بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور: کوآرڈینیٹر وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ معاملات اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں ، پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، احتجاج کے نام پر فتنہ فساد کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں قیدی کو اڈیالہ سے منتقل کر دیا جائے اور حکومت بھی سنجیدگی سے اس پر غور کر رہی ہے۔ اختیار ولی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کا منشیات کے سمگلروں سے گٹھ جوڑ ہے۔ وزیراعلیٰ کی پرفارمنس زیرو نہیں مائنس ہے۔ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے رشتے دار منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں اور یہ سرپرستی کرتے ہیں۔ اسلام آباد سے این این آئی کے مطابق اختیار ولی نے کہا کہ خیبر پی کے میں صوبائی حکومت اور دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ ہے، سمگلروں نے تحریک انصاف کی چھتری تلے پناہ لے رکھی ہے۔ یہ لوگ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ملکی وقار اور ترقی پر آئے روز حملہ آور ہو رہے ہیں۔ خیبر پی کے کے دو وزراء کی گاڑیاں منشیات کے کیسز میں تھانوں میں بند ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا عمران خان کی اڈیالہ جیل سے ممکنہ منتقلی پر غور شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اڈیالہ جیل سے کسی دوسری قید گاہ میں منتقل کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی کے راستے محدود ہوتے جا رہے ہیں اور حکومت کے نزدیک پی ٹی آئی کی موجودہ حکمتِ عملی ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی منظم کوشش نظر آ رہی ہے، احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے اور تصادم کی فضا پیدا کرنے کی شعوری کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی نے بھی اس بارے میں کھل کر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی پوری کوشش ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے اور حکومت بھی اب اس مطالبے یا خدشے کو محض سیاسی نعرہ نہیں سمجھ رہی بلکہ سنجیدگی سے اس پر غور کر رہی ہے۔
اختیار ولی کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کسی صورت بدامنی اور دباؤ کی سیاست کے آگے جھکنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
اختیار ولی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی پر سخت الزامات بھی عائد کیے، وزیراعلیٰ کا مبینہ طور پر منشیات کے اسمگلروں سے گٹھ جوڑ ہے اور ان کی کارکردگی صفر نہیں بلکہ منفی درجے میں ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ کے بعض قریبی رشتے دار بھی منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں، اور صوبے کی اعلیٰ قیادت اس جال کی سرپرستی کرتی ہے، جس سے حکومتی معاملات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان، نورین نیازی اور عظمیٰ خان دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دیا تھا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا، جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا اور ماحول میں شدید تناؤ دیکھنے میں آیا۔