پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے افغان طالبان کے بعض عہدیداروں کے بیانات کو ’مکارانہ اور منشتر سوچ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بھائی چارے کے پیشِ نظر امن کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مذاکرات میں حصہ لیا، مگر اب واضح کر دیتا ہے کہ پاکستان چاہے تو اپنے تمام ہتھیاروں کا معمولی سا حصہ بھی استعمال کیے بغیر طالبان کو مکمل طور پر ختم کر دے اور انہیں غاروں میں واپس دھکیل دے۔

انہوں نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ پاکستان نے ان بھائی ممالک کی درخواست پر، جو مسلسل طالبان حکومت سے گزارش کر رہے تھے، امن کے لیے بات چیت کی کوشش کی، مگر طالبان عہدیداروں کے زہریلے بیانات ان کے مکار اور ٹکڑوں والی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا:

’مجھے انہیں یہ یقین دہانی کرانی ہے کہ پاکستان کو طالبان کی حکومت کو مکمل طور پر نابود کرنے اور انہیں غاروں میں دوبارہ چھپنے پر مجبور کرنے کے لیے اپنے مکمل ہتھیاروں کا ایک چھوٹا سا حصہ بھی بروئے کار لانے کی ضرورت نہیں۔‘

While on the request of brotherly countries who were persistently being beseeched by Taliban Regime, Pakistan indulged in talks to give peace a chance, venomous statements by certain Afghan officials clearly reflect the devious and splintered mindset of Taliban regime.


Let me…

— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) October 29, 2025

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر طالبان یہی رویہ برقرار رکھیں تو تورا بورا کے مرحلے جیسا ان کا دوبارہ پچھتاوا منظرِ عام پر آ سکتا ہے، جب وہ ’اپنی دم دبا کر بھاگتے‘ نظر آئیں گے اور یہ خطے کے عوام کے لیے ایک حیرت انگیز منظر ہوگا۔

خواجہ آصف نے طالبان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ طالبان حکومت ایک بار پھر افغانستان کو تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے تا کہ وہ اپنا زرِ اقتدار اور وہ ‘جنگی معیشت’ برقرار رکھ سکیں جو انہیں زندہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اپنی حدود اور جنگی نعروں کی کھوکھلی حقیقت کو جانتے ہوئے بھی جنگی طرز عمل اپنائے ہوئے ہیں تاکہ اپنا کمزور جاذبِ نظر چہرہ برقرار رکھ سکیں۔ وزیر دفاع نے کہا:

’اگر افغان طالبان اپنی مملکت اور بے گناہ عوام کو دوبارہ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو پھر خدا کرے۔‘

خواجہ آصف نے تاریخی تناظر میں بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ جہاں تک ‘ایمپائروں کے قبرستان’ کا جملہ ہے، پاکستان اسے ایک سلطنت نہیں کہتا، مگر افغانستان یقیناً اپنے ہی عوام کے لیے قبروں کا میدان بن چکا ہے۔ ان کے الفاظ میں افغانستان کبھی سلطنتوں کا قبرستان نہیں رہا بلکہ صدیاں گزرنے میں یہ ہمیشہ ’سلطنتوں کے کھیل کا میدان‘ رہا ہے۔

انہوں نے طالبان کے ان عناصروں کو جو خطے میں عدم استحکام کے تسلسل میں دلچسپی رکھتے ہیں، خبردار کیا کہ وہ ممکنہ طور پر پاکستان کے عزم اور حوصلے کو غلط اندازے میں لے رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا:

’اگر طالبان حکومت ہم سے لڑائی چاہتی ہے تو دنیا ان کی دھمکیوں کو محض ایک تماشا (performative circus) ہی سمجھے گی، ان کے یہ دعوے کارکردگی کے بجائے تماشا ہی ہیں۔‘

خواجہ آصف نے زور دیا کہ پاکستان نے طالبان کی طرف سے دکھائی گئی خیانت اور تمسخر کو طویل عرصے تک برداشت کیا مگر اب کافی ہو چکا۔ انہوں نے واضح کیا:

’پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردانہ حملہ یا خودکش کاروائی آپ کو ایسی مایوسی کا ذائقہ چکھائے گی۔ ہمارا عزم اور صلاحیتیں آزمائیں، مگر یہ آپ کے اپنے خطرے اور بدختمی پر ہوگا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہ پاکستان وزیر دفاع انہوں نے کے لیے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

پاکستان اپنی سلامتی اور سرحدی حدود کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا،خواجہ آصف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کل شام معاملہ مکمل ہو چکا ہے اور ثالثوں پر بھی یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کابل کی نیت کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل کی نیت میں فتور واضح ہے اور اب دعا کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔

وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ افغان صورتحال تشویش ناک سمت میں جا رہی ہے اور طالبان ماضی کی طرف افغانستان کو دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان کو ایک ریاست کے طور پر پوری طرح پیش کرنے کے قابل بھی نہیں اور ان کا رویہ ریاستی تشخص کے خلاف ہے؛ طالبان بنیادی طور پر ماردھاڑ کر کے مالی فائدے اٹھا رہے ہیں اور کابل میں کوئی ایسا ادارہ موجود نہیں جو ریاستی ذمہ داری قبول کرے۔

خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو پاکستان جواب دینے سے گریز نہیں کرے گا۔ وہی کارروائی جس طرح سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہوئی، اسی کے جواب میں پاکستان بھی کارروائی کر سکتا ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو افغانستان کے اندر بھی کارروائی کی جائے گی۔ ان کے بقول اگر کابل نے مزاحمت کا راستہ اپنایا تو اس کا نتیجہ انہیں خود بھگتنا پڑے گا۔

وزیرِ دفاع نے یہ بھی کہا کہ افغان طرف بسا اوقات شواہد تسلیم تو کرتی ہے مگر تحریری یقین دہانی فراہم نہیں کرتی، جس سے اعتماد سازی مشکل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر دوبارہ دہشتگردی کی کارروائیاں ملیں گی تو پاکستان پر کوئی اور انتخاب باقی نہیں رہے گا۔

خواجہ آصف نے بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں کی قدر کرتے ہوئے کہا کہ ثالثوں کو اب کابل کی اصل نیت کا ادراک ہو چکا ہے، تاہم عملی یقین دہانی نہ ہونے کی صورت میں پاکستان اپنی سلامتی اور سرحدی حدود کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ امن اور استحکام کی خواہش کے باوجود قوم کی حفاظت اولین ترجیح رہے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کامیاب دورۂ سعودی عرب کے بعد وطن واپس روانہ
  • پاکستان اپنی سلامتی اور سرحدی حدود کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا،خواجہ آصف
  • طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع
  • ضرورت پڑی تو طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کے لیے مثال بنا سکتے ہیں، وزیرِ دفاع
  • پاکستان کو آزمانا مہنگا پڑے گا، طالبان رجیم کو دوبارہ غاروں میں دھکیل سکتے ہیں، خواجہ آصف
  • ضرورت پڑی تو طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کیلیے مثال بنا سکتے ہیں، وزیرِ دفاع
  • ہم طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • اندازہ تھا مذاکرات کا اختیار کابل کے پاس نہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان نے طالبان حکومت کے سامنے دوٹوک الفاظ میں اصولی مطالبے رکھ دیے