سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کو فروغ دینے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے، خواجہ سلمان رفیق
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ترجیح ہے۔ صوبہ بھر میں امن و امان کی بہتر صورتحال ہے۔ سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کو فروغ دینے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ پنجاب کا خصوصی سیل 24/7 ایکٹو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غیرقانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو باعزت طریقے واپس بھجوانے کا عمل کامیابی سے جاری ہے۔
اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ پنجاب میں کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا 40 واں اجلاس چیئرمین و صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی صدارت میں ہوا، جس میں صوبائی وزراء چوہدری شافع حسین اور ملک صہیب احمد بھرتھ نے بھی شرکت کی۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے نمائندگان نے اجلاس کو بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال اور غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلاء کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کابینہ کمیٹی نے پاکستان ساؤتھ افریقہ کرکٹ سیریز کے سکیورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔ کابینہ کمیٹی نے امن عامہ کی فضاء کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور قیام امن کیلئے علماء کرام کے اہم کردار پر بھی زور دیا۔
اجلاس سے خطاب میں صوبائی وزیر صحت و چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ترجیح ہے۔ صوبہ بھر میں امن و امان کی بہتر صورتحال ہے۔ سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کو فروغ دینے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ پنجاب کا خصوصی سیل 24/7 ایکٹو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غیرقانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو باعزت طریقے واپس بھجوانے کا عمل کامیابی سے جاری ہے۔ صوبائی وزیر انڈسٹریز چوہدری شافع حسین نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کیلئے علماء کرام کا کردار انتہائی اہم ہے۔ صوبائی وزیر کمیونیکیشن اینڈ ورکس ملک صہیب احمد برتھ نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے ادارے قیام امن کی خاطر دن رات مصروف عمل ہیں۔
کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے 40 ویں اجلاس میں سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی، سیکرٹری اطلاعات و ثقافت سید طاہر رضا ہمدانی، سپیشل سیکرٹری داخلہ فضل الرحمان، ایڈیشنل آئی جی پولیس چوہدری سلطان، سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی سے ڈی آئی جیز، ایڈیشنل سیکرٹری انٹرنل سیکیورٹی احسان علی جمالی، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ عاصمہ اعجاز چیمہ، ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل عمران حسین رانجھا نے شرکت کی۔ پنجاب بھر سے کمشنرز اور آر پی اوز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور امن وامان کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کابینہ کمیٹی برائے امن و امان سیکرٹری داخلہ داخلہ پنجاب امان کی
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے مئیر کراچی کی حمایت کرنے والے 32 ارکان سے لاتعلقی کا اعلان کیا
تحریک انصاف نے مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کی حمایت کرنے والے 32 اراکین سے لاتعلقی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ اعلان پی ٹی آئی رہنما راجہ اظہر اور ارسلان خالد کے دستخط شدہ خط کے ذریعے کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ 32 منحرف ارکان کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ اس میں 10 مخصوص ارکان—اسد امان، صلاح الدین اسرار، امجد علی، عاصم حیدر، اسلم خان نیازی، صنوبر فرحان، زبیر موسی، عبد الغنی، عزیزاللّہ اور فرحان خان—کا بھی ذکر شامل ہے۔
خط میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ ارکان اب پاکستان تحریک انصاف سے تعلق نہیں رکھتے اور سرکاری خط و کتابت یا عوامی حلقوں میں انہیں پی ٹی آئی کا حصہ نہ سمجھا جائے۔ انہیں سٹی کونسل میں آزاد ممبران کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی نے اس مقصد کے لیے مئیر کراچی کو بھی باقاعدہ خط ارسال کیا۔
اس خط کے میڈیا پر آنے کے بعد، سٹی کونسل میں منحرف ارکان کے پارلیمانی لیڈر اسد امان نے وڈیو بیان جاری کیا۔ اسد امان نے کہا کہ خط بھیجنے کی خبر سن کر انہیں افسوس ہوا، اور استعفیٰ دینے کا اختیار صرف عمران خان کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب جیل سے عمران خان کا پیغام آئے گا کہ 32 ارکان استعفیٰ دیں، تب وہ دے دیں گے۔
انہوں نے کراچی کی قیادت کی کارکردگی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ نوٹیفکیشن میں ایک چیئرمین کا نام دو مرتبہ درج کیا گیا۔ اسد امان نے مزید وضاحت کی کہ انہوں نے مرتضیٰ وہاب کو ووٹ نہیں دیا تھا اور عوام کے پیسے جیبوں میں ڈالنے کے بجائے شہر کی ترقی کے لیے کام کیا۔ انہوں نے 9 مئی کے سانحے کے بعد اپنی غیر موجودگی اور مخصوص نشستوں پر خواتین کی انتخابی تقرری پر بھی سوالات اٹھائے۔
واضح رہے کہ اگر پی ٹی آئی کے یہ ارکان مئیر کراچی کی حمایت سے دستبردار ہو جاتے ہیں تو مرتضیٰ وہاب کی سادہ اکثریت متاثر ہو سکتی ہے۔