر عمل شروع کر چکی ہے۔ اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ کمپنی 30 ہزار تک ملازمین کو فارغ کرنے پر غور کر رہی ہے، تاہم اب ابتدائی مرحلے میں یہ تعداد 14 ہزار رکھی گئی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے ہوئے استعمال اور تنظیمی ڈھانچے میں مؤثریت پیدا کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ایمازون کی سینئر نائب صدر بیتھ گیلیٹی نے ملازمین کے نام جاری ایک پیغام میں کہا کہ کمپنی کے اس فیصلے کا مقصد تنظیم کو مزید مضبوط بنانا اور وسائل کو ان شعبوں میں منتقل کرنا ہے جو کمپنی اور صارفین کے مستقبل کے لیے زیادہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کے مطابق مصنوعی ذہانت انٹرنیٹ کے بعد سب سے بڑی ٹیکنالوجی انقلاب بن کر ابھری ہے، جس نے نہ صرف کام کرنے کے طریقے بدل دیے ہیں بلکہ رفتار اور جدت میں بھی غیر معمولی اضافہ کیا ہے۔ “ہم ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں جہاں تیز تر فیصلے اور لچکدار تنظیمی ڈھانچہ کمپنی کے تسلسل کے لیے ناگزیر ہیں۔ اسی لیے ہمیں اپنے ادارے کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا پڑ رہا ہے،” انہوں نے لکھا۔
نوٹ میں مزید کہا گیا کہ کمپنی ان تمام ملازمین کی مدد کرے گی جن کی ملازمتیں متاثر ہو رہی ہیں۔ جہاں ممکن ہوا، انہیں کمپنی کے دیگر شعبوں میں نئی ذمہ داریاں دی جائیں گی، جب کہ متاثرہ عملے کو خصوصی مالی پیکج اور معاونت فراہم کی جائے گی۔
خیال رہے کہ ایمازون کے دنیا بھر میں گوداموں اور دفاتر میں مجموعی طور پر 15 لاکھ سے زائد ملازمین کام کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کمپنی کا یہ اقدام ٹیکنالوجی کے میدان میں تیزی سے بدلتے رجحانات اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے اثرات کے تناظر میں تنظیمی اصلاحات کی ایک بڑی مثال ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان میں آئندہ حج سستا ہونے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سعودی عرب کی کمپنی کی طرف سے اخراجات میں کمی کے باعث پاکستان میں آئندہ حج سستا ہونے کا امکان پیدا ہوگیا۔
عرب نیوز کے مطابق وفاقی وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی الراجحی کمپنی کی طرف سے اخراجات میں کمی کے بعد حکومتِ پاکستان آئندہ حج 2026ئ کے پیکیج میں لاگت کم کرنے پر غور کر رہی ہے ۔
سعودی کمپنی نے فی حاجی 200 ریال یعنی تقریباً 53 ڈالر کم بولی دی ہے، جس کے باعث پاکستانی عازمین کے لیے مجموعی اخراجات میں کمی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی حج اسکیم کے تحت سرکاری پیکیج کی موجودہ لاگت 11 لاکھ 50 ہزار سے 12 لاکھ 50 ہزار روپے کے درمیان ہے جو حتمی معاہدوں کے بعد طے پائے گی، ان معاہدوں کے نتیجے میں جو رقم بچائی جائے گی وہ حاجیوں کو واپس کی جائے گی۔
رواں برس بھی اصل اخراجات اندازے سے کم آنے پر 66 ہزار عازمین کو 12.2 ملین ڈالر یعنی تقریباً 3.45 ارب روپے واپس کیے گئے۔
اس معاملے میں سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاالرحمان کا کہنا ہے کہ الراجحی کمپنی کی فراہم کردہ سہولیات میں ائیر کنڈیشنڈ خیمے اور آرام دہ بستر شامل تھے، جو پاکستانی عازمین کے لیے اطمینان بخش رہیں جنہیں وزیرِاعظم پاکستان نے بھی سراہا۔
آئندہ سال کا حج مزید بہتر، شفاف اور حاجیوں کے لیے آسان بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں آئندہ سال کا حج خدمات اور عازمین کی آسانی کے لحاظ سے اس سال سے بہتر ہوگا۔