سندھ اور بلوچستان کے صارفین کے لیے گیس مزید مہنگی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی سندھ اور بلوچستان کے عوام کے لیے مہنگائی کا ایک اور طوفان سر اٹھانے کو تیار ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورت کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی باضابطہ درخواست اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) کو جمع کرا دی ہے۔ کمپنی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران گیس کی قیمتوں میں 125 روپے 41 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے، جس کے بغیر ادارے کے اخراجات اور نظام کی بحالی ممکن نہیں۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق اس وقت گیس کی ترسیل اور پیداوار کے اخراجات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جبکہ بقایاجات اور نقصانات بھی کمپنی کے مالی بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں۔
کمپنی نے اوگرا سے درخواست کی ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے صارفین کے لیے گیس کی نئی اوسط قیمت 1783 روپے 96 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی جائے۔ اس اضافے کے نتیجے میں گھریلو صارفین سے لے کر صنعتی شعبے تک سب متاثر ہوں گے، خاص طور پر سردیوں میں جب گیس کا استعمال کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
اوگرا اس درخواست پر 11 نومبر کو کراچی میں عوامی سماعت کرے گا، جہاں صارفین، ماہرین اور مختلف ادارے اپنی آرا پیش کریں گے۔ یہ سماعت اس لیے بھی اہم تصور کی جا رہی ہے کہ ماضی میں گیس نرخوں کے اضافے پر شدید عوامی ردِعمل سامنے آتا رہا ہے، جس کے باعث بعض اوقات حکومت کو فیصلے مؤخر یا جزوی طور پر واپس لینے پڑے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں یہ ممکنہ اضافہ نہ صرف عام شہریوں کے اخراجات میں اضافہ کرے گا بلکہ صنعتی پیداوار، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔ پاکستان میں توانائی بحران پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے، ایسے میں مزید مہنگائی عوام کے لیے پریشانی کا باعث بنے گی۔
دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی کا موقف ہے کہ اگر نرخوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو کمپنی کو مالی خسارے کا سامنا ہوگا، جس سے گیس سپلائی کا پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ اُدھر شہری حلقے اور صارف تنظیمیں اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت کو عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے انتظامی اصلاحات اور چوری کی روک تھام پر توجہ دینی چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ
کوئٹہ میں خواتین کو بااعتماد اور بااختیار بنانے کے لیے اہم اقدام کے طور پر خصوصی سفری سہولت کا آغاز کردیا گیا ہے۔ گرین بس منصوبے کو وسعت دیتے ہوئے جہاں شہر کے لیے 12 نئی بسوں کا اضافہ کیا گیا ہے، وہیں خواتین کی آسان اور محفوظ آمد و رفت کے لیے 5 پنک بسیں بھی باقاعدہ طور پر سروس میں شامل کردی گئی ہیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق پنک بسیں شہر کے مختلف مقامات سے چلائی جائیں گی، جن کا مقصد خواتین کو آرام دہ، محفوظ اور باوقار سفری سہولت فراہم کرنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے نہ صرف خواتین کی خود مختاری میں اضافہ ہوگا بلکہ روزگار، تعلیم اور صحت کی سہولیات تک رسائی بھی مزید آسان ہو جائے گی۔
عوامی حلقوں اور طالبات نے حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پنک بس سروس سے خواتین کے لیے سفر کا دیرینہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہو جائے گا، جبکہ گرین بس منصوبے کی وسعت شہریوں کو مزید معیاری ٹرانسپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں