35 سال عمر کے بعد خواتین اساتذہ مسئلہ بن جاتی ہیں‘ وائس چانسلر کا بیان صنفی امتیاز قرار
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا ) نے فیڈرل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے بیانات کو صنفی امتیاز قرار دے دیا۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے وائس چانسلر کو تنبیہ کرتے ہوئے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کو ان کے طرزِ عمل پر نظر رکھنے، یونیورسٹی انتظامیہ کو قانون کے مطابق انکوائری کمیٹی تشکیل دینے اور تمام کیمپسز میں ضابطہ اخلاق نمایاں طور پر آویزاں کرنے کی ہدایت کی۔ فوسپا نے عملے اور طلبہ کے لیے آگاہی اور صنفی حساسیت کی تربیت کا باقاعدہ انتظام کرنے کی ہدایت کی اور خاتون لیکچرار کی وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان کے خلاف ہراسمنٹ کی شکایت پر وارننگ دی گئی۔ فوسپاہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر ضابطہ خان کے خلاف شکایت میں 2 الزامات عدم شواہد پر مسترد، ڈاکٹر شیراز کیخلاف ہراسمنٹ کے الزامات عدم شواہد پر مسترد کردیے گئے۔ فیصلے کے مطابق وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے عمر سے متعلق ریمارکس دینے اور گاڑی پر گھر چھوڑنے کی آفر دینے کے الزام پر تنبیہ کی سزا دی ، فوسپاہ نے خاتون لیکچرار کی عمر اور ہارمونل ایشو کے ریمارکس پر نوٹس لیا ، خواتین کے مسائل سے متعلق لاعلمی کوئی عذر نہیں۔ وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسگی نے کہا کہ خواتین کے بارے میں تضحیک آمیز، تعصبانہ یا جنسی نوعیت کے جملے بھی ہراسگی کے زمرے میں آتے ہیں۔ فوسپاہ نے فیڈرل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے خلاف شکایت پر فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر ضابطہ خان نے کہا تھا خواتین اساتذہ میں 35 سال عمر کے بعد ہارمونل تبدیلیاں آتی ہیں، ڈاکٹر ضابطہ خان نے کہا تھا کہ پھر خواتین کا ذہنی توازن متاثر ہوتا ہے اور وہ دوسروں کے لیے مسئلہ بن جاتی ہیں۔ فیصلے میں قرار دیا گیا کہ خواتین کے لیے تضحیک آمیز، جنسی تعصب پر مبنی اور توہین آمیز ہیں، یہ جملے خواتین کی عزتِ نفس کو مجروح کرتے ہیں اور امتیازی رویوں کو فروغ دیتے ہیں، یونیورسٹی کے سربراہان پر ادارہ جاتی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صنفی حساسیت کا مظاہرہ کریں، صنفی دقیانوسی تصورات سے لاعلمی کسی بھی ذمہ دار عہدے دار کو بری الذمہ نہیں کرتی۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے کہا کہ ہراسگی صرف عمل نہیں بلکہ ایک ذہنیت بھی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی محتسب برائے انسداد ڈاکٹر ضابطہ خان وائس چانسلر نے کہا
پڑھیں:
بار بار قرضہ لینے سے معیشت کمزور پڑ جاتی ہے، وزیراعظم شہباز شریف
فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوزوزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بار بار قرضہ لینے سے معیشت کمزور پڑ جاتی ہے۔
ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی یٹو کے سیشن میں شہباز شریف نے اظہار خیال کیا، کانفرنس کے تحت اعلیٰ سطح گول میز مباحثے کا بھی انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع ’کیا انسانیت صحیح سمت میں گامزن ہے‘ تھا۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ملک میں ترقی کےلیے انقلابی اقدامات کر رہے ہیں، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی اصلاحات کی جارہی ہیں، پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، کرپشن کے خاتمے کےلیے اقدامات کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ بار بار قرضہ لینے سے معیشت کمزور پڑ جاتی ہے، سعودی ولی عہد کے ترقی کے وژن کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کرکے مکمل ڈیجیٹائزڈ کردیا گیا ہے، ڈیجٹیلائزیشن سے کرپشن میں خاطرخواہ کمی آئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے، ہمیں سیلاب جیسی قدرتی آفات کا سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے نتیجے میں پاکستان کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، بحالی کے عمل میں ہمیں زیادہ فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ انسانیت کو صحیح سمت لے جانے کے لیے مختلف شعبوں میں برابری کا تعاون ہونا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون سے آگے بڑھا جاسکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اے آئی سمیت جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، آرٹی فیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے فائدہ اٹھانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدت کے لیے اے آئی سے استفادہ کر رہے ہیں، زرعی شعبے کی ترقی کے لیے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدت کے لیے پاکستانی نوجوان چین سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔