data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل:۔ افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم میں اختلافات شدت اختیار کرگئے اور صوبہ بدخشاں میں سونے کی کانوں پر قبضے کے لیے آپس میں لڑ پڑے۔

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق بدخشاں کے ضلع شہر بزرگ میں جھڑپیں طالبان رجیم کی جانب سے تعینات کان کنی کے شعبے کے سابق سربراہ عبدالرحمان عمار اور نئے تعینات ہونے والے سربراہ شفیق اللہ حافظی کے گروپوں کے درمیان جاری ہیں۔ بدخشاں میں دونوں بااثرطالبان کمانڈر سمجھے جاتے ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان رجیم میں مسلح افواج کے سربراہ فصیح الدین فطرت کی تنازع ختم کرنے اور فریقین کے درمیان مذاکرات کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔

رپورٹس کے مطابق جھڑپوں میں کئی طالبان جنگجو مارے گئے ہیں اور سابق طالبان کمانڈر عبدالرحمان عمار نے ساتھیوں کے ہمراہ پہاڑوں پر مورچے سنبھال رکھے ہیں جبکہ طالبان نے مرکز سے مزید فوجی دستے بدخشاں بھیج دیے تاکہ باغی کمانڈر کو گرفتار کیا جائے۔

بعض افغان میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ نے باغی کمانڈر عبد الرحمان عمار کو گرفتار کرکے قندھار لانے کا حکم دیا ہے تاہم اب تک افغان فورسز انہیں پکڑنے میں ناکام ہیں۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ

انسدادِ دہشتگردی اقدامات کی عدم تکمیل پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری افغان طالبان پر برس پڑی، جہاں عالمی برادری نے افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ دے دیا۔

انتہا پسند طالبان کی سرپرستی میں افغان سر زمین سے پاکستان سمیت پورے خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں  آچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  اقوام متحدہ کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین اور نمائندگان نے افغانستان کو دہشتگروں کی آماجگاہ قرار دیتے ہوئے عالمی فورم پر متفقہ تاثرات کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے خبردار کیا ہے کہ افغان سر زمین میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہ فعال اور پڑوسی ممالک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ اسی طرح ڈنمارک کی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کرسٹینا مارکس لاسِن کے مطابق طالبان کو القاعدہ، ٹی ٹی پی سمیت دیگر  دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے  کردار ادا کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقبل مندوب عاصم افتخار نے بھی افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشت گرد حملوں میں شدید اضافے کی وجہ طالبان کے غیر مؤثر اقدامات کو قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  افغان سرزمین سے طالبان کی نگرانی ، منصوبہ بندی اور مالی معاونت میں پاکستان پر حملہ کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نے سیکیورٹی کونسل کو انسدادِ دہشت گردی سے  متعلق کیے گئے وعدوں میں پیشرفت نہ ہونے پر طالبان کو تنبیہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاناما کے نمائندہ "ایلوی الفارو ڈی البا" نے افغانستان میں ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے باعث مسلح واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب سعید ایراوانی نے بھی طالبان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک کیخلاف دہشت گردی یا تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ  افغان عبوری حکام کو دہشتگرد گروہوں کو ہر قسم کی مدد روکنے کی مکمل ذمے  داری لینا ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان عالمی برادری کو افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر چکا ہے ۔ افغان سرزمین سے دہشت گرد مراکز ختم کیے بغیر ہمسایہ ممالک اور خطے  میں امن ممکن نہیں۔

افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کی پشت پناہی اور سیکیورٹی ناکامی خطے کے امن کو سنگین خطرات میں ڈال چکی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا ایران میں خصوصی علاقائی اجلاس میں شرکت سے انکار
  • بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان کی تیاری، افغان پروپیگنڈا بے نقاب
  • افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت
  • ’ایک ہزار افغان علما کی منظور کردہ قرارداد خوش آئند مگر پاکستان تحریری ضمانت چاہتا ہے‘
  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دو ٹوک انتباہ
  • طالبان اور روس کے درمیان زرعی مصنوعات کی برآمدات میں توسیع کا معاہدہ
  • افغان طالبان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ
  • پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘
  • اللہ تعالیٰ نے ہماری افواج کو محافظ حرمین شریفین ہونے کا شرف عطا فرمایا ہے، سربراہ جامعۃ الرشید