’میری تصویر کا غلط استعمال کیا جارہا ہے‘: سڈنی حملے سے جوڑے جانے پر پاکستانی شہری کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں یہودی تہوار کے دوران فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت افغان شہری کے طور پر ہوگئی ہے، تاہم بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کا شکار ہونے والے پاکستانی نوجوان کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے جس پاکستانی نوجوان کی تصویر شیئر کرکے اسے حملے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا تھا، اس کا نام شیخ نوید ہے اور وہ پنجاب کے ضلع ساہیوال کا رہائشی ہے۔
پاکستانی نوجوان نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ میرا سڈنی حملے سے کوئی تعلق نہیں، سوشل میڈیا پر میری تصویر کو استعمال کرکے غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ میری تصویر کا غلط استعمال نہ کیا جائے، کیوں کہ میں اس حملے کا ذمہ دار نہیں ہوں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں واقع دنیا کے مشہور بونڈی بیچ پر یہودی تہوار کے موقع پر ہونے والی فائرنگ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے حملہ آور کو پاکستانی قرار دینے کی خبر جھوٹ ثابت ہوئی، اور اب تصدیق ہوگئی ہے کہ حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا۔
واقعے کے دوران ایک عام شہری نے بہادری کی مثال قائم کی، جس نے مسلح شخص کو قابو میں کر کے اس کا ہتھیار چھین لیا۔ شہری کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے، جس کے اس اقدام سے ممکنہ طور پر کئی جانیں بچ گئیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں ایک شخص سفید قمیض پہنے کار پارک میں دوڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے، وہ حملہ آور کے پاس پہنچ جاتا ہے جو رائفل پکڑے ہوئے تھا۔
یہ شخص یچھے سے اس مسلح شخص پر حملہ کرتا ہے، ہاتھوں سے اس کا ہتھیار چھین لیتا ہے اور پھر گن اسی پر واپس کر دیتا ہے۔
سوشل میڈیا پر شہری کے اقدام کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی، اور لوگوں نے اس کی بہادری کی تعریف کی، اور کہاکہ اس کی کارروائی نے ممکنہ طور پر کئی زندگیاں بچائیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ایک اور ملک 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کیلئے تیار
حال ہی میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی نافذ کرنے والے آسٹریلیا سے ایک اور ملک ایک ہاتھ آگے نکل گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو روکنے کا منصوبہ تیار کررہے ہیں جسے پہلے بل کی صورت اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اس بل کو حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین کی مکمل حمایت حاصل ہے اور باضابطہ منظوری کے بعد آئندہ برس سے نافذ بھی ہوسکتا ہے۔
عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔
فی الوقت بل کے مندرجات دستیاب نہیں تاہم امکان ہے کہ 13 سال سے 15 سال کی عمر تک بچے والدین کے اکاؤنٹس استعمال کرسکتے ہیں۔
البتہ 13 سال سے 15 سال تک کے عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈنمارک میں 98 فیصد بچے اپنا خود کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں اور ناسمجھی میں جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے بھی چڑھ جاتے ہیں۔