پچھلی بار کن وجوہات کی بنیاد پر پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہوئی؟سیکرٹری نجکاری کمیشن نے قائمہ کمیٹی کو بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں سیکرٹری نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پہلے دو وجوہات کی بنیاد پر پی آئی اے نجکاری نہیں ہوئی،بڈرز سیلز ٹیکس چھوٹ اور واجبات بالکل کلیئر چاہتے تھے جس کو نہیں مانا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا،پی آئی اے نجکاری کیلئے دوبارہ اظہاردلچسپی کی درخواست طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سیکرٹری نجکاری کمیشن نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پی آئی اے نجکاری کیلئے درخواستیں رواں ماہ طلب کی جائیں گی،بڈنگ میں حصہ لینے والی 6کمپنیوں بھی دوبارہ حصہ لے سکیں گی۔
خواتین کو بااختیار بنانے کیلیے مشاورتی اجلاس، بزنس میکانزم اور مالی شمولیت کی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو
نجکاری کمیشن نے کہاکہ مقامی اور بین الاقوامی کمپنیاں پی آئی اے نجکاری میں آ سکتی ہیں،سیکرٹری کمیشن کاکہناتھا کہ پی آئی اے پر ادائیگیوں کو بوجھ نہیں،یورپ کے روٹس بحال ہو گئے،پی آئی اے کی فروخت کیلئے دوبارہ مارکیٹ کا رخ کررہے ہیں،پی آئی اے کے نئے فلیٹس خریدنے پر اب سیلز ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی،پی آئی اے کے اثاثوں سے زیادہ واجبات کو ہولڈنگ کمپنی میں شامل کیا ہے،سیکرٹری کمیشن نے کہاکہ پہلے دو وجوہات کی بنیاد پر پی آئی اے نجکاری نہیں ہوئی،بڈرز سیلز ٹیکس چھوٹ اور واجبات بالکل کلیئر چاہتے تھے جس کو نہیں مانا گیا،سیکرٹری کمیشن نے کہاکہ آئی ایم ایف کے باعث دونوں شرائط نہیں مانی گئی تھیں،آئی ایم ایف کو درخواست کرنے پر دونوں شرائط مان لی گئیں۔
عظمیٰ بخاری نےحفیظ اللّٰہ نیازی کی وزیرِ اعلیٰ پنجاب پر تنقید کا جواب دیدیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
نجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، شہباز شریف
قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قبول نہیں، جائزہ اجلاس میں بات چیت
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب انجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)داروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیٔرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔