Jasarat News:
2025-11-26@01:33:53 GMT

پاکستان میں 80لاکھ افراد بے روزگار,شرح بڑھ کر7.1فیصد ہوگئی

اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد، لاہور (خبر ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) موجودہ دور حکومت میں ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی جو کہ سال 2020-21 میں 6.3 فیصد تھی۔اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات نے قومی لیبر فورس سروے 2024-25ء کے نتائج جاری کردیے، لیبر فورس سروے کے مطابق گزشتہ پانچ سال میں بے روزگاری میں 0.

8 فیصد تک اضافہ ہوا، پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی، ملک میں اس وقت تقریبا 80 لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔سروے کے مطابق سال 2023ء کی مردم شماری کے مطابق ملکی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے، لیبر فورس کی تعداد 7 کروڑ 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی، ملک میں ورکنگ ایج پاپولیشن کی شرح 43 فیصد، غیر فعال آبادی 53.8 فیصد ہوگئی۔قومی لیبر فورس سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 3.3 فیصد آبادی بے روزگار ہے، سروسز سیکٹر روزگار کی فراہمی میں ٹاپ پوزیشن پر ہے، روزگار فراہمی میں زرعی شعبہ دوسرے اور صنعتی شعبہ تیسرے نمبر پر ہے، سروسز سیکٹر میں 3 کروڑ 18 لاکھ 30 ہزار افراد برسر روزگار ہیں، سروسز سیکٹر میں ایمپلائمنٹ کی شرح سب سے زیادہ 41.7 فیصد ہے۔زرعی شعبے میں روزگار کی شرح 33.1 فیصد ہے، زراعت کے شعبے میں 2 کروڑ 55 لاکھ 30 ہزار افراد کو روزگار میسر ہے۔ صنعتی شعبے میں روزگار کی شرح 25.7 فیصد ہے، صنعتی شعبے میں 1 کروڑ 98 لاکھ 60 ہزار افراد برسر روزگار ہیں۔پاکستان میں فی کس ماہانہ اوسط اجرت 39 ہزار 42 روپے ہے، گزشتہ پانچ سال میں اوسط ماہانہ اجرت میں 15 ہزار 14 روپے کا اضافہ ہوا، سال 2020-21 میں ماہانہ اجرت 24 ہزار 28 روپے تھی، مرد حضرات کی ماہانہ اجرت 39 ہزار 302 روپے، خواتین کی 37 ہزار 347 ریکارڈ کیا گیا۔چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر کا کہنا ہے کہ سروے میں 196 شمار کنندگان اور 34 فیلڈ فارمیشنز نے حصہ لیا، لیبر فورس سروے میں آن لائن ڈیٹا جمع کیا گیا، آئی ایم ایف کی تین شرائط دسمبر 2025 تک پوری کی جائیں گی، لائیو اسٹاک شماری کے نتائج جاری کر چکے ہیں، لیبر فورس سروے کے بعد ہاؤس ہولڈ انکم سروے بھی آئندہ ماہ جاری کیا جائے گا۔لیبر فورس سروے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں بیروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے، خیبر پختونخوا میں بیروزگاری 8.81 فیصد سے بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی۔لیبر فورس سروے کے مطابق پنجاب میں بیروزگاری 6.8 فیصد سے بڑھ کر 7.1 فیصد رہی، بلوچستان میں شرح 4.3 فیصد سے بڑھ کر 5.4 فیصد اور سندھ میں یہ شرح 3.9 فیصد سے بڑھ کر 5.1 فیصد ہوگئی۔لیبر فورس سروے میں بتایا گیا ہے کہ ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھنے والے 11.9 فیصد افراد بیروزگار ہیں، 2020-21 میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد میں بیروزگاری کی شرح 12.2 فیصد تھی اور سال 2025 میں گریجویشن کی ڈگری والے 10.9 فیصد افراد بیروزگار ہیں۔لیبر فورس سروے کے مطابق 2025 میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم رکھنے والے 12.5فیصد افراد کو روزگار نہیں ملا، 8.4 فیصد میٹرک پاس افراد جاب مارکیٹ میں جگہ نہ بنا سکے، میٹرک کی کیٹیگری میں 2020-21 میں بے روزگاری کی شرح 8.6 فیصد تھی۔میٹرک سے کم تعلیم کے حامل 6 فیصد افراد بھی بیروزگار ہیں، ان پڑھ افراد میں بیروزگاری کی شرح 3.2 فیصد سے بڑھ کر 4.4 فیصد ہوگئی۔علاوہ ازیں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ میں 206 فیصد کا ہوشربا اضافہ کردیا گیا، گزشتہ 3 سالوں میں معاشی ترقی کی اوسط رفتار صرف 1.8 فیصد رہنے کے باوجود ٹیکسوں میں 100 فیصد اضافہ کر دیے جانے کا انکشاف۔ نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی ترقی کی رفتار تقریباً دو فیصد کی بھیانک حد تک کم ہے ، مگر ٹیکس وصولی بجلی کی رفتار سے آسمان پر! پچھلے تین سال میں جی ڈی پی صرف 1.8 فیصد بڑھی، مگر ٹیکس 100 فیصد بڑھ کر ڈبل ہوگئے۔کاروباری طبقہ 131 فیصد اضافی ٹیکس دے رہا ہے، جبکہ تنخواہ دار طبقے پر 206 فیصد کا بدترین بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ پاکستان کی شرح نمو پچھلے 5سے 6سال میں اڑھائی سے 3 فیصد رہی۔ملکی آبادی کی رفتار اڑھائی فیصد سے بڑھ رہی ہے، پچھلے کچھ سالوں سے فی کس آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا۔ شرح نمو کم ہو تو روزگار میں کم اضافہ ہوتا ہے، پاکستان میں بے روزگاری کا پیمانہ 22فیصد ہے، اس وقت ملک میں بے روزگاری کی تاریخی شرح ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 اور 2023 میں پاکستان دیوالیہ کے قریب آچکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ آئی ایم ایف نے نیا اور بہت مناسب راستہ ڈھونڈا ہے، آئی ایم ایف نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہمارے اداروں میں کہا ں کہاں ناکامی ہے، رپورٹ میں ٹکر اشرافیہ سے ہے، اشرافیہ کو اشارہ کیا ہے کہ مناسب طریقے سے رویہ اپنانا ہوگا۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں بے روزگاری کی روزگاری کی شرح میں بیروزگاری فیصد سے بڑھ کر سروے کے مطابق پاکستان میں فیصد افراد فیصد ہوگئی روزگار ہیں سروے میں فیصد ہے ملک میں سال میں فیصد ا گیا ہے

پڑھیں:

برطانیہ میں شادی کی مقبول ترین تاریخ اور دن کون سا ہے؟ دلچسپ انکشاف سامنے آگیا

لندن: برطانیہ میں سال 2023 کی سب سے مقبول شادی کی تاریخ اور دن کا انکشاف سامنے آگیا ہے۔

نیشنل اسٹیٹیسٹکس کے ادارے (ONS) کے مطابق 2 ستمبر 2023 وہ دن تھا جب انگلینڈ اور ویلز میں سب سے زیادہ شادیاں ہوئیں، اور اسی روز 3 ہزار 227 جوڑوں نے رشتۂ ازدواج میں بندھنے کا فیصلہ کیا۔

اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 میں ہفتہ (Saturday) شادیوں کے لیے سب سے پسندیدہ دن رہا، جس روز ہونے والی شادیوں کی شرح 41.9 فیصد رہی اور مجموعی طور پر 93 ہزار 918 شادیاں ہفتے کے روز انجام پائیں۔

سول پارٹنرشپ کے لیے بھی ستمبر سب سے مقبول مہینہ رہا، جس میں 744 سول پارٹنرشپس ریکارڈ کی گئیں، جو کل تعداد کا 9.9 فیصد بنتا ہے۔ اس کے برعکس جنوری شادیوں اور سول پارٹنرشپ دونوں کے لیے سب سے کم پسندیدہ مہینہ ثابت ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 2023 میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 24 ہزار 400 سے زائد شادیاں ہوئیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.1 فیصد کم ہیں، جبکہ سول پارٹنرشپس میں 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور ان کی تعداد بڑھ کر 7 ہزار 547 ہوگئی۔

اعداد و شمار کے مطابق مردوں کی شادی کی اوسط عمر 34.8 سال اور خواتین کی 33 سال رہی، جو برطانیہ میں اب تک ریکارڈ کی جانے والی بلند ترین اوسط عمروں میں شامل ہے۔

مجموعی طور پر 1973 سے 2023 تک انگلینڈ اور ویلز میں شادیوں کی شرح میں 44 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بے روزگارافراد کی تعداد80لاکھ تک پہنچ گئی؛ادارہ شماریات
  • پاکستان میں تقریباً 80 لاکھ افراد بیروزگار ہیں، قومی لیبر فورس سروے
  • ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی
  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی
  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1فیصد ہوگئی، ملک میں تقریبا 80لاکھ افراد بے روزگار ہیں، سروے
  • برطانیہ میں شادی کی مقبول ترین تاریخ اور دن کون سا ہے؟ دلچسپ انکشاف سامنے آگیا
  • پاکستان میں بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی، سروے
  • امارات : 73 فیصد سرمایہ کار وں کا انسانوں کی بجائے مصنوعی ذہانت پر اعتماد
  • آٹھ سال بعد گیس کے کنویں سے پیداوار دوبارہ بحال ہوگئی،پی پی ایل