پشاور جلسے میں کارکن نہ لانے پر پی ٹی آئی کے 25 اراکین کو شوکاز نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
پشاور: تحریک انصاف نے 7 دسمبر کو پشاور کے حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ جلسے میں مطلوبہ تعداد میں کارکن نہ لانے پر ضلعی تنظیم کے 25 اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، اس جلسے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بھی خطاب کیا تھا۔
پارٹی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عہدیدار پارٹی کے احکامات پر عمل درآمد میں ناکام رہے اور متعلقہ اراکین کارکنوں کو جلسہ گاہ پہنچانے میں بھی کامیاب نہیں ہوئے، شوکاز نوٹس میں تمام اراکین کو تین دن کے اندر وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور تسلی بخش وضاحت نہ دینے کی صورت میں تادیبی کارروائی کی وارننگ دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق نوٹس کے اجرا کے بعد کئی ضلعی عہدیداروں نے استعفیٰ پیش کر دیا ہے، جس سے پارٹی میں داخلی اختلافات اور تنازعات کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
یہ کارروائی اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی مرکزی قیادت ضابطہ اور ذمہ داری کی پابندی کو یقینی بنانے میں سنجیدہ ہے اور جلسوں میں ناکامی پر سخت ایکشن لینے سے گریز نہیں کرے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کینیا کی ماحولیاتی کارکن نے درخت کو 72 گھنٹے گلے لگا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیا کی معروف ماحولیاتی کارکن تروفینا متھونی نے ماحول کے تحفظ کے لیے ایک منفرد اور حیران کن کارنامہ انجام دیتے ہوئے 72 گھنٹے تک ایک درخت کو گلے لگا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کینیا کی معروف ماحولیاتی کارکن تروفینا متھونی نے یہ چیلنج نیری کے قصبے میں سرکاری احاطے میں موجود ایک قدیم اور مقامی درخت کے پاس انجام دیا، جہاں ہر لمحے متھونی کے ساتھ ان کے معاونین اور حامی موجود رہے، جو انہیں حوصلہ دیتے اور سہارا فراہم کرتے رہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک موقع پر نیند کے غلبے میں متھونی لڑکھڑائی، مگر فوراً مدد کرنے والے ساتھیوں نے انہیں سنبھالا، اس کارنامے کی تصدیق کے لیے گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مبصرین بھی موجود تھے، جن کی فیس متھونی کی ٹیم نے ادا کی تھی۔
اس غیر معمولی مہم کے ذریعے انہوں نے نہ صرف اپنے سابقہ 48 گھنٹے کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑا بلکہ عالمی سطح پر ماحولیاتی شعور اجاگر کرنے کا پیغام بھی دیا۔
تروفینا متھونی نے اس اقدام کو ایک “انسانیت کو جگانے والا پرامن پیغام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اکثر مظاہروں میں بدنظمی اور احتجاج کی منفی خبریں سننے کو ملتی ہیں، مگر درخت کو گلے لگانے والا یہ علامتی احتجاج اختلافات سے بالاتر ہوکر سب کو یکجہتی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
اس موقع پر ان کا مخصوص لباس بھی توجہ کا مرکز رہا۔ سیاہ رنگ افریقی طاقت، مزاحمت اور ثابت قدمی کی علامت تھا، سبز رنگ جنگلات کی بحالی، امید اور نئی زندگی کی نمائندگی کرتا تھا جبکہ سرخ رنگ مقامی کمیونٹیز کی جدوجہد اور حوصلے کی علامت تھا۔ نیلا رنگ پانی اور سمندروں کے محافظوں کی نمائندگی کرتا تھا، جو ماحولیات کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔
متھونی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام موسمیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی خطرات کے بارے میں عوام میں شعور پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ ان کی یہ منفرد مہم ثابت کرتی ہے کہ ماحول کے لیے جدوجہد کے لیے ضروری نہیں کہ احتجاج شور و غل میں ہو، بلکہ پرامن اور تخلیقی اقدامات بھی اتنے ہی مؤثر ہو سکتے ہیں۔