ٹرمپ جنوبی افریقہ کے خلاف آپے سے باہر، جی-20 سے نکالنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کو جی-20 ممالک کے گروپ سے نکال دینا چاہیے، اور وہ آئندہ ماہ جوہانسبرگ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
امریکن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’جنوبی افریقہ کو اب جی کے کسی بھی گروپ میں نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت خراب ہے۔ میں وہاں نہیں جا رہا… میں اپنے ملک کی نمائندگی وہاں نہیں کروں گا۔‘
واضح رہے کہ جی-20 سمٹ 22 اور 23 نومبر کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقد ہونے والی ہے، تاہم ٹرمپ نے اس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا۔
زمین ضبطی اور نسل کشی پر سخت مؤقف
ٹرمپ نے ایک بار پھر جنوبی افریقہ پر زمین ضبط کرنے اور بعض طبقات کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کا الزام لگایا، اسے ’بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا ’ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ جنوبی افریقہ جائیں جب زمین ضبطی اور نسل کشی وہاں کا سب سے بڑا موضوع ہیں؟‘
امریکی پالیسی میں تبدیلی: سفید فام افریقی باشندوں کی آبادکاری کا حکم
امریکی صدر نے رواں سال فروری میں ایگزیکٹو آرڈر 14204 جاری کیا تھا، جس کے تحت امریکی اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ سفید فام جنوبی افریقی باشندوں جنہیں ٹرمپ نے ’غیر منصفانہ نسلی امتیاز کے شکار افراد‘ قرار دیا، کی امریکا میں آبادکاری میں مدد کریں، اور جنوبی افریقہ کے لیے امریکی امداد میں کمی کریں۔
جنوبی افریقہ کا سخت ردِعمل
جنوبی افریقی حکومت نے ٹرمپ کے الزامات کو ’بنیادی طور پر غلط اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں زمین کی اصلاحات شفاف قانونی عمل کے تحت ہو رہی ہیں اور ٹرمپ کے بیانات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ
پڑھیں:
59 فیصد امریکی صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، تازہ ترین سروے
کراچی (نیوز ڈیسک) واشنگٹن پوسٹ، اے بی سی نیوز اور ایپسوس کے تازہ سروے کے مطابق زیادہ تر امریکیوں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آزادی اظہار‘منصفانہ عدالتی نظام اور آزاد انتخابات کے تحفظ سے وابستگی پر اعتماد نہیں۔ سروے میں 56فیصد نے کہا کہ ٹرمپ آزاد و منصفانہ انتخابات کے لیے سنجیدہ نہیں جبکہ صرف 43 فیصد نے انہیں اس حوالے سے قابلِ اعتماد سمجھا۔ اسی طرح 58 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں اور دو تہائی رائے دہندگان کے مطابق وہ صدارتی اختیارات بڑھانے میں حد سے تجاوز کر رہے ہیں۔ اکثریت امریکیوں نے اس تجویز کی بھی مخالفت کی کہ ٹرمپ کو وفاقی تحقیقات کے بدلے میں حکومت سے مالی معاوضہ دیا جائے۔ صرف 20فیصد اس کے حامی ہیں جبکہ 63فیصد نے مخالفت کی۔ٹرمپ کی مجموعی مقبولیت 41فیصد ہے جبکہ 59فیصد ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ ریپبلکن ووٹرز ان کے حامی جبکہ ڈیموکریٹس اور آزاد ووٹرز بڑی حد تک مخالف ہیں۔پول کے مطابق زیادہ تر امریکی ٹرمپ کی پریس کی آزادی کے تحفظ کی نیت پر بھی شک کرتے ہیں، مگر وہ انہیں اسلحہ رکھنے کے حق کے حامی سمجھتے ہیں۔اسی دوران، ٹرمپ اپنے مخالفین سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی اور سابق مشیر جان بولٹن پر الزامات کی حمایت میں تقسیم رائے کا سامنا کر رہے ہیں‘بیشتر امریکیوں کو یقین نہیں کہ یہ مقدمات سیاسی ہیں یا قانونی۔ سروے میں مزید بتایا گیا کہ 60 فیصد امریکی ججوں کے کردار کو آئینی حدود کے تحفظ کی کوشش سمجھتے ہیں، جبکہ صرف 35فیصد کے نزدیک عدلیہ ٹرمپ کے اختیارات میں مداخلت کر رہی ہے۔یہ سروے 24 سے 28 اکتوبر کے دوران 2725 بالغ امریکیوں میں کیا گیا۔