Jasarat News:
2025-11-26@01:36:44 GMT

جی ایس پی پلس: پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات میں ارتقا

اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بین الاقوامی سفارت کاری کے پیچیدہ اور تیزی سے بدلتے منظرنامے میں پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ برسلز میں ہونے والا پاکستان۔ یورپی یونین ساتواں اسٹرٹیجک ڈائیلاگ محض معمول کی سفارتی سرگرمی نہیں تھا، بلکہ مستقبل کی دوطرفہ معاشی اور سیاسی ترجیحات کا ایسا جامع خاکہ تھا جس کے اثرات پاکستان کی تجارت، سرمایہ کاری، انسانی حقوق کی پالیسیوں اور علاقائی سفارت کاری تک پھیلیں گے۔ اس اہم اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ و نائب صدر کاجا کالاس نے کی، جبکہ پاکستانی وفد میں سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور دیگر سینئر سفارت کار شامل تھے۔ اجلاس میں ہونے والی پیش رفت نے گزشتہ برسوں میں قائم ہونے والی اعلیٰ سطحی مصروفیات میں نئی جان ڈال دی ہے۔ فریقین بالاتفاق اس نتیجے تک پہنچے کہ مستقبل میں پاکستان اور یورپی یونین کا رشتہ تجارت، سرمایہ کاری، برآمدی تنوع اور صنعتی ترقی کے گرد مزید مضبوط ہو گا۔

یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے ملنے والے ترجیحی تجارتی فوائد نے ملکی برآمدات، خاص طور پر ٹیکسٹائل و گارمنٹس سیکٹر کو نئی زندگی بخشی ہے۔ اجلاس میں یہ واضح کیا گیا کہ جی ایس پی پلس انتظامات کو مزید وسعت، استحکام اور پائیداری دی جائے گی۔ دونوں طرف اس بات کی شدید خواہش موجود ہے کہ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال میں ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط اقتصادی روابط نہ صرف معاشی ترقی بلکہ روزگار کی تخلیق میں بھی اہم کردار ادا کریں۔

یورپی یونین نے عندیہ دیا ہے کہ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن رواں سال کی آخری سہ ماہی میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ یہ مشن پاکستان میں انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ، خواتین کے حقوق، جبری گمشدگیوں، چائلڈ لیبر و جبری مشقت، سزائے موت کے اطلاق، اور توہین ِ مذہب کے قوانین سمیت 27 بین الاقوامی کنونشنز کے تحت پاکستان کی تعمیل کا باریک بینی سے جائزہ لے گا۔ یہ بات قابل ِ غور ہے کہ جی ایس پی پلس کا حصول محض اقتصادی معاملہ نہیں بلکہ سفارتی، قانونی اور سماجی اصلاحات سے گہرا جڑا ہوا ایک ہمہ جہتی عمل ہے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ ان نکات پر ٹھوس پیش رفت دکھائے تاکہ عالمی منڈیوں تک رسائی برقرار رہے۔ اگر پاکستان کامیابی سے دوبارہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل کر لیتا ہے تو اسے ڈیوٹی فری یا انتہائی کم ڈیوٹی تک رسائی، یورپی منڈیوں میں مقابلہ بازی کی مضبوط پوزیشن، برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ، صنعتی و زرعی مصنوعات کے نئے شعبوں میں پیش رفت اور براہ راست یورپی سرمایہ کاری میں ممکنہ اضافہ جیسے نمایاں فوائد حاصل ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی سفارتی اور تجارتی حلقے اس اجلاس کو مستقبل کا ایک سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔

اجلاس کا ایک اہم پہلو عالمی حالات پر کھلی اور واضح گفتگو تھی۔ پاکستان اور یورپی یونین کے نمائندگان نے جنوبی ایشیا، افغانستان کی بدلتی صورتحال، مشرقِ وسطیٰ کے بحران، اور جغرافیائی سیاسی تناؤ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ موسمیاتی تبدیلی، سرحدی تنازعات، اقتصادی غیر یقینی صورتحال اور ابھرتے ہوئے عالمی اتحادوں کے تناظر میں دونوں فریق اس نتیجے پر پہنچے کہ عالمی چیلنجز کے حل کے لیے مشترکہ، مربوط اور ہم آہنگ پالیسی ناگزیر ہے۔

پاکستان اور یورپی یونین نے اسٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان کے تحت سیاسی و سیکورٹی تعاون، تجارتی تعلقات، ترقیاتی پروگرام، ماحولیاتی تبدیلی، توانائی، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مزید گہرے اور ہمہ جہتی تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں فریق مستقبل میں محض رسمی سفارتی تعلقات نہیں بلکہ طویل مدتی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ اگرچہ یہ پیش رفت پاکستان کے لیے انتہائی مثبت ہے، مگر اس کے ساتھ کچھ ذمے داریاں بھی وابستہ ہیں۔ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات محض اقتصادی یا سیاسی نوعیت کے نہیں ہوتے؛ وہ انسانی حقوق اور قانونی اصلاحات کے حوالے سے بھی واضح معیار رکھتے ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ پارلیمانی اصلاحات، معاشرتی آزادیوں کے تحفظ، اقلیتوں کے حقوق، عدالتی نظام کی مضبوطی، اور انسانی حقوق کے عالمی تقاضوں پر تیز رفتار اور عملی اقدامات کرے۔ یہی اقدامات عالمی شراکت داریوں میں اعتماد پیدا کر سکتے ہیں۔

برسلز میں ہونے والا ساتواں اسٹرٹیجک ڈائیلاگ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کا آغاز معلوم ہوتا ہے۔ اس اجلاس نے نہ صرف اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھولی ہیں بلکہ عالمی سیاست کے بدلتے تناظر میں پاکستان کی سفارتی، تجارتی اور جغرافیائی حکمت ِ عملی کو بھی نئی سمت فراہم کی ہے۔ اگر پاکستان سنجیدگی، تسلسل اور دور اندیشی کے ساتھ ان پالیسیوں پر عمل کرے تو جی ایس پی پلس کا حصول، یورپی منڈیوں تک رسائی، روزگار کی فراہمی، برآمدات میں اضافہ اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں بہتری سب کچھ ممکن ہے۔ یہ لمحہ پاکستان کے لیے ایک موقع بھی ہے اور امتحان بھی۔ فیصلہ ہمارے اقدامات پر منحصر ہے۔

ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان اور یورپی یونین کے جی ایس پی پلس میں پاکستان پاکستان کے پاکستان کی کہ عالمی کے ساتھ پیش رفت کے لیے

پڑھیں:

یورپی یونین، شراکت دار ملکوں کیساتھ بحری شعبے میں مضبوط تعاون کے خواہاں: اسحاق ڈار

اسلام آباد‘ برسلز‘ مدینہ منورہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور یورپی یونین نے7 ویں سٹریٹجک ڈائیلاگ کا انعقاد برسلز میں کیا جس کی مشترکہ صدارت نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ اور نائب صدر کاجا کالس نے کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں پاکستان۔یورپی یونین تعلقات کا جامع جائزہ پیش کیا گیا، حالیہ اعلیٰ سطح کی مصروفیات اور پائیدار ادارہ جاتی معاملات کی مثبت رفتار کو آگے بڑھایا گیا۔ اجلاس میں فریقین نے مشترکہ اقدار، اقوام متحدہ کے چارٹر، کثیرالجہتی اور باہمی احترام اور تعاون کے اصولوں پر مبنی وسیع البنیاد، کثیر الجہتی اور مستقبل کے حوالے سے شراکت داری کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات بشمول یورپی یونین کے جی ایس پی پلس انتظامات کے ذریعے پائیدار ترقی، برآمدی تنوع، روزگار کی تخلیق اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی مواقع کو مزید وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ سٹریٹجک ڈائیلاگ نے جنوبی ایشیا، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور وسیع تر جغرافیائی سیاسی پیش رفت سمیت علاقائی اور عالمی پیش رفت پر خیالات کے تبادلے کا موقع بھی فراہم کیا۔ علاوہ ازیں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث بین الاقوامی بحری راستوں کے سنگم پر واقع ہے اور بحیرہ عرب ملک کی قومی سلامتی، رابطہ کاری، معاشی استحکام اور غذائی و توانائی کے تحفظ میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے، کراچی سے گوادر تک پاکستان کی بندرگاہیں وسطی ایشیا کے خشکی میں گھرے خطّے کو عالمی تجارت سے جوڑنے والے اہم دروازے ہیں۔ہفتہ کو ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق چوتھے یورپی یونین انڈو پیسفک وزارتی فورم کے دوران بحری اہم تنصیبات، روابط اور ترقی سے متعلق اپنے بیان میں نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے کہا کہ آج کے بحری خطرات کثیرالجہتی اور سرحدوں سے ماورا ہیں، جن میں بحری قزاقی، دہشت گردی، اسلحہ و منشیات کی سمگلنگ، بندرگاہی ڈھانچے کو سائبر حملوں کا خطرہ، سمندری آلودگی اور موسمیاتی تغیرات سے ساحلی علاقوں کو درپیش چیلنجز شامل ہیں۔ بحری شعبے میں مضبوط تعاون، معلومات کے تبادلے، آگاہی اور بروقت انتباہی نظام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے مشترکہ بحری معلوماتی رابطہ مرکز کو سپارکو کے تعاون سے سیٹلائٹ مانیٹرنگ اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جہاز رانی کے نظام سے مزید مضبوط بنایا ہے اور ملک اپنے شراکت داروں کے ساتھ اس شعبے میں مزید تعاون کا خواہاں ہے۔ پاکستان یورپی یونین اور دیگر شراکت دار ممالک کے ساتھ تکنیکی تعاون، قواعد و ضوابط کے تبادلے اور اہم بحری تنصیبات کے تحفظ کے لیے صلاحیت سازی کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دریں اثناء نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے برسلز میں چوتھے یورپی یونین انڈو پیسیفک فورم کے موقع پر اٹلی کے وفد کے سربراہ اینڈریا اوریزیو سے ملاقات کی۔ دوران گفتگو میں پاکستان۔اٹلی تعلقات کو مضبوط بنانے، اقتصادی روابط کو بڑھانے اور پاکستان۔یورپی یونین کے وسیع تر فریم ورک کے تحت تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ محمد اسحاق ڈار نے سنگاپور کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ویوین بالاکرشنن اور بنگلہ دیش کے سفیر خندکر مسعود العالم سے ملاقات کے دوران انہوں نے باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے مثبت بات چیت کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ دریں اثناء سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے صومالیہ کے وزیر خارجہ عبدالسلام عبدی علی سے برسلز میں چوتھے یورپی یونین انڈو پیسفک وزارتی فورم کے موقع پر ملاقات کے دوران تعمیری تبادلہ خیال کیا۔ اسحاق ڈار نے کروشیا کے وزیر خارجہ گورڈن ریڈمین سے چوتھے یورپی یونین انڈو پیسفک وزارتی فورم کے موقع پر ملاقات کی۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی صورتحال، سیاسی اور اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے سمیت دو طرفہ اور کثیر جہتی فورمز پر پاک۔کروشین مصروفیت کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا. نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے  کروشین وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ اسحاق ڈار نے یورپی یونین انڈو پیسیفک وزارتی فورم کے  موقع پر مالدیپ کے وزیر خارجہ عبداللہ خلیل سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خارجہ و نائب  وزیراعظم بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ سے بھی ملے اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ علاوہ ازیں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے برسلز سے پاکستان واپسی پر مدینہ منورہ میں مختصر قیام کیا۔ اسحاق ڈار نے روضہ رسولؐ پر حاضری دی اور نوافل ادا کئے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور قوم کے امن‘ خوشحالی اور ترقی کیلئے خصوصی دعائیں کیں۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا دہشت گردی کے خلاف اعلامیہ
  • افغانستان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
  • افغانستان دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے‘ پاکستان‘ یورپی یونین
  • افغانستان اپنے ملک میں دہشتگرد تنظیموں کیخلاف کارروائی کرے، پاکستان،یورپی یونین
  • افغانستان دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے: پاکستان اور یورپی یونین کا مطالبہ
  • افغانستان دہشتگردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے، پاکستان اور یورپی یونین کا مطالبہ
  • پاکستان اور یورپی یونین کا 7واں اسٹریٹجک ڈائیلاگ، دوطرفہ تعاون مزید مضبوط کرنے پر اتفاق
  • پاکستان، یورپی یونین کا جی ایس پی پلس اسکیم کے ذریعے تجارتی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • یورپی یونین، شراکت دار ملکوں کیساتھ بحری شعبے میں مضبوط تعاون کے خواہاں: اسحاق ڈار